افغانستان: جو بائیڈن نے فوجوں کے انخلا کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ ’’ملک کی تعمیر‘‘ کبھی بھی امریکہ کا مشن نہیں تھا

نئی دہلی، اگست 17: امریکی صدر جو بائیڈن نے پیر کو افغانستان سے امریکی افواج کے انخلا کے اپنے فیصلے کا دفاع کیا، لیکن مزید کہا کہ صورت حال ’’ہماری توقع سے کہیں زیادہ تیزی سے‘‘ بگڑی ہے۔

ان کا یہ بیان اتوار کی شام طالبان کے افغانستان پر قبضے کے دو دن بعد سامنے آیا، جس سے 20 سالہ افغان جنگ کا خاتمہ ہوا۔ طالبان نے غیر ملکی فوجوں کے انخلا کے دوران ملک میں تیزی سے پیش رفت کی جس کے بعد افغانستان کے صدر اشرف غنی کو ملک چھوڑنا پڑا اور وہ اتوار کو پڑوسی ملک تاجکستان کے لیے روانہ ہوگئے۔

طالبان کے قبضے کے بعد بائیڈن کو امریکی افواج کے انخلا کے طریقۂ کار پر سخت تنقید کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

تنقید کا جواب دیتے ہوئے بائیڈن نے پیر کے روز کہا کہ افغانستان میں امریکی مشن کو کبھی بھی ’’ملک کی تعمیر‘‘ کا مشن نہیں سمجھا جانا چاہیے تھا۔ انھوں نے کہا ’’افغانستان میں ہمارا واحد اہم قومی مفاد آج بھی وہی ہے جو ہمیشہ رہا ہے: امریکی وطن پر دہشت گردانہ حملے کی روک تھام۔‘‘

بائیڈن نے کہا کہ وہ افغان سے فوجیں واپس بلانے کے اپنے فیصلے پر قائم ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ’’20 سالوں کے بعد، میں نے مشکل طریقے سے سیکھا ہے کہ امریکی افواج کے انخلا کا کبھی کوئی اچھا وقت نہیں تھا۔‘‘

امریکی صدر نے افغانستان کے سیاسی رہنماؤں اور فوج کو، آسانی سے کنٹرول طالبان کے حوالے کرنے پر تنقید کا نشانہ بنایا۔ انھوں نے کہا کہ امریکہ نے افغان فوج کے لیے تنخواہیں ادا کیں اور ان کی فضائیہ کی دیکھ بھال کے لیے مدد فراہم کی۔ بائیڈن نے یہ بھی نوٹ کیا کہ طالبان کے پاس فضائیہ نہیں ہے۔

بائیڈن نے کہا ’’ہم نے انھیں (افغانستان حکومت کو) اپنے مستقبل کا تعین کرنے کا ہر موقع دیا۔ جو ہم انھیں نہیں دے سکے وہ مستقبل کے لیے لڑنے کا حوصلہ تھا۔‘‘

امریکی صدر نے مزید کہا کہ ’’امریکی فوجی کسی ایسی جنگ میں نہیں لڑ سکتے اور نہ ہی ایسی جنگ میں انھیں مرنا چاہیے، جس میں افغان فورسز خود اپنے لیے لڑنے کوتیار نہیں ہیں۔‘‘

تاہم بائیڈن نے کہا کہ اگر طالبان امریکی افواج کے انخلاء کے عمل کے دوران امریکی اہلکاروں پر حملہ کریں گے تو امریکہ تیز اور زور دار جواب دے گا۔ انھوں نے کہا کہ اگر ضرورت پڑی تو ہم تباہ کن قوت کے ساتھ اپنے لوگوں کا دفاع کریں گے۔

معلوم ہو کہ تمام غیر ملکی فوجی اگست کے آخر تک افغانستان سے نکل جائیں گے۔

بی بی سی نے اقوام متحدہ کے حوالے سے بتایا کہ گزشتہ ماہ افغانستان میں ایک ہزار سے زائد افراد ہلاک ہوئے ہیں۔