آل انڈیا آئیڈیل ٹیچرس ایسوسی ایشن ایک بامقصد ملک گیر تحریک

اردو کے علاوہ تقریباً 20 زبانوں کے اساتذہ باہم مل جل کر معیاری تعلیم کے لیے کوشاں

دعوت بیورو، لکھنو

آئیٹا کے صدر شیخ عبدالرحیم سے ہفت روزہ دعوت کی خصوصی بات چیت
کسی بھی سماج کو صحیح سمت پر گامزن رکھنے اور اس کی اصلاح کرنے کی بڑی ذمہ داری اساتذہ پر عائد ہوتی ہے۔ معلمین قوم و سماج کے اقدار و اخلاقی بنیادوں کو مضبوط کرنے میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔ وہ اپنے طلباء کو معلومات بہم پہنچانے کے ساتھ ساتھ نسلوں کے مستقبل کا رخ متعین کرتے ہیں۔ ان کی فکری و نظریاتی رہنمائی اور سماج کی تبدیلیوں کو متعین کرنے میں اساتذہ کا سب سے بڑا رول ہے۔ اساتذہ کا کام محض معلومات فراہم کرنا ہی نہیں بلکہ طلباء کی تربیت اور ذہن سازی بھی ان کی ذمہ داریوں میں شامل ہے۔ آج معلومات کا انفجار ہے اور علم انگلیوں کی پوروں میں محصور ہو چکا ہے، ایسے میں اساتذہ کی ذمہ داری دگنی ہو جاتی ہے کیونکہ آج سماج میں بگاڑ، قتل و غارت گری اور استحصال، قوم پرستی، نسل پرستی، فرقہ واریت تعلیم یافتہ افراد ہی کی حرکتوں کا شاخسانہ ہے۔ اس لیے سماج کی اصلاح اور اس کو بدلنے کے لیے ہمیں اساتذہ کی اہمیت کو پہچان کر کام کرنا ہوگا۔
بھارتی سماج میں اساتذہ کا مقام و مرتبہ بلند کرنے، انہیں اپنی ذمہ داریوں کے تئیں حساس بنانے کے لیے یعنی آل انڈیا آئیڈیل ٹیچرس ایسوسی ایشن (AIITA) ایک پلیٹ فارم مہیا کرتی ہے۔ یہ اساتذہ برادری کی ایک مضبوط اور معتبر کل ہند تحریک ہے جس کا بنیادی مقصد اساتذہ کو اپنے فرائض منصبی کی یاددہانی کرانا، ان میں ذمہ داریوں کا شعور پیدا کرنا نیز اساتذہ کے مسائل کے حل اور ان کے جائز حقوق کے لیے جد وجہد کرنا ہے۔ آئیٹا کے اغراض و مقاصد میں تعلیمی اداروں میں بہتر تعلیمی و اخلاقی ماحول کو فروغ دینا، تعلیم کو جاہلیت کے اثرات سے پاک کرنا، اسلامی نظریۂ تعلیم کو فروغ دینا، اساتذہ کی علمی، فکری، فنی، اخلاقی اور پیشہ ورانہ صلاحیتوں کے فروغ کے لیے رہنمائی کرنا ،اساتذہ کو صالح معاشرے کی تعمیر میں اپنا مثبت کردار ادا کرنے کے قابل بنانا طلباء کی ہر سطح پر رہنمائی کرنا، سرکاری تعلیمی پالیسی نیز، سرکاری و غیرسرکاری درسیات کا جائزہ لیتے رہنا وغیرہ شامل ہے۔ آئیٹا اس بات کی کوشش کرتی ہے کہ کوئی قابل اعتراض مواد نصاب اور تعلیمی پالیسی کا حصہ نہ بن پائے۔ اسی طرح ہم وطن اساتذہ اور طلباء کی اسلام سے متعلق غلط فہمیوں کو دور کرنا، اساتذہ کے جائز حقوق کے لیے کوشش کرنا، ملکی سماجی اور خاص طور سے مسلمانوں میں تعلیم کے فروغ کے لیے کوشش کرنا آئیٹا کے اہم مقاصد میں شامل ہے۔
آئیٹا کے قومی صدر شیخ عبدالرحیم نے ہفت روزہ دعوت سے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ ان کی تنظیم اساتذہ کو تعلیم کے جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرنا چاہتی ہے تاکہ وہ طلباء کی اخلاقی تربیت کے ساتھ سماج میں مثبت تبدیلی لانے میں اہم کردار ادا کر سکیں، اس مقصد کے حصول کے لیے کیرالا کے پرفضا وادیوں میں حال ہی میں ایک قومی ورکشاپ کا اہتمام بھی کیا گیا تھا۔ اسی مناسبت سے شیخ عبدالرحیم نے کہا کہ آئیٹا نے پورے تعلیمی نظام کا جائزہ لینے، مسائل کا حل تلاش کرنے اور مقاصد کی ترویج و اشاعت کے لیے تین طرح کی کمیٹیاں تشکیل دی ہیں۔ پہلی ای ایس ایس سی (ESSC) یعنی ایجوکیشنل سسٹم کمیٹی، یہ نیو ایجوکیشن پالیسی کے ساتھ تعلیم میں ہونے والی تبدیلیوں کا جائزہ لے رہی ہے۔ یہ کمیٹی درسی کتب کا مطالعہ کر رہی ہے، اساتذہ کو تحقیق اور ریسرچ کے لیے تیار کیا جا رہا ہے۔ دوسری کمیٹی آئی اے سی (IAC) یعنی ایشو ایڈریسنگ کمیٹی ہے جو اساتذہ کے مسائل حل کرنے کے لیے تشکیل دی گئی ہے۔ یہ کمیٹی اساتذہ کے حقوق کے لیے آواز بلند کرتی ہے، انہیں درپیش مسائل کے لیے ریاستی اور قومی سطح پر جدوجہد کرتی ہے، تعلیمی نظام کے جو دیگر عناصر ہیں ان کے مسائل پر توجہ دینا بھی اس کی ذمہ داریوں میں شامل ہے۔ تیسری کمیٹی میڈیا کوآرڈینیشن سے متعلق ہے جو میڈیا میں عام طور پر تعلیمی نظام کے منفی پہلوؤں کو اجاگر کیا جاتا ہے آئیٹا اس بیانیے کو بدلنا چاہتی ہے۔ ہماری تنظیم ذرائع ابلاغ کا استعمال مثبت انداز سے کر کے ایک ایسا تعلیمی ماحول بنانا چاہتی ہے جو ملک و قوم کی تعمیر و ترقی میں معاون ہو، خاص طور پر ٹیکنالوجی کا استعمال اس طرح سے ہو کہ اساتذہ بے روزگار نہ ہوں اور طلباء بھی جدید ٹیکنالوجی کے ساتھ قدم آگے بڑھا سکیں۔ مثال کے طور پر اے آئی یعنی آرٹیفیشل انٹلی جینس کے استعمال سے آئندہ چند برسوں میں پورے تعلیمی نظام کی تصویر بدل سکتی ہے، کچھ لوگ اساتذہ کے بغیر کلاس روم کا آئیڈیا پیش کرنے لگے ہیں تاہم آئیٹا کا ماننا ہے کہ مصنوعی ذہانت سے ایک حد تک ہی کام لیا جا سکتا ہے، طلباء کی تعلیم و تربیت کے لیے جذباتی ذہانت یعنی ایموشنل انٹیلی جنس کی بھی ضرورت ہوتی ہے جس کی مشین سے توقع کرنا بے سود ہے۔
آئیٹا کے صدر شیخ عبدالرحیم نے مزید بتایا کہ اس کے لیے پیشہ ورانہ طریقے سے ایک مکمل سیشن کا اہتمام کیا گیا ہے جس میں ڈاکٹر ہاشم رفاعی نے اساتذہ کو ٹائم مینجمنٹ سے لے کر جذبات پر قابو پانے اور دوسروں کے ساتھ پیش آنے کے طور طریقوں کی تربیت دی ہے۔ ایک کثیر ثقافتی ملک میں مل جل کر رہنا اور ایک دوسرے کے مذہب عقائد اور طور طریقوں سے واقفیت حاصل کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ شیخ عبدالرحیم کے مطابق آئیٹا کا ویژن ہے کہ اساتذہ کو صرف ٹیکنالوجی استعمال کرنے والا نہیں بنانا ہے بلکہ انہیں اس میدان کا رہبر بنانا ہے تاکہ ہر زبان اور خطے کے اساتذہ اور طلباء اس سے استفادہ کر سکیں۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں بتایا کہ آئیٹا صرف اردو اساتذہ کی تنظیم نہیں ہے اس میں 20 ریاستوں کے اساتذہ شامل ہیں جو الگ الگ جغرافی خطوں سے تعلق رکھتے ہیں اور علیحدہ علیحدہ زبانیں بولتے ہیں، اردو کے ساتھ تمام علاقائی زبانوں کے اساتذہ ایک مشن اور مقصد کے تحت ملک کی تعمیر و ترقی کے لیے کوشاں ہیں۔ ہماری تنظیم کا یہ طرہ امتیاز ہے کہ اس میں کے جی سے لے کر پی جی تک کے اساتذہ شامل ہیں۔ شیخ عبدالرحیم کے مطابق ان کی تنظیم بلا کسی سرکاری امداد کے اساتذہ کے باہمی تعاون سے اللہ کو راضی کرنے کے مقصد اور آخرت میں جواب دہی کے تصور سے آگے بڑھ رہی ہے اور اس میں الحمدللہ ہمیں سماج کے تمام طبقات کا تعاون بھی مل رہا ہے۔ ہم اساتذہ کے فرائض منصبی پر توجہ دینے کے ساتھ ان کے حقوق کی بازیابی پر بھی بھرپور توجہ دے رہے ہیں۔
شیخ عبدالرحیم نے ایک سوال کے جواب میں بتایا کہ آل انڈیا آئیڈیل ٹیچرس ایسوسی ایشن قائم کرنے کا مقصد ملک کی تعمیر نو کے لیے اساتذہ کو تیار کرنا ہے، اساتذہ کو ملک کی تعمیر و ترقی میں اہم رول ادا کرنے کے لیے تیار کرنا اولین مقصد ہے اس مقصد کو حاصل کرنے کے لیے ہم نے باقاعدہ آئیٹا کی پالیسی بنائی ہے اور اس پالیسی پر عمل کرنے کے لیے پروگرامس طے کیے ہیں۔ یہ ایک ملک گیر رجسٹرڈ تنظیم ہے جو دستور کے دائرے رہتے ہوئے میں جمہوری انداز سے کام کرتی ہے۔
آئیٹا کا قیام 1992 میں عمل میں آیا تھا تب سے یہ تنظیم اساتذہ کے درمیان کام کر رہی ہے۔ آج پورے ملک کے طول وعرض میں بیس ریاستیں ہیں جہاں پر آئیٹا کا تنظیمی ڈھانچہ موجود ہے اور وہ مقصد کے حصول کے لیے سرگرم عمل ہے۔ تنظیم چار سطحوں پر کام کرتی ہے۔ سب سے پہلے مقامی سطح پر آئیٹا کے دستور اور مقاصد سے متفق اساتذہ کو ایک یونٹ میں شامل کیا جاتا ہے پھر ضلع کی سطح پر ان یونٹوں کو ایک نظم میں شامل کیا جاتا ہے۔ اضلاع کے منتخب صدور اور سکریٹریاں مل کر ریاستی سطح پر مشاورتی کونسل اور دیگر عہدے داروں کا انتخاب کرتے ہیں۔ ریاستی سطح کے ذمہ داران قومی سطح پر صدر نائب صدور اور سکریٹریوں کا انتخاب کرتے ہیں۔ آئیٹا سماج کی تعمیر میں اساتذہ کے رول کو نمایاں طور پر پیش کرنا چاہتی ہے اور اس کے لیے تعلیمی نظام کے ان تمام عناصر پر توجہ دیتی ہے جو تعلیمی کاز کو آگے بڑھانے کے لیے ضروری ہیں۔ موجودہ وقت میں تعلیم ہی وہ ہتھیار ہے جو قوم کو با اختیار بنا سکتا ہے۔
***

 

***

 آئیٹا ذرائع ابلاغ کا استعمال مثبت انداز سے کر کے ایک ایسا تعلیمی ماحول بنانا چاہتی ہے جو ملک و قوم کی تعمیر و ترقی میں معاون ہو، خاص طور پر ٹیکنالوجی کا استعمال اس طرح سے ہو کہ اساتذہ بے روزگار نہ ہوں اور طلباء بھی جدید ٹیکنالوجی کے ساتھ قدم آگے بڑھا سکیں۔ مثال کے طور پر اے آئی یعنی آرٹیفیشل انٹلی جینس کے استعمال سے آئندہ چند برسوں میں پورے تعلیمی نظام کی تصویر بدل سکتی ہے، کچھ لوگ اساتذہ کے بغیر کلاس روم کا آئیڈیا پیش کرنے لگے ہیں تاہم آئیٹا کا ماننا ہے کہ مصنوعی ذہانت سے ایک حد تک ہی کام لیا جا سکتا ہے، طلباء کی تعلیم و تربیت کے لیے جذباتی ذہانت یعنی ایموشنل انٹیلی جینس کی بھی ضرورت ہوتی ہے جس کی مشین سے توقع کرنا بے سود ہے۔


ہفت روزہ دعوت – شمارہ 30 جون تا 06 جولائی 2024