احتجاجی دھرنا زبردستی ہٹانے پر کسانوں میں برہمی

ملی تنظیموں کا وقف ترمیمی بل کے مدعے پر نتیش کمار کی افطار پارٹی کا بائیکاٹ۔ ایک بہتر شروعات

محمد ارشد ادیب

جج کی رہائش گاہ سے نقدی ملنے پر تین رکنی جانچ کمیٹی تشکیل
یو پی میں بی جے پی کے اندرونی اختلافات پھر سے طشت از بام ۔کیشو پرساد موریہ کے حامی ایم ایل اے کا یوگی بابا کو دلی بھیجنے کا مشورہ
مسلم قیدی کو جیل میں نماز اور قران پڑھنے کی اجازت، الہ اباد ہائی کورٹ کا فیصلہ۔روزہ دار کا ہندو خاتون کو خون عطیہ دینا ۔مذہبی رواداری کی عمدہ مثال
شمالی ہند میں کسانوں کی احتجاجی تحریک ایک بار پھر زور پکڑ سکتی ہے۔ کسان لیڈروں نے پنجاب اور ہریانہ بارڈر سے ان کے احتجاجی دھرنے کو زبردستی ہٹانے پر اس کا انتباہ دیا ہے۔ سنیکت کسان مورچے نے پنجاب پولیس کی کارروائی کو جابرانہ بتاتے ہوئے شدید مذمت کی ہے، پنجاب میں جگہ جگہ اس کے خلاف احتجاجی مظاہرے کیے گئے ہیں۔ کسان لیڈر راکیش سنگھ ٹکیت نے حراست میں لیے گئے کسان لیڈروں کو فوری رہا کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے ملک گیر احتجاج کی دھمکی دی ہے۔ یاد رہے کہ کسان اپنی زرعی پیداوار کی کم از کم سرکاری قیمت پر خرید کی گارنٹی چاہتے تھے اور اپنے 11 نکاتی مطالبات تسلیم کرانے کے لیے گزشتہ ایک برس سے بھی زیادہ عرصے سے شمبھو اور اکھنور بارڈر پر احتجاجی دھرنے پر بیٹھے تھے۔ اس دوران تقریباً 45 کسان اپنی جانیں گنوا چکے ہیں۔ اس سے پہلے 2021 کی احتجاجی تحریک میں بھی تقریباً 750 کسانوں کی جانیں گئی تھیں۔ پنجاب کی عام آدمی پارٹی حکومت کا کہنا ہے کہ کسانوں کے مطالبات مرکزی حکومت سے ہیں جبکہ دھرنے سے ان کی ریاست کو بھاری اقتصادی نقصان ہو رہا تھا۔ پنجاب کے وزیر خزانہ ہرپال سنگھ چیمہ نے کسانوں کو شمبھو اور اکھنور بارڈر سے بے دخل کرنے کا جواز پیش کرتے ہوئے کہا دونوں شاہراہیں پنجاب کی معیشت کی لائف لائن ہیں ان کی بندش سے صنعتوں اور کاروبار کو شدید نقصان پہنچ رہا تھا۔ اپوزیشن کانگریس نے کسانوں کے خلاف پولیس کارروائی کو کسانوں کی پیٹھ میں چھرا گھونپنے سے تعبیر کیا ہے۔ پارٹی کے ترجمان سپریہ شرینیت نے کہا کہ عام آدمی پارٹی کی حکومت نے پنجاب میں کسانوں کے ساتھ جو کچھ کیا ہے اس سے اس کی اصلیت ظاہر ہو گئی ہے۔ کسانوں کو میٹنگ میں بلا کر گرفتار کیا گیا اور ان کے احتجاجی مقام پر بلڈوزر چلا دیا گیا۔ سیاسی تجزیہ نگار بھی عآپ کی اس رویے پر تنقید کر رہے ہیں۔ ان کے مطابق احتجاجی تحریک سے پیدا ہونے والی پارٹی کو کسانوں کی احتجاجی تحریک کو زبردستی ہٹانا زیب نہیں دیتا۔ مندیپ ڈھلوں نے پولیس الیکشن پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا "راستے کسانوں نے نہیں بلکہ سرکار نے بند کیے تھے۔” وکاس جاکھڑ نے ایکس پر لکھا تحریکیں گرفتاری اور ٹینٹ توڑنے سے ختم نہیں ہوتیں، جب تک سانس ہے تب تک لڑیں گے۔” ایک صحافی نے اس پر لکھا جگجیت سنگھ ڈلیوال نے پانی پینا بھی چھوڑ دیا ہے۔ یاد رہے کہ ڈلیوال کئی مہینوں سے اپنے مطالبات کو تسلیم کرانے کے لیے بے غیر معینہ مدت کی بھوک ہڑتال پر ہیں۔ ان کی صحت کے بارے میں سپریم کورٹ بھی فکر ظاہر کر چکی ہے، اس کے باوجود مرکزی حکومت کسانوں کے مطالبات پورے کرنے میں سنجیدہ نہیں ہے۔ مرکزی حکومت کسانوں کے لیے لائے گئے تین متنازعہ قوانین کو واپس لے چکی ہے لیکن کسانوں کی آمدنی دوگنی کرنے کا وعدہ اور کم از کم سرکاری قیمت ادا کرنے کی ضمانت ابھی بھی ادھوری ہے۔ ایسے میں کسانوں کی تحریک مزید بھڑکنے کے امکانات ہیں۔
وقف ترمیمی بل کے خلاف مسلم پرسنل لا بورڈ کی احتجاجی تحریک، پٹنہ میں افطار پارٹی کا بائیکاٹ
مرکزی حکومت کے وقف ترمیمی بل کے خلاف آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کی احتجاجی تحریک دلی میں دھرنے کی کامیابی کے بعد پٹنہ کا رخ کر چکی ہے۔ بورڈ کے ذمہ دار مولانا عبدالرحیم مجددی نے بیان جاری کر کے پٹنہ کے گردنی باغ میں 26 مارچ کو ایک روزہ دھرنے کا اعلان کیا ہے۔ انہوں نے تمام ملی و سماجی تنظیموں اور سیاسی جماعتوں سے حمایت کی اپیل کی ہے۔ واضح رہے کہ دلی کے دھرنے میں حزب اختلاف کی کئی پارٹیوں نے شرکت کی اور وقف ترمیمی بل کے خلاف مسلم پرسنل لا بورڈ کے موقف کی تائید کرنے کا یقین دلایا ہے۔ تاہم، بہار میں برسر اقتدار نتیش کمار کی جے ڈی یو اور آندھر پردیش کی تیلگو دیشم پارٹی نے دھرنے سے دوری بنا لی ہے۔ عبدالرحیم مجددی نے ان دونوں پارٹیوں کے موقف کو خیانت سے تعبیر کیا ہے اور کہا کہ مسلمان ان کو کبھی معاف نہیں کریں گے۔ دریں اثناء ملی تنظیموں نے پٹنہ میں ہونے والی نتیش کمار کی افطار پارٹی کا بائیکاٹ کر دیا ہے۔ بہار کے احتجاجی دھرنے کو این ڈی اے کی حلیف جماعتوں کو خبردار کرنے کی پہلی کڑی قرار دیا جا رہا ہے۔ بورڈ اس کے بعد دیگر ریاستوں میں بھی احتجاجی دھرنا منظم کرنے کا منصوبہ رکھتا ہے۔ مسلم تنظیموں کا ماننا ہے کہ وقف ترمیمی بل اوقاف کی حفاظت کے نام پر دھوکا ہے اس کا اصل مقصد اوقاف کی جائیدادوں پر قبضہ کرنا ہے۔
جمیعت علمائے ہند نے بھی وقف ترمیمی بل کی حمایت کرنے والی این ڈی اے کی حلیف جماعتوں، جے ڈی یو تیلگو دیشم اور چراغ پاسوان کی لوک جن شکتی پارٹی کی افطار پارٹی اور عید ملن کے بائیکاٹ کا اعلان کیا ہے۔ مولانا ارشد مدنی نے دیگر ملی تنظیموں سے بھی ان افطار پارٹیوں اور عید ملن تقریبات سے دور رہنے کی اپیل کی ہے۔ اگر پارلیمنٹ میں یہ بل منظور ہو جاتا ہے تو غیر این ڈی اے جماعتوں کی برسر اقتدار ریاستوں میں اسے نافذ کرنے کی مخالفت ہوگی۔ کرناٹک اسمبلی اس سلسلے میں پہل کر چکی ہے۔ کرناٹک اسمبلی میں وقف ترمیمی بل کو سیکولر اور عوامی امنگوں کے خلاف قرار دیتے ہوئے بل کو کلی طور پر مسترد کرنے کی قرارداد منظور ہو چکی ہے۔ کانگریس رہنما ہریش راوت نے مرکزی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ مرکزی حکومت کو مسلمانوں کے اعتراضات کو سنجیدگی سے سننا چاہیے۔ اقلیتوں کو یہ محسوس نہیں ہونا چاہیے کہ جمہوریت میں ان کی آواز کو دبایا جا رہا ہے۔
واضح رہے کہ بہار کے ضلع بودھ گیا میں بودھ تنظیم بی ٹی ایکٹ کو ختم کرنے کا مطالبہ کر رہی ہے، اس کے خلاف ملک گیر احتجاج ہو رہا ہے۔ بودھ اور مسلمان دونوں ہی اقلیتیں اپنے مذہبی مقامات میں حکومت اور ہندوؤں کی دخل اندازی کے خلاف برسر پیکار ہیں۔ دلی میں وقف سے متعلق احتجاجی دھرنے میں سکھ پرسنل لا بورڈ کے کنوینر پروفیسر جگموہن سنگھ نے مسلمانوں سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے اعلان کیا کہ اوقاف کے تحفظ میں سکھ مسلمانوں کا ساتھ دیں گے اور جواب میں مسلمانوں کو بھی سکھوں کا ساتھ دینا چاہیے۔ انہوں نے پٹنہ صاحب اور ناندیڑ میں سکھوں کے مقدس مقامات پر سرکاری قبضوں کا شکوہ کیا اور کہا کہ اگر اقلیتیں ایک محاذ پر جمع ہو جائیں تو اس سے بڑی کامیابی حاصل کی جا سکتی ہے۔
جج کی رہائش گاہ سے خطیر رقم برآمد ہونے کا معاملہ
دہلی ہائی کورٹ کے جسٹس یشونت ورما کے گھر سے خطیر رقم برآمد ہونے کے دعوے سے عدالتی حلقوں میں کھلبلی مچ گئی ہے۔ اطلاعات کے مطابق جسٹس ورما کے گھر میں آتش زدگی کے واقعے کے دوران اس کا انکشاف ہوا۔ حالانکہ سرکاری سطح پر رقم کے بارے میں ابھی تک کوئی تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔ تاہم، سپریم کورٹ کولیجیئم نے جسٹس ورما کو واپس الٰہ آباد ہائی کورٹ بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے، جس کے بعد عدالتی حلقوں میں چہ مہ گوئیاں شروع ہو گئی ہیں۔ الٰہ آباد ہائی کورٹ بار اسوسی ایشن نے اس فیصلے کی مخالفت کرتے ہوئے کہا الٰہ آباد ہائی کورٹ کو کوڑے دان یا بدعنوانی کا اڈا نہیں بنایا جا سکتا۔بار اسوسی ایشن کے صدر انل تیواری نے ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے اس فیصلے کے خلاف ایک قرارداد بھی منظور کی ہے۔ دریں اثناء چیف جسٹس آف انڈیا نے اس معاملے میں اہم فیصلہ لیتے ہوئے پورے معاملے کی جانچ کے لیے تین رکنی کمیٹی تشکیل دی ہے۔ جسٹس ورما کے جواب سمیت جانچ کمیٹی کی رپورٹ کو سپریم کورٹ کی ویب سائٹ پر شائع کیا جائے گا، تب تک کے لیے جسٹس ورما کو عدالتی ذمہ داریوں سے علیحدہ رکھا جائے گا۔ مبصرین کے مطابق چیف جسٹس نے عدلیہ کی شبیہ کو بچانے کے لیے یہ فیصلہ کیا ہے۔
یو پی کے رکن اسمبلی کے دل کی بات
یو پی میں بی جے پی کے رکن اسمبلی شیام پرکاش کے دل کی بات زبان پر آگئی جس سے ریاست کے سیاسی حلقوں میں قیاس آرائیوں کا بازار گرم ہو گیا ہے۔ دراصل شیام پرکاش نے ہردوئی کے سمراٹ اشوک جینتی پروگرام میں نائب وزیر اعلیٰ کیشو پرساد موریہ کے سامنے کہہ دیا کہ یوگی دلی چلے جائیں اور کیشو پرساد موریہ یو پی کی کمان سنبھال لیں۔ میڈیا میں بیان عام ہونے کے بعد بی جے پی کی اندرونی کشمکش طشت از بام ہو گئی۔ یو پی کانگریس کمیٹی کے صدر اجے رائے نے کہا بی جے پی کی اندرونی لڑائی سب کے سامنے آگئی ہے، اب بہت جلد پارٹی میں پھوٹ پڑنے والی ہے۔ واضح رہے کہ اس سے پہلے بھی کئی مواقع پر وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ اور نائب وزیر اعلیٰ کیشو پرساد موریہ کے درمیان اختلافات کی خبریں آچکی ہیں لیکن مرکزی قیادت کی مداخلت کے بعد ان خبروں پر پردہ ڈال دیا گیا ہے۔ سیاسی تجزیہ نگاروں کے مطابق کیشو پرساد موریہ کی صدارت میں ہی بی جی پی پہلی بار اقتدار میں واپسی کر سکی تھی۔ تاہم، پارٹی نے اسے نظر انداز کر کے یوگی کو وزیر اعلیٰ بنا دیا۔ اس بات کی ٹیس ابھی تک ان کے دل میں باقی ہے جو گاہے بگاہے سامنے آتی رہتی ہے۔ شیام پرکاش کو کیشو پرساد موریہ کا قریبی سمجھا جاتا ہے اس لیے ان کے بیان کو ہلکے میں نہیں لیا جا سکتا۔
ضلع فتح پور میں بی جے پی لیڈروں پر رشوت خوری اور بد عنوانی کے الزامات
یو پی میں بی جے پی لیڈروں کے درمیان آپسی لڑائی کا ایک نمونہ ضلع فتح پور میں سامنے آیا ہے جب ضلع کے بی جے پی صدر مکھپال لال نے سابق مرکزی وزیر سادھوی جیوتی نرنجن پر 500 بیگھہ زمین غلط طریقے سے ہتھیانے کا الزام لگایا ہے۔ انہوں نے ان پر بد عنوانی کے اور بھی الزامات لگائے ہیں۔ مکھپال کے مطابق انہوں نے وزیر اعلیٰ سے اس معاملے کی شکایت کی ہے لیکن ابھی تک کوئی کارروائی نہیں ہوئی ہے۔ دراصل مکھپال پر ضلع صدر رہتے ہوئے حکومت میں اہم عہدہ دلانے کے نام پر 50 لاکھ روپے کی رشوت لینے کا الزام ہے۔ ذرائع کے مطابق پارٹی کے ریاستی یونٹ کی جانچ میں یہ شکایت درست پائی گئی ہے لیکن ابھی تک کوئی کارروائی نہیں ہوئی ہے۔ مکھپال کے مطابق انہوں نے سابق رکن پارلیمنٹ جیوتی نرنجن اور ان کے قریب لوگوں کی بدعنوانی اجاگر کر دی جس کے سبب انہیں جھوٹے معاملے میں پھنسایا جا رہا ہے۔ کانپور بندیل کھنڈ علاقہ کے یووا مورچہ کے سابق منتری اجیت کمار نے پیسے دینے کی تحریری شکایت بی جے پی کے ریاستی صدر بھوپیندر چودھری اور سکریٹری سنیل بنسل سے بھی کی ہے۔ انہوں نے پارٹی فنڈ کے نام پر یہ رقم دی ہے جسے ضلع صدر نے خود رکھ لیا۔ اس معاملے کی آڈیو ریکارڈنگ بھی وائرل ہو چکی ہے۔ ضلع صدر کے الزامات سے بی جے پی کے اندر بد عنوانی کو اجاگر کر دیا ہے۔ وزیر اعلیٰ یوگی بدعنوانی کے خلاف سخت تیور دکھاتے ہوئے دعویٰ کر رہے ہیں کہ اگر کوئی افسر رشوت خوری یا بدعنوانی میں ملوث پایا گیا تو اس کے خاندان میں کسی کو سرکاری نوکری نہیں دی جائے گی۔ جبکہ دوسری طرف پارٹی لیڈروں کی بد عنوانی کو جانچ کے بعد بھی ٹھنڈے بستے میں ڈال دیا گیا ہے۔ یہ پارٹی کے قول و فعل کے تضاد کو واضح کرنے کے لیے کافی ہے۔
یو پی کی جیل میں مسلم قیدی کو نماز اور قرآن کی تلاوت سے روکنے کا معاملہ
الٰہ آباد ہائی کورٹ نے اٹاوہ کے جیل سپرنٹنڈنٹ کو ہدایت دی ہے کہ قتل کے جرم میں بند ایک مسلم قیدی کو رمضان کے مبارک مہینے میں پانچ اوقات کی نماز ادا کرنے اور قرآن کی تلاوت کرنے کی اجازت دی جائے۔ مسلم قیدی کی بیوی عظمیٰ عابد نے ایک رٹ پٹیشن کے ذریعے عدالت سے جیل حکام کی شکایت کی تھی۔ ہائی کورٹ کی دو رکنی بینچ نے اس معاملے کی سماعت کرنے کے بعد قیدی کو نماز پڑھنے کے ساتھ قرآن کی تلاوت کی بھی اجازت دے دی ہے جس سے قیدیوں کو مذہبی حقوق کے تحفظ کو یقینی بنایا جا سکے۔
روزہ دار نوجوان نے ہندو خاتون کو خون عطیہ دے کر بچائی جان
یو پی کے ضلع سنت کبیر نگر میں ایک مسلم نوجوان محمد نعیم نے رمضان میں روزے کی حالت میں ہندو خاتون کو خون عطیہ دے کر اس کی جان بچانے کا کارنامہ انجام دیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق راجو چوہان کی دختر راگنی چوہان کینسر کے موذی مرض میں مبتلا ہے جسے فوری خون کی ضرورت تھی۔ وارانسی کے ہسپتال میں اس کا علاج چل رہا تھا۔ محمد نعیم نے معاملے کی نزاکت کو محسوس کرتے ہوئے روزہ کی حالت میں خون کا عطیہ دے کر انسانیت کی بہترین مثال قائم کی ہے۔ اس کے ساتھ پربھو ناتھ یادو نے بھی خون کیا۔ دونوں نوجوانوں کے جذبے سے متاثر ہو کر دیگر افراد نے بھی راگنی کے علاج کے لیے ساڑھے چار لاکھ روپے کی مالی مدد فراہم کی۔ اس واقعے سے پورے علاقے میں ہندو مسلم اتحاد اور آپسی بھائی چارے کی راہ ہموار ہوئی ہے۔
تو صاحبو! یہ تھا شمال کا حال۔ جلد ہی پھر ملیں گے کچھ تازہ اور دلچسپ احوال کے ساتھ۔ تب تک کے لیے اللہ اللہ خیر سلا۔

 

***

 


ہفت روزہ دعوت – شمارہ 30 مارچ تا 05 اپریل 2025