یوسی سی پر پرسنل لاء بورڈ نے جاری کیاملک کے ممتازاورسرکردہ ملی رہنماؤں کا بیان
حکومت سےسول کوڈ کے نفاذ کا ارادہ ترک کرنے کا مطالبہ،امیر جماعت اسلامی ہند سید سعادت اللہ حسینی سمیت متعد علمائے کرام اور ملی تنظیموں کے رہنماؤں کا نام شامل
نئی دہلی،08جولائی:۔
ملک بھر میں یونیفارم سول کوڈ پر بحث جاری ہے ،لا ء کمیشن کی جانب سے مانگی گئی رائے کی آخری تاریخ میں محض 6 دن مزید باقی ہیں۔لاء کمیشن نے 14 جولائی تک اعتراضات قبول کرنے کی تاریخ متعین کی ہے ۔ اس سے قبل آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈنے یو سی سی کے سلسلے میں متعدد سر کردہ مسلم مذہبی رہنماؤں کے حوالے سے ایک مشترکہ بیان جاری کیا ہے۔ اس میں حکومت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ یکساں سول کوڈ لانے کا ارادہ ترک کر دے۔ اس کے ساتھ ہی بورڈ نے مسلمانوں سے درخواست کی ہے کہ وہ لاء کمیشن کی طرف سے مانگی گئی رائے پر اپنی رائے دیں اور واضح کریں کہ یو سی سی ان کو کبھی بھی قابل قبول نہیں ہے۔
آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے ترجمان ڈاکٹر سید قاسم رسول الیاس نے جمعہ 7 جولائی کو یہ مشترکہ بیان جاری کیا، جس میں مسلم پرسنل لا بورڈ کے صدر,جماعت اسلامی ہند کے امیر سید سعادت اللہ حسینی سمیت ملک بھر کے متعدد ممتاز مسلم مذہبی رہنماؤں کے ناموں کا ذکر کیا گیا ہے۔
بورڈ کی جانب سے جاری مشترکہ بیان میں لکھا گیا ہے، “مسلم پرسنل لا، جو شریعہ ایپلیکیشن ایکٹ 1937 پر مبنی ہے، ہمارے ملک میں مسلمانوں کی مذہبی شناخت سے منسلک ہے۔ ان میں سے اکثر احکام قرآن مجید کی آیات اور صحیح احادیث سے ثابت ہیں۔
اس میں لکھا گیا ہے، “لہذا، ہندوستان کی مسلم کمیونٹی متفقہ طور پر حکومت سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ مسلم پرسنل لا کو متاثر کرنے والے یکساں سول کوڈ لانے کا ارادہ ترک کرے اور ملک کے تمام شہریوں کو اپنے مذہب پر عمل کرنے کے بنیادی حقوق فراہم کرے۔” اس آزادی کا احترام کریں جو آئین میں انہیں دیا گیا۔
اس میں حکومت کے ساتھ ساتھ مسلمانوں سے بھی درخواست کی گئی ہے ،جاری بیان میں لکھا ہے کہ “مسلمانوں سے درخواست ہے کہ وہ ہندوستان میں 22ویں لاء کمیشن کے ذریعہ یکساں سول کوڈ کے بارے میں ملک کے شہریوں سے مانگی گئی رائے کا جواب دیں۔ اور اپنے جواب میں واضح کر یں کہ ہم یکساں سول کوڈ کو کبھی قبول نہیں کرتے۔ کوشش کریں کہ 14 جولائی سے پہلے ہر ادارے کی طرف سے اور ہر شخص اپنی ذاتی حیثیت میں اپنا جواب قانون کمیشن کو ای میل یا کسی اور ذریعے سے بھیجے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل بدھ 5 جولائی کو آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے یو سی سی پر اپنے اعتراضات لا کمیشن کو بھیجے تھے۔ واضح رہے کہ لاء کمیشن نے یکساں سول کوڈ پر اپنے اعتراضات داخل کرنے کے لیے مختلف جماعتوں اور اسٹیک ہولڈرز کو 14 جولائی تک کا وقت دیا ہے۔