’’نفرت پھیلانے والوں کے خلاف کارروائی کریں‘‘: نائب امیر جماعت اسلامی ہند انجینئر محمد سلیم نے حکمراں پارٹی کے سیاست دانوں اور انتظامیہ سے کہا

نئی دہلی، مئی 7: جماعت اسلامی ہند (جے آئی ایچ) کے نائب امیر انجینئر محمد سلیم نے حکمراں جماعت کے رہنماؤں سے اپیل کی ہے کہ انتظامیہ نفرت پھیلانے اور مختلف مذاہب کے لوگوں کے درمیان دراڑ اور تفرقہ پھیلانے والوں کے خلاف غیر جانبداری سے کارروائی کرے۔

ساتھی شہریوں کے نام اپنے عید کے پیغام میں انھوں نے کہا کہ حکمران جماعت کے رہنماؤں اور انتظامیہ کو غیر جانبدار رہ کر اور تمام شہریوں کے ساتھ مساوی سلوک کرتے ہوئے اپنی ذمہ داریاں نبھانے کی ضرورت ہے تاکہ نفرت پھیلانے والوں میں قانون کا خوف پیدا کیا جا سکے، چاہے وہ کسی بھی مذہب سے ہوں۔

نائب امیرِ جماعت نے اپنے پیغام میں کہا ’’یہ مقتدر افراد کا فرض ہے کہ وہ پرامن ماحول کو خراب کرنے، معاشرے میں نفرت پھیلانے اور لوگوں کو ایک دوسرے کے خلاف تشدد پر اکسانے والے شرپسندوں کے خلاف سخت اقدامات شروع کرکے اپنی آئینی ذمہ داری کو پورا کریں۔ یہ شرپسندوں کو پیغام دے گا کہ اگر وہ امن اور ہم آہنگی کو خراب کرتے ہیں تو انتظامیہ انھیں نہیں بخشے گی۔‘‘

اس بات کی نشان دہی کرتے ہوئے کہ نفرت پھیلانے والوں اور تشدد کے حامیوں کو اکثریتی برادری کے ساتھ وابستگی کی وجہ سے قانون کا کوئی خوف محسوس نہیں ہوتا ہے اور اس وجہ سے وہ بغیر کسی خوف کے غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث ہیں، انھوں نے کہا کہ ایسی صورت حال میں شرپسندوں کے خلاف سخت کارروائی مزید ضروری ہو گئی ہے۔

انجینئر سلیم نے کہا کہ اگر انتظامیہ نے قانون شکنی اور جرائم پیشہ افراد کے خلاف کارروائی نہ کی تو اس سے معاشرہ کمزور ہوگا۔

اس بات کی نشان دہی کرتے ہوئے کہ کس طرح کچھ شرپسند عناصر کافی عرصے سے ایک دوسرے کے خلاف نفرت پھیلا رہے ہیں اور مذہب کے بہانے لوگوں میں تفرقہ پیدا کر رہے ہیں، انجینئر سلیم نے کہا کہ یہ سرگرمیاں قوم اور معاشرے کے مفاد کے خلاف ہیں اور ملک کی ترقی کی راہ میں رکاوٹیں ہیں۔

اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ ’’مذہب تقسیم نہیں کرتا، بلکہ متحد کرتا ہے‘‘ انھوں نے کہا کہ ’’کوئی بھی چیز جو نفرت کی حمایت کرتی ہے وہ ’’دھرم‘‘ یا مذہب نہیں ہو سکتی۔‘‘

انھوں نے ’’مذہب کے غلط استعمال کو روکنے‘‘ کی ضرورت پر بھی زور دیا۔

انھوں نے کہا ’’یہ مذہبی اور روحانی پیشواؤں کی ذمہ داری ہے کہ وہ مذہب کے غلط استعمال کو روکیں۔‘‘

انھوں نے مذہبی رہنماؤں پر زور دیا کہ ’’اپنے اپنے مذاہب کی صحیح تعلیمات کے بارے میں بیداری پیدا کریں، اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ کوئی بھی مذہب نفرت اور تفرقہ کی حمایت نہیں کرتا ہے۔‘‘

انھوں نے کہا کہ نفرت پھیلانے والے مذہب اور قوم کو بدنام کرتے ہیں۔

انھوں نے اپنے ساتھی مسلمانوں سے اپیل کی کہ جنھوں نے اللہ کے حکم کو پورا کرنے کے لیے مسلسل 30 دن تک کھانے پینے سے پرہیز کرکے ایک ماہ کا روزہ مکمل کیا، وہ معاشرے اور ملک میں امن اور ہم آہنگی کے لیے انفرادی اور اجتماعی طور پر دعا کریں۔

انھوں نے کہا ’’آئیے سب محبت اور ہم آہنگی کے احساس کو مضبوط کریں، ایک دوسرے کے خیالات، حقوق اور آزادی کا احترام کریں۔ آئیے ہم سب معاشرے سے نفرت کے خاتمے کا عہد کریں۔‘‘

انھوں نے مسلمانوں سے کہا کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ کوئی بھی ان کی عبادت اور نماز سے پریشان نہ ہو۔

انھوں نے مسلمانوں سے کہا کہ ’’ہمیں یہ بات ذہن میں رکھنی چاہیے کہ ہمارے پڑوسیوں اور دوسرے مذاہب کے پیروکاروں کو ہماری عبادتوں سے کوئی پریشانی نہ ہو۔‘‘

انھوں نے مسلمانوں پر زور دیا کہ وہ اللہ کے خوف، ساتھی انسانوں سے محبت اور ہر ایک کے حقوق کے تحفظ کو اپنی زندگی کی مستقل خصوصیات بنائیں۔

لوگوں کو یاد دلاتے ہوئے کہ ہندوستان ایک کثیر ثقافتی اور کثیر مذہبی ملک ہے، انھوں نے لوگوں سے ایک دوسرے کے ساتھ خوشیاں اور غم بانٹنے کی اپیل کی۔ انھوں نے کہا ’’یہ خوبیاں ہمارے معاشرے اور ملک کی طاقت رہی ہیں۔ یہ ہماری ثقافت اور قوم کی بنیادیں ہیں۔‘‘