عارف بامنے کی انسانیت نوازی،35 افراد کی جانیں بچ گئیں

ایک مسلمان ملاح کی شجاعت و حوصلہ مندی نے حادثے کو المیہ بننے سے بچالیا

ممبئی : (دعوت نیوز ڈیسک)

ممبئی کے گیٹ وے آف انڈیا کے قریب ایک کشتی حادثے میں 35 مسافروں کو بچانے والے مسلمان ملاح عارف بامنے کی بہادری نے پورے ملک کو متاثر کیا ہے۔ یہ حادثہ 18؍ دسمبر 2024 کو ممبئی کے قریب اس وقت پیش آیا تھا جب ہندوستانی بحریہ کی ایک کشتی مسافر بردار فیری نیل کمل سے ٹکرا گئی، جس کے نتیجے میں فیری غرقاب ہوگئی۔ یہ کشتی گیٹ وے آف انڈیا سے ایلین کے غاروں کی طرف جا رہی تھی۔ حادثے کے بعد مجموعی طور پر 101 افراد کو بچایا گیا۔عارف بامنے اور ان کی ٹیم نے مصیبت زدہ افراد کی مدد کے لیے فوراً حرکت میں آتے ہوئے جائے حادثہ پر پہنچ کر مدد کی۔ عارف نے واقعے کی تفصیلات بیان کرتے ہوئے کہا کہ لوگ مدد کے لیے چیخ رہے تھے، کچھ پانی کی لہروں میں بہہ رہے تھے جبکہ دیگر بغیر لائف جیکٹس کے تیرنے کی کوشش کر رہے تھے۔ انہوں نے ایک بے حس و حرکت بچی اور ایک نوزائیدہ بچے کی بھی جان بچائی، جن میں سے ایک کے پھیپھڑوں میں پانی بھر چکا تھا۔عارف عام طور پر اپنی کشتی کے ذریعے بڑے جہازوں کو لنگر انداز ہونے میں مدد فراہم کرتے ہیں۔ اس مسلمان ملاح نے اپنی ٹیم کی قیادت کرتے ہوئے خواتین اور بچوں کو بچانے کو ترجیح دی اور انہیں کنارے پر پہنچاکر لائف جیکٹس فراہم کیں۔عارف بامنے کی حاضر دماغی، غیر معمولی ہمت اور فوری اقدام کی بدولت ایک المناک حادثہ ٹل گیا۔ کئی گھنٹوں تک بغیر کسی وقفے کے، عارف نے ڈوبتے ہوئے لوگوں کو پانی سے نکالا اور انہیں محفوظ جگہ پہنچایا۔ ان کی ہمت اور قوت ارادی نے تمام ڈوبنے والوں کو نئی زندگی دی۔
گیٹ وے آف انڈیا پر پیش آنے والے اس خوفناک حادثے کو دور سے دیکھنے والے لوگوں نے عارف بامنے کو ایک حقیقی سپر ہیرو قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر عارف بروقت نہ پہنچتا، تو ان افراد کا انجام ناقابل بیان ہوتا جن میں ایک معصوم 3 سالہ بچی بھی شامل تھی۔ خود عارف بامنے بھی اس لمحے کو یاد کر کے کانپ اٹھتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں، ’’اگر میں وہاں نہ پہنچ پاتا تو کیا ہوتا؟ یہ خیال ہی میرے دل کو دہلا دیتا ہے۔یہ عارف کی حاضر دماغی اور پائلٹ بوٹ کی موجودگی کا فائدہ تھا کہ اس نے بغیر لمحہ ضائع کیے اپنی بوٹ کا انجن اسٹارٹ کیا اور پوری رفتار سے حادثے کے مقام کی طرف بڑھ گیا۔ عارف نے بتایا کہ جب گیٹ وے آف انڈیا کے قریب شور سنائی دیا، تو فوراً اندازہ ہو گیا کہ کوئی بڑا حادثہ پیش آیا ہے۔ سمندر کی بے رحم لہروں اور چیخ و پکار کی شدت نے اسے ایک لمحے کے لیے بھی ہچکچاہٹ سے دوچار نہیں کیا۔ حادثے کے وقت، ہر طرف خوف و ہراس پھیلا ہوا تھا۔ لوگ بے بسی سے دور کھڑے منظر دیکھ رہے تھے، جبکہ متاثرین مدد کے لیے چیخ رہے تھے۔
زندہ بچ جانے والوں کے تاثرات اور سوشل میڈیا پر رد عمل
حادثے میں بچ جانے والے کئی مسافروں نے عارف کی بہادری اور رحم دلی کی تعریف کی۔ ایک مسافر نے کہا "جب ہم پانی میں ڈوب رہے تھے تو ہمیں لگا کہ ہماری زندگی اب ختم ہو چکی ہے، لیکن عارف بامنے ہمارے لیے فرشتہ ثابت ہوئے، انہوں نے اپنی زندگی کو خطرے میں ڈال کر ہمیں نئی زندگی دی۔”
عارف بامنے کے اس شجاعانہ عمل پر ایکس (Twitter) پر مختلف لوگوں کے رد عمل سامنے آئے۔ جہاں ایک طرف لوگوں نے عارف بامنے کی بہادری کی تعریف کی تو وہیں کچھ لوگوں نے اس واقعے کو ہمارے معاشرتی مسائل سے جوڑ کر اس بات پر زور دیا کہ انسانیت کی خدمت ہی اصل معیار ہے، نہ کہ مذہب یا قومیت۔ ایکس پر ایک صارف نے لکھا "یہ واقعہ ہمیں بتاتا ہے کہ انسانیت ہی سب سے بڑا مذہب ہے۔ عارف بامنے نے ثابت کیا کہ آپ کا عمل ہی آپ کی حقیقت ہے، نہ کہ آپ کی قوم یا مذہب۔”
دوسری طرف ایک مسلمان کے کارنامے کی وقعت کو گھٹاتے ہوئے ارچنا ورما نامی صارف نے لکھا ’’تو؟ یہ تو معمول کا رد عمل ہے… یہ تو کسی بھی انسان کا فرض ہے۔ ان غیر معمولی حالات پر بات کرو تاکہ انہیں روکا جا سکے… معمولی انسانی رد عمل کی مدح سرائی نہ کرو۔‘‘
ایک اور صارف نے لکھا ’’کاش ہمارے معاشرے میں عارف بامنے جیسے لوگ زیادہ ہوں، جو انسانیت کی خدمت میں خود کو وقف کریں۔”
عارف بامنے کے اس کارنامے نے نہ صرف ایک کشتی حادثے کو المیے میں تبدیل ہونے سے بچایا بلکہ نفرت اور تعصب کے ماحول میں یہ پیغام دیا کہ انسانیت کے لیے جدوجہد کرنے والے لوگ ابھی بھی موجود ہیں۔ ان کی یہ قربانی ملک کے مختلف طبقوں کے لیے ایک سبق ہے کہ محبت، ہمدردی اور اتحاد ہی قوم کی اصل طاقت ہے۔اس دوران ادھو ٹھاکرے نے عارف بامنے کی حاضر دماغی، ہمت، حوصلہ اور انسان کی جان ہر قیمت پر بچانے کے جذبے کی زبردست ستائش کی۔ انہوں نے عارف بامنے کو شال اوڑھا کر اور گلدستہ پیش کرکے ان کی ہمت افزائی کی۔ اس موقع پر ادھو ٹھاکرے نے نہ صرف عارف بامنے بلکہ ان کی کشتی کے عملے میں شامل کفایت ملا، تپس کار اور نندوجن کی بھی دل کھول کر تعریف کی اور ان کی حوصلہ افزائی کی۔ مزید برآں، ادھو ٹھاکرے نے پارٹی کی جانب سے سبھی کو مالی معاونت کے طور پر رقم کے چیک بھی پیش کیے۔

 

***

 


ہفت روزہ دعوت – شمارہ 05 جنوری تا 11 جنوری 2024