عالمی مارکیٹ میں قدم رکھنے کے لیے افریقہ ایک موزوں مقام

انڈیا اور افریقہ کے کاروباری روابط کو عروج دیں۔ جنوبی افریقہ میں ہزارہا مواقع ہیں: افریقی تاجر عمر بشیر

(بیدردعوت نیوز ڈیسک)

رفاہ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز بیدر یونٹ کی کاروباری میٹ سے افریقی وفد کا موثر خطاب
’’جو مسلمان اپنا بزنس شریعت کے مطابق نہیں کر رہے ہیں انہیں چاہیے کہ وہ اس بزنس کو ختم کردیں۔ جو گنتی کے چند مینیجر یہاں بزنس سیکھنے آئے ہیں، میں انہیں مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ چھوٹے کاروباری اگر آنے والے دِنوں میں ملک ہی نہیں دنیا بھر میں اپنے کاروبار کو بڑھانا چاہتے ہیں تو میں ان کے اس عزم کو سلام کرتاہوں، اگر کچھ لوگ یہ سوچ کر یہاں تشریف لائے ہیں کہ مل جل کر کمیونٹی اور ملک کے لیے کام کریں گے ،GDPکی ترقی میں اپناحصہ ڈالیں گے تو یہی رفاہ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز کا بھی مقصد ہے۔ جنوبی افریقہ میں رئیل اسٹیٹ، انفراسٹرکچر، سپریشن مینجمنٹ انڈسٹری، ڈیجیٹل ہیلتھ کیر، ورچول انڈسٹری، لائیو اسٹاک اینڈ فارمنگ اور دیگر انڈسٹریز کے لیے مواقع موجود ہیں۔ ان مواقع سے فائدہ اٹھائیں۔ اپنے کاروبارکے مستقبل کا سوچیں اور اس کے لیے منصوبہ بندی کرلیں۔ ‘‘ان خیالات کا اظہار رفاہ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز کرناٹک چیپٹر کے صدر جناب سید ممتاز منصوری نے بیدر میں تاجر حضرات سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
دراصل پچھلے دنوں رفاہ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز بیدر یونٹ کی جانب سے افریقی ممالک میں ایکسپورٹ اور امپورٹ سے متعلق رہنمائی کرنے کے لیے ایک اجلاس منعقد کیا گیا جس میں کینیا کے جناب عمر البشیر، گھانا کے روبیو محمد اور زمبامبوے کے جناب ابراہیم نے شرکت کی۔ افریقی ممالک کے اس کاروباری وفد کی باتیں سننے کے لیے بیدر، گلبرگہ، لاتور، پونے، ہمناآباد، بسواکلیان اور کمٹھانہ،جیسے مقامات سے تقریباً سو کے قریب کاروباری حضرات شریک ہوئے۔ جناب سید ممتاز منصوری نے مزید کہا کہ ایک انٹرپرینیور اپنے مستقبل میں جیتا ہے جس کے لیے وہ اگر ذہنی طور پر سوچتا ہے تو اس کو ویژن کہیں گے۔ سوچی ہوئی بات اگر کاغذ پر لے آتا ہے تو اس کو بزنس پلان کہیں گے اور اس کو عملی سانچوں میں ڈھالتا ہے تو اس کو Methodology & Strategy کہا جائے گا۔ افریقی ممالک دراصل مواقع کی سرزمین ہی نہیں وہ کاروباری دنیا کا مستقبل ہیں۔ صدر رفاہ گوا چیپٹر جناب محمد انیس نے پی پی ٹی کے ذریعہ افریقی ممالک، وہاں کی تاریخ، زبان، کاروباری صورتحال اور وہاں کام کرنے والے بھارتی تاجر گھرانوں کے بارے میں بتایا اور کہا کہ ’’یو ایس، یورپ اور خلیجی ممالک کی مارکیٹ میں کاروباری مقابلہ سخت ہے۔ جب کہ افریقی ممالک میں کاروبار کے مواقع بہت ہیں۔ عالمی سطح پر کاروبار کرنے کے خواہشمند اگر افریقہ سے کاروبار شروع کریں گے تو خلیجی ممالک اور پھر یورپ اور یو ایس کی مارکیٹ تک بھی پہنچ سکیں گے‘‘ جناب انیس نے افریقہ کے 54 ممالک میں سے نائیجریا، الجیریا، مصر اور گھانا وغیرہ کی سالانہ یافت کی بابت تفصیل سے بتایا اور کہا کہ نائیجیریا میں سب سے زیادہ ہندوستانی ہیں۔ Diaspora میں سترہ لاکھ انڈین ہیں۔ کینیا میں ایک لاکھ دس ہزار ، یوگنڈا میں پچاس ہزار سندھی، مارواڑی اور گجراتی مل جاتے ہیں۔ افریقہ کے چند ممالک میں مسلمانوں کی تعداد 30 سے 35 فیصد تک ہے۔ افریقی ممالک میں چین کے بڑھتے ہوئے کاروبار کے مقابلے میں انڈیا کے کاروبار کو بہتر بتایا گیا۔ تمام افریقہ میں باکسر چھایا ہوا ہے۔ بہت سارے انڈین فیملیز افریقہ کی سیاست پر بھی اثر انداز ہیں۔ یوگنڈا میں مہتا فیملی اور کینیا میں شاہ فیملی اثر رکھتی ہیں۔ انہوں نے پانچ کاروباری Tools بتلائے۔ (۱) کاروباری نمائش (۲) بی ٹو بی ملاقات (۳) بذریعہ انڈین ایمبسی کی (۴) بذریعہ آن لائن ویب سائٹ اور(۵) فزیکل مارکیٹنگ۔ موصوف نے فزیکل مارکٹنگ کو سب سے بہتر قرار دیا اور سبھی کو دعوت دی کہ وہ افریقہ میں سب سے پہلے اپنا دفتر کھولیں اس کے بعد بہت سارے کام بآسانی ہوجائیں گے ۔
محمد مصعب عدنان روشن نے پی پی ٹی کے ذریعہ اپنی کمپنی اے تھری ہائی ٹیک کے کام کا دائرہ کار اور مصنوعات کی بابت انگریزی میں تفصیل سے بتلایا۔ بعد ازاں کینیا سے آنے والے بزنس مین جناب عمر بشیر نے کہا کہ ہم سب آپس میں بھائی بھائی ہیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ انڈیا اور افریقہ کے درمیان کاروباری روابط بڑھیں۔ اگر میں کہوں کہ یوگنڈا میں بیس کیلومیٹر کا سفر چار گھنٹے میں طے ہوگا تو آپ کو یقین نہیں آئے گا، اس لیے کہ وہاں سڑکیں نہیں ہیں اور ٹریفک کا اژدہام ہے۔ ملٹی لین ہائی ویز اور ایکسپریس ویز بنائے جا رہے ہیں۔ یہاں کاروبار کے مواقع حاصل ہیں۔گھانا سے آنے والے بزنس مین ربیو محمد جو نیلے جبہ میں واقعی ایک شان دار شخصیت لگ رہے تھے، انہوں نے حدیث شریف پیش کرتے ہوئے کہاکہ نبی کریم ﷺ نے مہمان نوازی کی تعلیم دی ہے اور تحائف دینے اور لینے کی تلقین کی ہے۔ کاروبار کے ایک ہزار مواقع افریقہ میں موجود ہیں۔
زمبابوے کے جناب ابراہیم نے اپنے خطاب میں کہا کہ چھوٹے کاروباری اپنے کاروبار کو بڑھانے کی کوشش کریں۔ زمبابوے ایک اچھا ملک ہے۔ قدرتی، خوبصورتی نہایت ہی دل کش ہے۔ رفاہ نے بزنس کے مواقع دیے ہیں اور وہاں اس کا Potential بھی ہے۔ وائلڈ لائف افریقہ کی جان ہے۔ آپ ہمیں مہمان نوازی کا موقع دیں۔ اگر ہم افریقہ میں نہیں مل سکے تو پھر جنت میں ہماری ضرور ملاقا ت ہوگی۔ جناب اسلم جاگیردار صدر رفاہ گلبرگہ یونٹ نے ’’رفاہ کا سفر‘‘ کے عنوان سے خطاب کیا، جب کہ شاہین ادارہ جات بیدر کے چیرمین جناب عبدالقدیر نے بھی خطاب کیا۔
اس پروگرام میں مختلف مقامات کے کاروباری افراد اور رفاہ کے متعدد عہدیداران شامل رہے۔کئی تاجرین نے اپنا نام اور کاروبار کو شرکائے اجلاس سے متعارف کروایا۔ پروگرام کاآغاز انجینئر حافظ سید عتیق اللہ کی تلاوت کلام پاک کی تلاوت و ترجمانی سے ہوا۔ جناب محمد اشفاق احمد صدر رفاہ بیدر یونٹ نے سبھی شرکاء کا استقبال کیا اور کہا کہ پورے ہندوستان میں صرف نو مقامات پر افریقی ڈیلی گیٹ پہنچ رہا ہے جن میں بیدر بھی شامل ہے۔ یہ دراصل رفاہ بیدر ٹیم کاجوش، ولولہ اور حوصلہ ہے کہ انہوں نے اس وفد کا استقبال کیا اور اس پروگرام کو کامیابی سے انجام دیا۔ جناب محمد عامر نائب صدر، سکریڑیز جناب محمد شکیل، جناب محمد سراج اور جناب محمد فیاض نے انتظامی امور میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔ جناب محمد جواد نے بڑی ہی خوبصورت نظامت کی۔ ایس آئی او اور صحافت نے تعاون کیا۔ دونوں کا شکریہ ادا کیا گیا اور اس موقع پرشال پوشی اور گلدستہ کے ذریعہ صحافیوں کی عزت افزائی کی گئی۔ جب کہ افریقی مہمانوں کی شال پوشی، گلدستہ اور بیدری ورک کا مومنٹو پیش کر کے استقبال کیا گیا۔ ظہرانے کے ساتھ ہی کاروباری ملاقات اپنے اختتام کو پہنچی۔ اے تھری ہائی ٹیک کمپنی نے اس تقریب کے انعقاد میں نمایاں تعاون کیا تھا۔ جناب محمد سراج الدین ضلع سکریڑی کے اظہار تشکر پر تقریب کا اختتام عمل میں آیا۔
***

 

***

 


ہفت روزہ دعوت – شمارہ 18 اگست تا 24 اگست 2024