امریکہ کی بالا دستی ٹوٹ رہی ہے

اقتدار کا محور اب مغرب سے مشرق کی طرف منتقل ہورہا ہے: ایرانی سفیر

نئی دلی (محمد انس) ایرانی سفیر برائے ہند ایراج الہٰی نے کہا کہ دنیا میں طاقت کا توازن اب مغرب سے مشرق کو منتقل ہو رہا ہے، امریکہ کی بالادستی ٹوٹ رہی ہے۔ انہوں نے اسلامی جمہوریہ ایران کے اسلامی انقلاب کے رہبر آیت اللہ خمینیؒ کی 34ویں برسی کے موقع پر منعقدہ ایک تقریب میں بدلتے ہوئے نظم عالم پر گفتگو کرتے ہوئے یہ بات کہی۔ اس تقریب کا اہتمام نئی دلی میں ایران کلچر ہاوز کی جانب سے کیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا ’’آج دنیا ایک نئے نظم میں داخل ہو رہی ہے۔ روس چین اور بھارت جیسے ممالک کی بڑھتی ہوئی طاقت نے امریکہ کی یک قطبی بالا دستی کو چیلنج کر دیا ہے۔ اقتدار کا محور اب مغرب سے مشرق کی طرف منتقل ہو رہا ہے۔ ایشیا کو عالمی امور میں غیر معمولی اہمیت حاصل ہو رہی ہے۔ اس سے زیادہ اہم بات یہ ہے کہ دنیا میں روحانیت بڑھ رہی ہے اور کمزوروں نے طاقتوروں کے ہاتھوں استحصال کا شکار ہونے سے انکار کر دیا ہے۔ ان حالات میں امام خمینیؒ کا روحانیت کو عملی زندگی میں جاری و ساری کرنے کا پیام دنیا کے بیدار لوگوں کے لیے مشعل راہ کی حیثیت رکھتا ہے۔‘‘ ایرانی سفیر نے کہا کہ خمینی اور ان کے انقلابی ساتھیوں نے امریکہ اور اس کے بدی کے منصوبوں کو اس وقت شکست دی تھی جب اس کی طاقت عروج پر تھی اور اسے ناقابل تسخیر تصور کیا جاتا تھا۔ امام خمینیؒ نے پہلے دن سے اسلام کے اصولوں پر اپنی سیاست کی بنیاد رکھی اور اس چیز نے انہیں اس قدر روحانی قوت دی کہ وہ کبھی بھی بڑی طاقتوں کے دباو کے آگے نہیں جھکے۔ انہوں نے درحقیقت دنیا کے ترقی پذیر ملکوں میں یہ جرات پیدا کی کہ انہیں نہ تو مغرب سے وابستہ ہونے کی ضرورت ہے نہ مشرق سے بلکہ اپنی قسمت خود طے کرنی ہے۔ آج ہم دیکھ رہے ہیں کہ دنیا کے معاملات بڑی تیزی سے تبدیلی کی سمت رواں دواں ہیں اور ظلم سہنے والے ممالک اپنے اعتماد کی قوت کا اظہار کرنے لگے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کی بڑی خارجہ پالیسیوں میں سے ایک یہ ہے کہ فلسطینیوں کے ساتھ غیر متزلزل یکجہتی برقرار رکھی جائے اور اس میں کبھی بھی تبدیلی نہیں ہوگی۔ وہ خمینی ہی تھے جنہوں نے ’یوم قدس‘ کو اجتماعی ملی شکل دی۔ یہ دن فلسطینیوں اور ان کے کاز سے اظہار یکجہتی کے لیے وقف ہے۔ اسرائیل و امریکہ کی جانب سے انتہائی دباو کے باوجود ایران نے کبھی بھی اپنی پالیسی تبدیل نہیں کی۔ تقریب میں شریک دیگر مقررین کے اظہار خیال میں بھی انہی خیالات کی باز گشت سنی گئی۔ اس موقع پر پروفیسر سلیم انجینئر نائب امیر جماعت اسلامی ہند نے کہا کہ خمینی نہ صرف ایرانی عوام کے لیے ایک اہم شخصیت ہیں بلکہ وہ دنیا بھر میں کشمکش سے دوچار تمام عوام کے لیے امید کے پرچم بردار ہیں۔ پروفیسر محمد سلیم نے کہا کہ آیت اللہ خمینیؒ، سید قطب شہیدؒ اور سید ابوالاعلیٰ مودودیؒ جیسی شخصیتوں نے دیگر نظاموں کے مقابلہ میں ایک بہتر متبادل ماڈل کے طور پر اسلام کی وکالت کی ہے۔ انہوں نے کہا ’’انقلاب کے بعد نمایاں سماجی اور سیاسی تبدیلیاں اگرچہ ایران میں بہت زیادہ واضح تھیں لیکن اس کے اثرات پوری دنیا میں محسوس کیے گئے۔ یہ وہ وقت تھا جب ہم طالب علم تھے اور ہمیں یاد ہے کہ کمیونزم اور سوشلزم جیسے سیاسی نظریات اس وقت گفتگووں میں چھائے ہوتے تھے۔ اس طرح کے چیلنج سے بھرپور حالات میں خمینیؒ اور ان کے انقلابی ساتھیوں نے یہ ثابت کیا کہ اسلام ایک متبادل نظام پیش کرسکتا ہے اور یہ پیروں میں بیڑیاں نہیں ڈالتا بلکہ عوام کو سائنس و ٹکنالوجی کا میدان ہو یا میڈیکل سائنسس اور سماجی علوم کا شعبہ، ہر میدان میں آگے بڑھنے کے لیے روشنی دکھاتا ہے۔ چنانچہ اسی کا نتیجہ ہے کہ آج ہم دیکھتے ہیں کہ ایران دنیا کے ممالک کے درمیان ایک منفرد مقام رکھتا ہے جیسا کہ وہ سائنس و ٹکنالوجی کے نئے افق طے کر رہا ہے۔ پروفیسر محمد سلیم نے خمینیؒ کی شخصیت کے اس کلیدی پہلو کو اجاگر کیا کہ ان کی شخصیت سیاست کے ساتھ ساتھ روحانیت کے امتزاج کی حامل تھی۔ انہوں نے کبھی بھی اپنے منصفانہ موقف پر سمجھوتہ نہیں کیا۔ انہوں نے یہ نعرہ دیا تھا ’’لا شرقیہ لاغربیہ، امتہ واحدہ اسلامیہ‘‘ ۔یہ نعرہ آج بھی مسلم ممالک کے درمیان اتحاد پیدا کرنے کے لیے ایک طاقتور نعرہ ہے۔ یہ وقت ہے کہ خمینیؒ کی تعلیمات کو گہرائی سے سمجھا جائے اور انہیں عمل میں لایا جائے۔ تقریب سے معروف اسکالرس پروفیسر اخترالواسع، مولانا ممتاز علی، ڈاکٹر فرید، پروفیسر اخلاق احمد آہان نے بھی خطاب کیا۔ (بشکریہ: انڈیا ٹومارو ڈاٹ نیٹ)

 

***

 


ہفت روزہ دعوت – شمارہ 18 جون تا 24جون 2023