اقلیتی طلباء کوفوائد سے محروم رکھنے کے ہتھکنڈے

لاکھوں طلبہ کا تعلیمی کرئیر خطرے میں

سمیع احمد

مرکزی حکومت نے گیارہ لاکھ سے زائد طلباء کی اسکالرشپ درخواستوں کومسترد کردیا
نئی دلی ۔ مرکزی حکومت کے تحت اقلیتی امور کی وزارت (ایم او ایم اے) نے تعلیمی سال 2022-23کے لیے ملک بھر کے تعلیمی اداروں کے ذریعہ موصولہ کل 18.18 لاکھ اسکالرشپ درخواستوں میں سے 11.65 لاکھ اسکالرشپ درخواستوں کو ’ریڈ فلیگڈ‘ کیا ہے یا اعتراضات اٹھائے ہیں۔ان درخواستوں میں تازہ درخواستوں کے ساتھ ساتھ سابقہ اسکالرشپس کی تجدید کے لیے داخل کردہ درخواستیں بھی شامل ہیں۔
ریڈ فلیگنگ کا مطلب یہ ہے کہ ان درخواست دہندگان کو اسکالرشپ نہیں ملے گی، جب تک درخواستوں کی تصدیق سے متعلق حکام کی طرف سے منظوری نہ دی جائے۔
اگر ‘ریڈ فلیگ’ درخواستوں کی دوبارہ تصدیق نہیں کی جاتی ہے، تو اس سے مالی طور پر پسماندہ گروپوں سے تعلق رکھنے والے دس لاکھ سے زیادہ اقلیتی برادری کے طلباء کے تعلیمی امکانات خطرے میں پڑ جائیں گے۔
حیران کن بات یہ ہے کہ ان درخواستوں کو مرکزی حکومت کی ایجنسیوں نے جنوری 2023 میں مناسب تصدیق کے بعد کلیئر کر دیا تھا لیکن ایم او ایم اے نے تقریباً دو ماہ کے وقفے کے بعد مارچ 2023 میں انہیں ’ریڈ فلیگ‘ کر دیا ہے۔
دستیاب اعداد و شمار کے مطابق اقلیتی امور کی وزارت نے صرف 38.30 فیصد درخواستیں (7.22 لاکھ) منظور کیں اور کل درخواستوں میں سے تقریباً 61.70 فیصد کو مسترد کر دیا۔
’’ریڈ فلیگنگ ‘‘ کی غلطی کو اس حقیقت سے سمجھا جا سکتا ہے کہ مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی (MANUU) کو NAAC کی طرف سے A+گریڈ حاصل کرنے والے کو MoMA کی طرف سے اسکالرشپ کے لیے ’معطل‘ قرار دیا گیا تھا، جو سبھی کے لیےحیران کن ہے۔
یہ اقلیتی برادری کے اسکالرشپس کے خواہشمند طلباء اور ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں (UTs) کے اقلیتی بہبود کے محکموں کے ساتھ اچھا نہیں ہوا ہے۔مختلف ریاستوں کے اقلیتی بہبود کے محکموں کے افسران پہلے ہی سخت جانچ کے بعد بھی ’ریڈ فلیگس‘ کے 44 معیارات پر برہم ہیں۔
ان ’ریڈ فلیگس‘ یا اعتراضات کی نشاندہی اس سال مارچ کے آخری ہفتے میں کی گئی تھی جبکہ درخواست کی آخری تاریخ نومبر 2022 میں ختم ہوئی تھی۔
انڈر سکریٹری آدتیہ ایس سنگھ کا دستخط شدہ مکتوب ملنے کے بعد ریاست / یونین کے عہدیداروں پر ’پہلے سے تصدیق شدہ‘ درخواستوں کی دوبارہ توثیق کرنے کے لئے سخت دباؤ ڈالا گیا۔ اس مکتوب کے ذریعہ ’دوبارہ توثیق‘ کے عمل کو مکمل کرنے کے لیے صرف دس دن کا وقت دیتے ہوئے آخری تاریخ یکم؍ اپریل 2023 مقرر کی گئی تھی ۔ قبل ازیں تصدیق کی آخری تاریخ 10 جنوری 2023 تھی۔
ایم او ایم اے کی طرف سے مرسلہ مکتوب میں کہا گیا کہ تصدیق مکمل ہونے کے بعد، نیشنل انفارمیٹکس سنٹر (این آئی سی) نے ’ریڈ فلیگس‘ کے مختلف زمروں کے تحت درخواستوں کی شناخت کی اپنی باقاعدہ مشق پوری کی۔ اس سے NIC کے تغافلانہ رویہ پر سوال اٹھتے ہیں کہ آخر اس نے حتمی تصدیق کی تاریخ سے پہلے اپنی مشق کیوں نہیں کی۔
ایم او ایم اے کے خط میں مزید کہا گیا ہے کہ چار اسکالرشپ اسکیموں کے تحت حتمی طور پر تصدیق شدہ درخواستوں کا تجزیہ کرنے کے بعد، این ایس پی (نیشنل اسکالرشپ پورٹل) – این آئی سی نے ’ریڈ فلیگ‘ کے مختلف زمروں کے تحت 11لاکھ 65ہزار 198 درخواستوں کی نشاندہی کی۔ کل 18لاکھ 88 ہزار 185تازہ درخواستوں کی ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں (UTs) کے ذریعہ ’قطعی تصدیق‘ کی گئی۔
مذکورہ چار اسکالرشپس میں اقلیتوں کے لیے پری میٹرک اسکالرشپ اسکیم، اقلیتوں کے لیے پوسٹ میٹرک اسکالرشپ اسکیم، پروفیشنل اور ٹیکنیکل کورسز کے لیے میرٹ کم مینس اسکالرشپ، سی ایس اور بیگم حضرت محل نیشنل اسکالرشپ شامل ہیں۔
ریاستی حکام کا کہنا ہے کہ این ایس پی کے سافٹ ویئر میں خامیوں کی وجہ سے اہل طلباء بھی مشکلات کا شکار ہیں۔ ان کا خیال ہے کہ اگر سافٹ ویئر کو اپ ڈیٹ کیا جائے تو اس طرح کے ’ریڈ فلیگز‘ کا مسئلہ کم ہو جائے گا اور اسکالرشپ کا بروقت اجراء ممکن ہو سکے گا۔
ایم او ایم اے کے خط میں مزید کہا گیا ہے کہ این سی اے ای آر (نیشنل کونسل آف اپلائیڈ اکنامک ریسرچ) کو چار اسکالرشپ اسکیموں کے امپیکٹ اور ایویلیوایشن اسٹڈی کا کام سونپا گیا ہے۔
خط کے مطابق، NCAER نے کچھ ‘قطعی تصدیق شدہ’ درخواستوں کا سروے کیا اور کچھ ڈبل/جعلی فائدہ اٹھانے والوں کے ساتھ ساتھ اداروں کا بھی مشاہدہ کیا۔
لہٰذا، خط کے مطابق، ‘قطعی تصدیق شدہ’ درخواست کو دوبارہ درست کرنے کا فیصلہ کیا گیا جو کسی بھی یا متعدد ’ریڈ فلیگ زمروں‘ کے تحت آتی ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ ایک بار ریاستوں / مرکزی زیر انتظام علاقوں سے منظور ہونے کے بعد، درخواستوں کو میرٹ لسٹ اور ادائیگی کے لیے آگے بڑھایا جائے گا۔
44 ریڈ فلیگ زمروں میں بتایا گیا ہے کہ کسی انسٹی ٹیوٹ سے کل درخواستوں (تازہ +تجدید) کا 80فیصد سے زیادہ تازہ ہیں یا تجدید کے لیے ہیں۔ ایسے ادارے جہاں تمام درخواست دہندگان اقامتی (ہاسٹلر) ہیں۔
دوسرا اہم ریڈ فلیگ درخواستوں کی تعداد کا مجموعی حقیقی تعداد اور مختلف زمروں جیسے مرد اور خاتون درخواست دہندگان اور اقلیتی/ جنرل او بی سی / ایس سی / ایس ٹی درخواست گزاروں کا حد سے تجاوز کرجانا ہے۔ عمر اور آمدنی ریڈ فلیگ کے دیگر نکات ہیں، جیسے، درخواست دہندہ کی سالانہ خاندانی آمدنی 10ہزار روپے سے کم ہونا۔ اسی طرح موبائل فون نمبر، رہائشی اضلاع، آدھار نمبر اور بینک اکاؤنٹ نمبرس میں عدم مماثلت کا پایا جانا ریڈ فلیگ کی دیگر وجوہات ہیں۔
جنتا دل (متحدہ) بہار کے رکن قانون ساز کونسل (ایم ایل سی) آفاق احمد خان نے 18 اپریل 2023 کو وزارت اقلیتی امور کے سکریٹری کو ایک خط لکھا تھا، جس میں زور دیا گیا تھا کہ وہ مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی کے طلباء کے زیر التواء اسکالرشپ درخواستوں اور تصدیق کے مسائل پر این ایس پی کے ذریعہ غور کرے۔
ایم ایل سی اشفاق احمد خان کے مکتوب کے مطابق اس سال وزارت اقلیتی امور کی مختلف اسکالر شپ اسکیمات کے تحت مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی کے ذریعہ 1562 تازہ اور 285 تجدید کی درخواستیں داخل کی گئیں اور ان کی تصدیق اسی وقت مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی کی جانب سے کردی گئی تھی۔ انہوں نے مزید لکھا یہ نوٹ کرنا حیرت انگیز ہے کہ درخواستوں کو تمام درخواستوں کو اس ریمارک کے ساتھ ریڈ فلیگ کیا گیا کہ ’درخواستیں واپس کر دی گئیں‘۔
مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی کے حکام نے اس مسئلہ کی یکسوئی کے لیے وزارت اقلیتی امور کے متعلقہ عہدیدار سے رابطہ کرنے کی ہر ممکن کوشش کی لیکن کوئی حل نہیں نکلا۔ خان نے اپنے مکتوب میں مزید کہا کہ مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی کو 20122012کو این اے اے سی کی جانب سے 3.36 اسکور کے ساتھ اے پلس گریڈ دیا گیا ہے۔
آفاق احمد خان نے گزارش کی کہ اقلیتی طلبہ کو اصلاحی اقدامات کے ذریعہ کسی رکاوٹ کے بغیر اپنی تعلیم جاری رکھنے کے لیے اسکالرشپ حاصل کرنے میں مدد کی جائے۔
انہوں نے اپنی شدید ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے وزارت اقلیتی امور کی کارروائی کو ہتک آمیز ہتھکنڈوں سے تعبیر کیا جس نے اقلیتی طلباء کو پہلے ہی دیگر فوائد سے محروم کر دیا ہے۔
انہوں نے ’قطعی تصدیق‘ کے باوجود ریڈ فلیگنگ کے معیار پر سوال اٹھائے۔ انہوں نے اس سسٹم پر بھی سوال اٹھایا جس نے مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی کو ’معطل‘ قرار دیا حالانکہ یہ نہایت فعال ہے۔ آفاق احمد خان نے خدشہ ظاہر کیا کہ اسی طریقہ سے دیگر کئی اداروں کو بھی روکا جاسکتا ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ طلبا کو مزید کسی تاخیر بغیر اسکالر شپس ادا کی جائیں ۔
(بشکریہ انڈیا ٹومارو ڈاٹ نیٹ )
***

 

***

 


ہفت روزہ دعوت – شمارہ 07 مئی تا 13 مئی 2023