امریکہ کا 50 فیصد ٹیرف، بھارت کی برآمدات، روزگار اور خارجہ پالیسی کے لیے خطرے کی گھنٹی

امریکہ کا 50 فیصد ٹیرف، بھارت کی برآمدات، روزگار اور خارجہ پالیسی کے لیے خطرے کی گھنٹی

تحریر: زعیم الدین احمد، حیدرآباد

50 فیصد ٹیرف سے براہِ راست 1.5 کروڑ ملازمتیں متاثر ہونے کا خدشہ
تین فوری اقدامات کی ضرورت؛ متبادل منڈی، اندرونی طلب، چھوٹے کاروبار کا تحفظ
امریکہ اور بھارت کے تعلقات ایک نئے بحران میں داخل ہو گئے ہیں۔ صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے چند بھارتی مصنوعات پر 25 فیصد اضافی ٹیرف عائد کرنے کا اعلان کیا ہے جس کے بعد ان اشیاء پر عائد محصول 50 فیصد تک جا پہنچا ہے۔ یہ اقدام 27 اگست سے نافذ ہو گیا اور اس کے نتیجے میں بھارت کی تقریباً 55 فیصد برآمدات براہِ راست متاثر ہوں گی۔ یہ فیصلہ صرف تجارتی نہیں بلکہ سیاسی پس منظر بھی رکھتا ہے کیونکہ امریکہ نے اس کو روسی تیل کی بھارتی درآمدات کے ساتھ جوڑ دیا ہے۔
یہ صورتحال صرف معاشی نہیں بلکہ ایک بڑے سماجی بحران کی طرف بھی اشارہ کر رہی ہے۔ لاکھوں مزدور، کاریگر اور چھوٹے کاروباری جو بھارتی برآمدات پر منحصر ہیں اس فیصلے کے نتیجے میں اپنے روزگار سے محروم ہو سکتے ہیں۔ سوال یہ ہے کہ کیا بھارت کی حکومت نے اپنی برآمدی پالیسی، سفارت کاری اور عالمی تعلقات کو اتنی غیر یقینی صورتحال میں ڈال دیا ہے کہ اب ملک کی معیشت اور سماج کو اس کی قیمت ادا کرنی پڑ رہی ہے؟
متاثرہ شعبے اور روزگار پر اثرات
اس اضافی ٹیرف کے نتیجے میں کئی اہم شعبے براہِ راست متاثر ہوں گے اور ان سے جڑے مزدور طبقے پر سب سے زیادہ بوجھ پڑے گا۔
-1 ٹیکسٹائل اور گارمنٹس
یہ بھارت کی سب سے بڑی لیبر انٹینسو انڈسٹری ہے۔ اندازوں کے مطابق صرف اس شعبے میں تقریباً 45 تا 50 لاکھ مزدور امریکی برآمدات سے وابستہ ہیں۔ امریکہ میں پہلے ہی بنگلہ دیش، ویتنام اور پاکستان جیسے ممالک کو کم ٹیرف کے باعث فائدہ حاصل ہے۔ اب بھارت کے مقابلے میں ان کی مسابقتی پوزیشن اور مضبوط ہو جائے گی۔ اس کا سیدھا مطلب یہ ہے کہ بھارتی کارخانوں کو امریکی آرڈرز کھونے پڑیں گے اور لاکھوں مزدور بے روزگاری کا شکار ہوں گے۔
-2 جواہرات و زیورات
بھارت کا یہ روایتی شعبہ براہِ راست 50 لاکھ سے زیادہ ہنرمند کاریگروں کو روزگار فراہم کرتا ہے۔ امریکہ اس صنعت کی سب سے بڑی منڈی ہے۔ ٹیرف میں اضافہ آرڈرز میں کمی لائے گا اور لاکھوں کاریگر جو پہلے ہی کم اجرت اور غیر محفوظ حالات میں کام کرتے ہیں مزید بحران کا سامنا کریں گے۔
-3 چمڑا اور جوتے
یہ شعبہ چھوٹے اور درمیانے درجے کی صنعتوں پر مشتمل ہے۔ اندازاً 30 تا 35 لاکھ مزدور اس سے وابستہ ہیں۔ امریکی منڈی سکڑنے کی صورت میں یہ طبقہ سب سے زیادہ متاثر ہوگا کیونکہ چھوٹی صنعتوں کے پاس اتنے وسائل نہیں کہ وہ متبادل منڈیاں تلاش کر سکیں یا نقصان برداشت کر سکیں۔
-4 جھینگا، مچھلی اور حیوانی مصنوعات
مشرقی اور جنوبی ریاستوں (آندھرا پردیش، اڈیشہ، مغربی بنگال، تمل ناڈو) کے ہزاروں ماہی گیر اور چھوٹے کاروباری اپنی زندگی انہی برآمدات پر چلا رہے ہیں۔ امریکہ کا اضافی ٹیرف ان کے لیے براہِ راست خطرے کی گھنٹی ہے۔
-5 کیمیکلز اور مکینیکل مشینری
یہ شعبہ نیم ہنرمند اور تکنیکی مزدوروں پر مشتمل ہے۔ اس میں کمی روزگار کے اعلیٰ معیار کی ملازمتوں کو متاثر کرے گی۔ یہ وہ سیکٹر ہے جسے حکومت "میک اِن انڈیا” اور "ڈیجیٹل انڈیا” کی کامیابی کے طور پر پیش کر رہی تھی۔
ماہرین کے مطابق اگر یہ ٹیرف مستقل رہا تو صرف براہِ راست برآمدی صنعتوں میں ایک سے ڈیڑھ کروڑ ملازمتیں خطرے میں پڑ سکتی ہیں جبکہ ضمنی شعبے جیسے ٹرانسپورٹ، لاجسٹکس، پیکیجنگ اور ہول سیل میں بھی لاکھوں مزدور متاثر ہوں گے۔ اس طرح یہ مسئلہ محض شماریاتی نہیں بلکہ سماجی بحران کی شکل اختیار کر جائے گا۔
تاریخی تناظر
یہ پہلا موقع نہیں ہے جب امریکہ نے محصولات کو دباؤ ڈالنے کے ہتھیار کے طور پر استعمال کیا ہے۔
1990 کی دہائی میں ٹیکسٹائل کوٹہ سسٹم نے بھارتی صنعت کو شدید متاثر کیا۔
2018 میں اسٹیل اور المونیم پر اضافی ڈیوٹی لگائی گئی جس کا راست اثر بھارت پر بھی پڑا۔
2019 میں جی ایس پی (Generalized System of Preferences) کے تحت بھارت کی رعایت ختم کر دی گئی جس سے لاکھوں چھوٹے ایکسپورٹرز متاثر ہوئے۔
اب 50 فیصد ٹیرف کے ذریعے وہی تاریخ دوبارہ دہرائی جا رہی ہے۔ یہ ظاہر کرتا ہے کہ امریکہ اپنے قومی مفاد کے لیے کسی بھی وقت بھارت کو قربانی کا بکرا بنا سکتا ہے، چاہے تعلقات کتنے ہی "اسٹریٹجک پارٹنرشپ” کے نام سے پیش کیے گئے ہوں۔
مودی حکومت کی ناکام خارجہ پالیسی
مودی حکومت نے 2014 کے بعد سے امریکہ کے ساتھ اسٹرٹیجک پارٹنرشپ کو اپنی بڑی کامیابی قرار دیا۔ وزرائے اعظم کے دورے، امریکی صدور سے قریبی تعلقات اور دفاعی معاہدے عوام کے سامنے کامیابی کے طور پر پیش کیے گئے مگر حقیقت یہ ہے کہ نتائج اس کے بالکل برعکس نکلے۔
امریکہ کے ساتھ تعلقات بڑھانے کے باوجود بھارت کو بار بار تجارتی جھٹکے لگے۔
روس کے ساتھ پرانے تعلقات برقرار رکھنے کی کوشش کی گئی مگر امریکہ کو مطمئن نہ کیا جا سکا۔
چین کی بڑھتی ہوئی طاقت کے باوجود دباؤ صرف بھارت پر ڈالا گیا۔
یہ سب خارجہ پالیسی کی ناکامی ہے جس نے بھارت کو دونوں طرف سے غیر یقینی صورت حال میں لا کھڑا کیا ہے۔ امریکہ اور روس دونوں کو خوش کرنے کی پالیسی نے آخرکار ملک کو نقصان ہی پہنچایا ہے۔
سودیشی کا کھوکھلا نعرہ
اس سارے پس منظر میں مودی حکومت کی طرف سے ایک بار پھر "سودیشی” کا راگ الاپا جا رہا ہے۔ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ بیرونی منڈیوں پر انحصار کم کیا جائے اور ملکی پیداوار کو بڑھایا جائے۔ مگر یہ دعویٰ حقیقت سے بہت دور ہے۔ سوال یہ ہے کہ جب یہی حکومت ایف ڈی آئی یعنی (Foreign Direct Investment) کے دروازے کھول رہی ہے، جب یہی حکومت بڑے کارپوریٹ گروپس کو عالمی سرمایہ داروں کے حوالے کر رہی ہے تو پھر سودیشی کا یہ نعرہ محض سیاسی پروپیگنڈہ نہیں تو اور کیا ہے؟
بھارت کی معیشت عالمی سطح پر جڑی ہوئی ہے۔ ایسی معیشت میں صرف نعرے بازی سے حالات نہیں بدلتے۔ اگر حکومت واقعی سودیشی کی علمبردار ہے تو اسے چھوٹی صنعتوں کو سہارا دینا ہوگا، زرعی شعبے کو مضبوط کرنا ہوگا اور ان نوجوانوں کے لیے مستقل روزگار پیدا کرنا ہوگا جو آج کنٹریکچول ورک اور غیر یقینی حالات میں زندگی گزار رہے ہیں۔
برآمدات اور معیشت کا زاویہ
یہ حقیقت درست ہے کہ امریکہ کو ہونے والی برآمدات بھارت کی جی ڈی پی کا صرف دو فیصد ہیں۔ بظاہر یہ حصہ چھوٹا لگتا ہے مگر سوال یہ ہے کہ جب ان برآمدات کے ساتھ جڑے لاکھوں مزدوروں کی روزی خطرے میں آ جائے تو کیا اسے محض ایک "اسٹیٹسٹکس” کا کھیل کہا جا سکتا ہے؟ یہ مسئلہ محض معیشت کا نہیں بلکہ ایک سماجی بحران ہے جس سے کروڑوں خاندان متاثر ہوں گے۔ ایسے میں یہ دلیل دینا کہ "جی ڈی پی پر زیادہ فرق نہیں پڑے گا” ایک غیر انسانی اور غیر حقیقت پسندانہ رویہ ہے۔
آگے کا راستہ
بھارت کو اب یہ فیصلہ کرنا ہوگا کہ کیا وہ ایک ہی منڈی (امریکہ) پر انحصار کرتا رہے گا یا پھر اپنی برآمدات کو نئی منڈیوں میں پھیلائے گا۔ اس کے ساتھ ساتھ تین بڑے اقدامات فوری طور پر کرنے ہوں گے:
متبادل منڈیوں کی تلاش: یورپ، افریقہ، لاطینی امریکہ اور مغربی ایشیا میں نئی تجارتی راہیں کھولی جائیں۔
مقامی طلب کو بڑھانا: عوامی فلاحی پالیسیوں کے ذریعے اندرونی مارکیٹ کو وسعت دی جائے، ٹھوس و عملی اقدامات کرے تاکہ برآمدی جھٹکوں کا اثر کم ہو۔
چھوٹی صنعتوں اور مزدوروں کا تحفظ: ٹیکس ریلیف، سبسیڈی اور روزگار کے تحفظ کے اقدامات کیے جائیں۔
امریکہ کا 50 فیصد ٹیرف بھارت کی برآمدات پر ایک بڑا جھٹکا ہے۔ اس کے نتیجے میں لاکھوں ملازمتیں متاثر ہوں گی، برآمدی صنعتوں کو نقصان ہوگا اور سماج میں بے روزگاری کا بحران مزید گہرا ہوگا۔ مودی حکومت کی ناکام خارجہ پالیسی اور سودیشی کے کھوکھلے نعرے اس بحران کو مزید سنگین بنا رہے ہیں۔ اب وقت ہے کہ حکومت محض دعوے اور پروپیگنڈے سے آگے بڑھ کر عملی اقدامات کرے ورنہ یہ بحران نہ صرف معیشت بلکہ پورے سماج کو اپنی لپیٹ میں لے لے گا۔

 

***

 امریکہ کا 50 فیصد ٹیرف بھارت کی برآمدات پر ایک بڑا جھٹکا ہے۔ اس کے نتیجے میں لاکھوں ملازمتیں متاثر ہوں گی، برآمدی صنعتوں کو نقصان ہوگا اور سماج میں بے روزگاری کا بحران مزید گہرا ہوگا۔ مودی حکومت کی ناکام خارجہ پالیسی اور سودیشی کے کھوکھلے نعرے اس بحران کو مزید سنگین بنا رہے ہیں۔ اب وقت ہے کہ حکومت محض دعوے اور پروپیگنڈے سے آگے بڑھ کر عملی اقدامات کرے ورنہ یہ بحران نہ صرف معیشت بلکہ پورے سماج کو اپنی لپیٹ میں لے لے گا۔


ہفت روزہ دعوت – شمارہ 07 اگست تا 13 اگست 2025

hacklink panel |
betorder giriş |
güncel bahis siteleri |
hacklink panel |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
şans casino |
deneme bonusu veren siteler |
gamdom |
gamdom giriş |
casino siteleri |
casino siteleri |
casino siteleri güncel |
yeni casino siteleri |
betorder giriş |
sekabet giriş |
2025 yılının en güvenilir deneme bonusu veren siteler listesi |
Deneme Bonusu Veren Siteleri 2025 |
deneme bonusu veren siteler |
deneme bonusu veren siteler |
taksimbet giriş |
betpas giriş |
bahis siteleri |
ekrem abi siteleri |
betebet giriş |
gamdom |
gamdom |
gamdom giriş |
gamdom |
betsat |
ronabet giriş |
truvabet |
venüsbet giriş |
truvabet |
Altaybet |
Altaybet |
Altaybet |
Altaybet |
Altaybet |
Altaybet |
onlyfans nude |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
Sweet Bonanza oyna |
hacklink panel |
betorder giriş |
güncel bahis siteleri |
hacklink panel |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
şans casino |
deneme bonusu veren siteler |
gamdom |
gamdom giriş |
casino siteleri |
casino siteleri |
casino siteleri güncel |
yeni casino siteleri |
betorder giriş |
sekabet giriş |
2025 yılının en güvenilir deneme bonusu veren siteler listesi |
Deneme Bonusu Veren Siteleri 2025 |
deneme bonusu veren siteler |
deneme bonusu veren siteler |
taksimbet giriş |
betpas giriş |
bahis siteleri |
ekrem abi siteleri |
betebet giriş |
gamdom |
gamdom |
gamdom giriş |
gamdom |
betsat |
ronabet giriş |
truvabet |
venüsbet giriş |
truvabet |
Altaybet |
Altaybet |
Altaybet |
Altaybet |
Altaybet |
Altaybet |
onlyfans nude |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
Sweet Bonanza oyna |