اخلاقی اقدار کی بنیاد پر ہی سماج میں قیامِ عدل ممکن: انجینئر محمد سلیم

’’سماج کی تشکیل نو میں اخلاقی اقدار کا کردار‘‘ کے زیر عنوان سمپوزیم میں مذہبی رہنماؤں کا اظہارخیال

لکھنؤ : (دعوت نیوز ڈیسک)

ایک سماج صحیح معنوں میں اسی وقت ترقی کر سکتا ہے جب اس کے لوگ اعلیٰ کردار کے حامل اور اخلاق حسنہ کی مثال بنیں۔ سماج کے سکون و چین اور سماجی اصلاح کا راز اخلاقی اقدار میں موجود ہے۔ ہمیں ان اخلاقی اقدار کو فروغ دینے کے لیے کوششیں کرنی چاہئیں جو ہمارے سماج کی بہتری کا باعث بنیں۔ یہ خیالات پروفیسر محمد سلیم انجینئر، نائب امیر جماعت اسلامی ہند نے جماعت اسلامی ہند کی جانب سے "اخلاقی محاسن، آزادی کے ضامن” کے تحت منعقدہ بین المذاہب سمپوزیم میں پیش کیے۔
اس سمپوزیم کا موضوع "سماج کی تشکیل نو میں اخلاقی اقدار کا کردار” تھا، جو ایک مقامی ہوٹل میں منعقد ہوا۔ پروفیسر محمد سلیم نے کہا کہ اگر ہمارے اندر اخلاقیات کی کمی ہے تو ہم میں اور جانوروں میں کوئی فرق نہیں۔ انہوں نے اخلاقیات کو تصور آخرت سے منسلک کرتے ہوئے کہا کہ انسانی عمل کو درست کرنے میں یہ تصور ایک اہم کردار ادا کرتا ہے، کیونکہ زندگی کی انتہا موت نہیں، بلکہ موت کے بعد ایک اور زندگی ہے جہاں ہر ایک کو اپنے اعمال کا حساب دینا ہے۔ انہوں نے قرآن کے حوالے سے کہا کہ اسلام کا مقصد ہی عدل قائم کرنا ہے اور یہ عدل صرف اخلاقی اقدار کے ذریعے ہی ممکن ہے۔ آخر میں انہوں نے کہا کہ جو لوگ اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت میں زندگی بسر کریں گے، ان کے لیے جنت تیار ہے۔
مختلف دانشوروں، فکری رہنماؤں اور سماجی کارکنوں نے بھی اس موقع پر اخلاقی اقدار کی اہمیت پر روشنی ڈالی اور معاشرتی بہتری کے امکانات پر تبادلہ خیال کیا۔
پروگرام کا آغاز مفتی علی نعیم رازی کی تلاوت قرآن پاک کے ساتھ ہوا، جس کے بعد زینب الغزالی، سکریٹری جماعت اسلامی ہند (یو پی مشرق) نے افتتاحی کلمات پیش کیے۔ انہوں نے کہا کہ آج کے دور میں اخلاقی اقدار کا فقدان سب سے بڑا مسئلہ ہے، جو سماج میں بدعنوانی اور دیگر برائیوں کی صورت میں نظر آتا ہے۔ انہوں نے تعلیمی نظام کی ناکامی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اخلاقی تربیت کا مقصد آج بھی پورا نہیں ہوا۔ انہوں نے قرآن کی تعلیمات کو اخلاقی اقدار کو فروغ دینے کا بہترین ذریعہ قرار دیا اور کہا کہ ان پر عمل کرکے سماج میں مثبت تبدیلی لائی جا سکتی ہے۔
ڈاکٹر بکچھو گیان لوک نے بدھ مت کے حوالے سے اخلاقیات پر گفتگو کی۔ انہوں نے سچائی کو اپنانے اور جھوٹ کو رد کرنے کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ جھوٹ ہی تمام برائیوں کی جڑ ہے۔ اگر انسان صرف یہ عہد کر لے کہ وہ کبھی جھوٹ نہیں بولے گا تو وہ بہت سے بڑے گناہوں سے بچ سکتا ہے۔ انہوں نے سچ کو فروغ دینے کے لیے گھر سے آغاز کرنے کی ضرورت پر زور دیا اور بچوں کی سچ بولنے کی عادت کو سراہا۔
فادر ونے فلپ دیال نے بائبل کا حوالہ دیتے ہوئے باہمی محبت اور عفو و درگزر کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ یہ دونوں خصوصیات سماج کی تشکیل نو میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔ اگر ہم باہمی محبت اور عفو و درگزر کو فروغ دیں تو سماج میں اخلاقیات کا بول بالا ہو جائے گا۔
جین سماج کے پی کے جین نے جین مت کی تعلیمات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اخلاقی اقدار زندگی کے ہر پہلو میں شامل ہیں اور ہمیں ان کی تعلیم و ترغیب کا کام اپنی ذمہ داری سمجھنا چاہیے۔ سینئر صحافی آندر وردھن سنگھ نے دور حاضر میں اخلاقی اقدار کی کمی کو ایک سنگین مسئلہ قرار دیا اور خاص طور پر خواتین اور بچوں کے ساتھ زیادتی کے بڑھتے واقعات پر افسوس کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنے خاندان اور بزرگوں کے ساتھ وقت گزارنے کی ضرورت ہے تاکہ اخلاقی تربیت کو فروغ دیا جا سکے۔ ناکا ہنڈولا کے ہیڈ گرنتھی گیانی گرجندر سنگھ نے اخلاقیات کے آغاز کو انسان کے نفس سے جوڑتے ہوئے کہا کہ اخلاقی اصلاح کا آغاز خود سے ہوتا ہے اور اس کے اثرات ہمارے اعمال میں ظاہر ہوتے ہیں۔
پروگرام کی نظامت محمد صابر خان نے کی۔ ناظم شہر ڈاکٹر امجد سعید فلاحی نے تمام مقررین اور شرکاء کا شکریہ ادا کیا۔ اس موقع پر بڑی تعداد میں مرد و خواتین موجود تھے۔
***

 

***

 


ہفت روزہ دعوت – شمارہ 06 اکتوبر تا 12 اکتوبر 2024