اخلاقیات ہی آزادی کی بنیاد

مہم کا لوگو روشن خیالی ،تعلیم و تربیت اور اتحاد ملت کا بہترین عکاس

0

رائے پور، چھتیس گڑھ(دعوت نیوز ڈیسک)

یکم ستمبر سے جاری قومی مہم اخلاقی محاسن آزادی کے ضامن کے تحت جماعت اسلامی ہند شعبہ خواتین نے وقت پر معاشرتی اخلاقی اقدار کے زوال کو نوٹ کرتے ہوئے معاشرے کے اہم مسائل پر مہم کا آغاز کیا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ اخلاقی پستی قوموں کا زوال ہوتی ہے اور ہمارا معاشرہ تیزی سے اخلاقی زوال کا شکار ہو رہا ہے۔ اخلاقیات کے گرتے ہوئے گراف اور آزادی کے نام پر نوجوانوں کے بڑھتے ہوئے مجرمانہ رجحانات بھارتی تہذیب پر ایک بڑا سوال کھڑا کر رہے ہیں۔
اس بے لگام آزادی کی تباہی کا یہ عالم ہے کہ اخلاقی اقدار جنہیں ہر قوم میں یکساں تسلیم کیا جاتا تھا وہ مکمل طور پر تباہ ہو چکے ہیں۔ جو کام پہلے چھپ کر کرنے کی اجازت نہیں تھی اب وہ کھلے عام اور بغیر کسی احساس شرمندگی کے کیے جا رہے ہیں۔ اور باقاعدہ عائلی پشت پناہی بھی ساتھ ہے ۔
انہی موضوعات پر بیداری پیداکرنے کے لیے رائے پور، چھتیس گڑھ کے پریس کلب میں جماعت اسلامی ہند خواتین ونگ کی جانب سے ایک پریس میٹ کا اہتمام کیا گیا۔
سب سے پہلے ریاستی صدر سلطانہ پروین نے صحافیوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے مختصر انداز میں مہم کے بارے میں بتایا اور اس مہم کو کامیاب بنانے کے لیے میڈیا کی اہم ذمہ داری اور تعاون پر زور دیا۔
ریاستی کنوینر نزہت عابدہ نے اخلاقی زوال کے باعث بڑھتے ہوئے جرائم کے اعداد و شمار پر گفتگو کی، خاص طور پر آر جے میڈیکل کالج، کولکاتا میں ہونے والے ریپ کیس کے حوالے سے خواتین کی حفاظت پر سوال اٹھایا۔ انہوں نے مزدور، قبائلی اور دلت خواتین کے ساتھ ہونے والے جنسی استحصال، لڑکیوں کےمتعدد قتل جو معاشرے کی ظالمانہ اور غیر اخلاقی سوچ کی عکاسی کرتے ہیں، اس پر اظہار خیال کیا۔ انہوں نے کہا کہ جو معاشرہ بچیوں کو پیدا ہونے سے قبل ماں کے پیٹ میں ہی قتل کرنے جیسے ظالمانہ فعل کو جائز قرار دیتا ہے، وہ زمین پر ’بیٹی بچاؤ، بیٹی پڑھاؤ‘ جیسے منصوبوں کے ذریعے خواتین کی عزت و ناموس کو کیسے برقرار رکھ سکتا ہے؟
بھارتی تاریخ کی بربریت و استحصال کے رونگٹے کھڑے کر دینے والے واقعات جیسے بلقیس بانو کیس، کٹھوعہ کیس، ہاتھرس واقعہ، رام رحیم کا جرم اور نربھیا جیسے جرائم اور قتل پر بھی احتجاج درج کیا گیا۔
مہم کے مخصوص لوگو کی تشریح کرتے ہوئے چھتیس گڑھ کی نائب صدر جویریہ بانو نے کہا ’’لوگو میں موجود مشعل روشن خیالی، توانائی اور جوش کا مظہر ہے، جو معاشرے کی تاریکی کو دور کر کے اسے روشنی کی طرف لے جانے کی عکاسی کرتا ہے۔ بیس ڈیزائن میں جو کتاب ہے، وہ تعلیم اور معاشرے کو علمی ترقی کے ساتھ ساتھ اخلاقی تربیت کی طرف بھی مائل کرتی ہے۔ لوگو کا دائرہ اتحاد اور ہم آہنگی کی طرف توجہ دلاتا ہے۔ نیلا رنگ علم اور دانش مندی کی علامت ہے جو ہمیں اس راہ پر گامزن کرتا ہے۔ اس لوگو کا عنوان اسے ایک مضبوط اور طاقت ور پیغام دیتا ہے۔‘‘
قومی مجلس عاملہ کی رکن فاخرہ تبسم نے کہا کہ خواتین کے خلاف بڑھتے ہوئے مظالم، جو ایک بیماری کی صورت میں بڑھ رہے ہیں، ان کا اثر ہمارے ملک کے امن اور ترقی کو متاثر کر رہا ہے۔ اس بیماری کی جڑ اخلاقی اقدار کا زوال ہے۔ معاشرے میں اخلاقی اقدار کے زوال کے باعث خواتین کے ساتھ جنسی استحصال، غیر ازدواجی تعلقات، شراب اور منشیات کا بڑھتا ہوا استعمال، خودکشی، خاندانی نظام کا ٹوٹنا اور تعلیم کا اخلاقی اثر، جو ہمارے معاشرے سے ختم ہوتا جا رہا ہے، پر خصوصی توجہ دی۔
اس وقت مہم کو سماجی سطح پر کامیاب بنانے کے لیے جماعت اسلامی ویمن ڈیپارٹمنٹ چھتیس گڑھ نے مختلف قسم کے دل چسپ پروگرام ترتیب دیے ہیں۔ ایک ماہ تک جاری رہنے والی اس مہم میں کوئز مقابلہ، مضمون نویسی مقابلہ، بین المذاہب سیمینار، ٹی پارٹیاں، انٹلیکچول شخصیات سے ملاقاتیں، یونیورسٹیوں، اسکولوں، کالجوں میں اخلاقیات پر گفتگو اور آگاہی کے مختلف پروگرام منعقد کیے جا رہے ہیں۔ ساتھ ہی، سلم و پسماندہ علاقوں میں منشیات کے استعمال کرنے والے نوجوانوں، بچوں اور خواتین کو آگاہ کرنے کا بیڑا اٹھایا گیا ہے۔ حال ہی میں جماعت اسلامی ہند شعبہ خواتین رائے پور نے خاتون پولیس آفیسر TI سے ملاقات کر کے اپنا میمورنڈم بھی پیش کیا ہے۔

 

***

 


ہفت روزہ دعوت – شمارہ 22 ستمبر تا 28 ستمبر 2024