افغان حکومت کی قانونی حیثیت کا انحصار طالبان کے دہشت گردی سے متعلق کے نقطۂ نظر پر ہے: امریکی صدر جو بائیڈن

افغانستان، اگست 25: امریکی صدر جو بائیڈن نے منگل کے روز کہا کہ جی 7 ممالک اس بات پر متفق ہیں کہ افغانستان میں کسی بھی مستقبل کی حکومت کی قانونی حیثیت اس کی بین الاقوامی ذمہ داریوں کو برقرار رکھنے کے لیے طالبان کے نقطہ نظر پر منحصر ہے۔

بائیڈن نے کہا کہ اس میں افغانستان کا دہشت گردی کے اڈے کے طور پر استعمال ہونے سے روکنے کے لیے طالبان کا نقطہ نظر بھی شامل ہے۔ اور ہم نے اس بات پر اتفاق کیا کہ ہم میں سے کوئی بھی اس کے لیے طالبان کے وعدوں پر بھروسا نہیں کرے گا۔ ہم طالبان کے عمل کی بنیاد پر فیصلہ کریں گے۔

یہ ریمارکس جی 7 رہنماؤں، اقوام متحدہ، شمالی بحر اوقیانوس معاہدہ تنظیم اور یورپی یونین کی ملاقات کے چند گھنٹوں بعد سامنے آیا ہیں۔ جی 7 میں امریکہ، کینیڈا، فرانس، جرمنی، اٹلی، جاپان اور برطانیہ شامل ہیں۔

بائیڈن 31 اگست کی آخری تاریخ تک امریکی فوجیوں کو افغانستان سے نکالنے کے لیے پرعزم رہے۔

بائیڈن نے کہا ’’ہر روز جب ہم زمین پر ہوتے ہیں ایک اور دن ہوتا ہے کہ ہم جانتے ہیں کہ آئی ایس آئی ایس-کے [اسلامک اسٹیٹ آف عراق اینڈ لیونٹ-صوبہ خراسان] ہوائی اڈے کو نشانہ بنانا چاہتا ہے اور امریکی اور اتحادی افواج اور معصوم شہریوں پر حملہ کرنا چاہتا ہے۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ افغانستان میں آئی ایس آئی ایس-کے بھی ’’طالبان کا حلفی دشمن‘‘ ہے۔

امریکی صدر نے مزید کہا ’’اس کے علاوہ، اب تک طالبان ہمارے ساتھ کام کرنے کے لیے اقدامات کر رہے ہیں تاکہ ہم اپنے لوگوں کو باہر نکال سکیں، لیکن یہ ایک نازک صورت حال ہے۔‘‘

پینٹاگون حکام نے کہا ہے کہ 14 اگست سے شروع ہونے والے انخلاء سے تمام امریکی شہری اگلے منگل تک افغانستان سے نکل سکتے ہیں۔ تاہم ہزاروں دوسرے غیر ملکی شہری افغانستان میں رہیں گے۔

بائیڈن نے کہا ’’آج دوپہر [منگل] تک، ہم نے 14 اگست کے بعد سے 70،700 افراد کو نکالنے میں مدد کی ہے۔ وہیں جولائی کے اختتام کے بعد سے 75،900 افراد۔‘‘

طالبان نے بھی اصرار کیا ہے کہ امریکہ 31 اگست تک انخلاء مکمل کر لے۔ طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا ہے وہ اس کے بعد افغانوں کو لے جانے کی اجازت نہیں دیں گے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق طالبان نے ہنر مند افغانوں پر بھی ملک نہ چھوڑنے پر زور دیا ہے۔ اس نے امریکہ سے کہا کہ وہ ’’افغان ماہرین‘‘ جیسے کہ انجینئرز اور ڈاکٹروں کو لے جانا بند کرے۔

دریں اثنا سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بائیڈن انتظامیہ کی افغان پالیسی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ انخلاء کے منصوبے کے تحت ہزاروں دہشت گردوں کو افغانستان سے باہر نکال دیا گیا ہوگا۔

ٹرمپ نے ایک بیان میں کہا ’’بائیڈن نے افغانستان کو دہشت گردوں کے حوالے کردیا شہریوں سے پہلے فوج کو واپس بلا کر ہزاروں امریکیوں کو مرنے کے لیے چھوڑ دیا۔‘‘

وہیں ریپبلکن کانگریس کے رکن مائیک والٹز نے ایوان نمائندگان میں ایک قرارداد پیش کی ہے جس میں بائیڈن کی مذمت کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ وہ طالبان کے حملے کی رفتار اور نوعیت پر فوجی اور انٹیلی جنس مشیروں کے مشوروں کو سننے میں ناکام رہے جس وجہ سے طالبان نے افغانستان کے اہم شہروں پر قبضہ کر لیا۔

قرارداد میں بائیڈن کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے کہ وہ امریکی شہریوں کے لیے مربوط انخلاء کا منصوبہ پیش کرنے میں بھی ناکام رہے اور اپنے افغان اتحادیوں کو چھوڑنے کی وجہ سے ملک کی ساکھ کو نقصان پہنچایا ہے۔