اخلاقی بیداری لانے کے لیے ملک گیر مہم

جنسی تشدد میں اضافہ اور اخلاقی اقدار میں گراوٹ ملک کیلئے سنگین مسئلہ: جماعت اسلامی ہند شعبہ خواتین

لکھنؤ(دعوت نیوز ڈیسک)

شعبہ خواتین، جماعت اسلامی ہند کی جانب سے ایک ماہ کی ملک گیر مہم ’’اخلاقی محاسن آزادی کے ضامن‘‘ کے عنوان سے منائی جارہی ہے۔ اس مہم کا مقصد لوگوں میں بیداری پیدا کرنا ہے اور انہیں بتانا ہے کہ حقیقی آزادی کیا ہے اور اسے اخلاقیات سے کیسے جوڑا جائے‘‘ یہ باتیں جماعت اسلامی ہند کی مرکزی سکریٹری محترمہ شائستہ رفعت نے یو پی پریس کلب، لکھنؤ میں منعقدہ پریس کانفرنس میں کہیں۔ انہوں نے ملک میں خواتین اور لڑکیوں کو جنسی تشدد کا نشانہ بنائے جانے اور قتل کے بڑھتے ہوئے واقعات پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’’ہمارے معاشرے میں خواتین کے ساتھ سماجی عدم مساوات، تحفظ میں لاپروائی اور امتیازی سلوک نے اس معاملے کو مزید پیچیدہ بنا دیا ہے۔ خاص طور پر حاشیے پر کھڑی خواتین، دلتوں، آدیواسیوں، اقلیتوں اور معذور خواتین کے خلاف جنسی تشدد کا معاملہ تو اور بھی سنگین ہے۔ ابھی حال ہی میں کولکاتا میں آر جی کر میڈیکل کالج میں ایک خاتون ڈاکٹر کی بہیمانہ عصمت دری اور قتل کا معاملہ سامنے آیا، گوپال پور (بہار) میں ایک چودہ سالہ دلت لڑکی کی اجتماعی عصمت دری کے بعد اس کا قتل، اودھم سنگھ نگر (اترا کھنڈ) میں ایک مسلم نرس کی عصمت دری کے بعد اس کا بہیمانہ قتل اور بدلا پور (مہاراشٹر) کے ایک اسکول میں دو کنڈر گارٹن میں پڑھنے والی لڑکیوں کے ساتھ جنسی زیادتی جیسے واقعات ثابت کرتے ہیں کہ ہمارے ملک میں خواتین اور لڑکیوں کے تئیں ذہنیت اور رویے پر سنجیدگی سے غورو فکر کرنے کی ضرورت ہے۔
محترمہ شائستہ رفعت نے کہا کہ نیشنل کرائمز ریکارڈ بیورو اور نیشنل فیملی ہیلتھ سروے کے اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ خواتین کے خلاف جرائم میں ہر سال اضافہ ہی ہو رہا ہے۔ اس رپورٹ میں تو صرف وہ اعداد بتائے گئے ہیں جن کی رپورٹنگ ہوئی ہے، ورنہ نہ جانے کتنے معاملے ایسے ہوں گے جو درج ہی نہیں ہوئے ہوں گے۔ خواتین کو انصاف پانے کے لیے کتنی جدو جہد کرنی پڑتی ہے؟ اس کا اندازہ بلقیس بانو کیس سے لگایا جا سکتا ہے جس کی 2002 کے گجرات قتل عام میں اجتماعی عصمت دری کی گئی تھی۔ اس خاتون کو انصاف پانے کے لیے سخت جدو جہد کرنا اور طویل لڑائی لڑنا پڑا۔
مہم کی کنونیر محترمہ زینب الغزالی طیباتی نے کہا کہ خواتین پر مظالم کی ذہنیت ایک وبا کی طرح پھیل چکی ہے جو ہماری قوم کے امن و سکون اور ترقی کو متاثر کر رہی ہے۔ اس لعنت کی بنیادی وجہ ہے آزادی کے نام پر اخلاقی اقدار کا زوال، معاشرے میں اخلاقی اقدار کا فقدان، عورتوں کو اشیاء کی مانند سمجھنا، ان کا جنسی استحصال اور بدسلوکی کرنا، فحاشی، غیر ازدواجی تعلقات، شراب و منشیات کا بڑھتا ہوا استعمال وغیرہ جیسے اسباب ہراسانی اور استحصال کا باعث بنتے ہیں۔ اسی طرح جنسی طور پر منتقل ہونے والے انفیکشن (STIs) اسقاط حمل، جنسی تشدد اور عصمت دری میں اضافہ کے علاوہ خاندانی اکائی میں ٹوٹ پھوٹ اور بے حیائی کا عام ہوجانا معاشرے کے اخلاقی تانے بانے کو تیزی سے ختم کر رہا ہے۔ مزید برآں، فرقہ وارانہ اور ذات پات پر مبنی سیاست کا بڑھتا ہوا اثر، بعض برادریوں اور ذاتوں کو نیچ سمجھنا اور ان پر غلبہ و دبدبہ بنائے رکھنے کی خواہش نے صورت حال کو مزید خراب کر دیا ہے۔ مجرموں کو سیاسی و مادی فوائد حاصل کرنے کے لیے ہیرو بنا کر پیش کیا جاتا ہے جبکہ ہونا یہ چاہیے کہ ان کو سزا دلائی جائے۔
’’اخلاقی محاسن آزادی کے ضامن‘‘ کے عنوان سے ملک گیر مہم پر گفتگو کرتے ہوئے محترمہ ساجدہ ابواللیث فلاحی، سکریٹری جماعت اسلامی ہند یوپی مشرق نے کہا کہ انسان اعلیٰ اخلاقی اقدار پر عمل کرکے ہی حقیقی زندگی اور پائیدار آزادی حاصل کرسکتا ہے۔ اس مہم کا مقصد بلا تفریق ذات برادری، رنگ و نسل، جنس و مذہب اور خطہ و علاقہ سب کے لیے بنیادی ضروریات کو پوری کرنے اور بنیادی حقوق حاصل کرنے کے لیے مطلوبہ آزادی کو یقینی بنانا ہے۔ اس مہم کے دوران قومی، ریاستی، ضلعی اور علاقائی سطح پر ماہرین تعلیم، قانونی مشیران، وکلاء، مذہبی اسکالروں اور کمیونٹی لیڈروں پر مشتمل افراد کے ساتھ مل کر بیداری پروگرام منعقد کیے جائیں گے۔ طلباء اور نوجوانوں کو حقیقی آزادی اور اخلاقی اقدار سے روشناس کرانے کے لیے کیمپس میں خصوصی پروگرام منعقد کیے جائیں گے۔ مشترکہ اخلاقی اقدار کو عوامی بحث میں لانے کے لیے مختلف مذاہب کے اسکالروں کو شامل کرکے خصوصی پروگرامس بھی منعقد کیے جائیں گے۔

 

***

 


ہفت روزہ دعوت – شمارہ 08 ستمبر تا 14 ستمبر 2024