آئین ہندکے 75 سال مکمل ہونے پر پارلیمنٹ میں خصوصی مباحثہ

مسلمانوں پر ہونے والے مظالم کے خلاف ارکان پارلیمنٹ کی آواز بلند۔ آئین کو کمزور کرنے کی کوشش: سنبھل رکن پارلیمنٹ

محمد ارشد ادیب

پوچھ تاچھ کے بعد مفتی خالد رہا، 111 افراد پر مقدمہ درج اعظم خان نے جیل سے بھیجی چٹھی، یو پی کی سیاست میں قیاس آرائیوں کا بازار گرم
بھارت جوڑو یاترا میں عطیہ دینے والے بچے یتیم۔ ای ڈی کی ہراسانی سے تنگ آکر ماں باپ کی خود کشی
بھارت کی پارلیمنٹ میں آئین کے 75 سال مکمل ہونے پر دستور ہند پر ایک خصوصی مباحثے کا اہتمام کیا گیا۔ اس مباحثے میں برسر اقتدار محاذ کی جانب سے بی جے پی کے تجربہ کار لیڈر راج ناتھ سنگھ نے بحث کا آغاز کیا۔ حزب مخالف کی جانب سے اپوزیشن کی سب سے بڑی جماعت کانگریس کی نئی نویلی رکن پارلیمنٹ پرینکا گاندھی نے مورچہ سنبھالا۔ انہوں نے دستور ہند پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے حکومت پر زوردار حملہ کیا۔ انہوں نے پوچھا آپ لوگ کب تلک ہر بات کے لیے جواہر لال نہرو کو ذمہ دار ٹھیراتے رہیں گے؟ موجودہ حالات کی بات کیجیے اور بتائیے کہ 10 سال کے دور حکومت میں آپ نے کیا کیا؟ پرینکا گاندھی نے ایوان کی پہلی تقریر میں ہی اپنے ارادے اور تیور واضح کر دیے۔ انہوں نے سنبھل میں ہونے والے حالیہ تشدد میں مارے گئے افراد کے اہل خانہ سے ملاقات کے دوران دو نوجوان بچوں عدنان اور عزیر کا خاص طور پر ذکر کیا۔ انہوں نے کہا کہ ان دونوں بچوں کے والد درزی تھے اور اپنے ایک بیٹے کو ڈاکٹر بنانا چاہتے تھے لیکن پولیس کی ایک گولی نے ان کا خواب چکنا چور کر دیا۔ اس کے باوجود ان کا بیٹا اپنے باپ کا خواب پورا کرنے کا عزم رکھتا ہے۔ دستور ہند نے اسے یہ عزم اور حوصلہ دیا ہے۔ پرینکا گاندھی نے وزیر اعظم نریندر مودی پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم ایوان میں آئین کی کتاب کو ماتھے سے لگاتے ہیں لیکن جب سنبھل اور ملک کے دیگر حصوں سے انصاف کی آواز اٹھتی ہے تو ان کی پیشانی پر شکن بھی نہیں آتی۔ شاید وہ سمجھ نہیں پائے کہ دستور ہند سنگھ کا قانون نہیں ہے۔ اپوزیشن لیڈر راہل گاندھی نے اپنی چھوٹی بہن پرینکا کی پہلی تقریر کو اپنی تقریر سے بہتر بتاتے ہوئے ستائش کی۔
ترنمول کانگریس کی رکن پارلیمنٹ مہوا موئترا نے دستور ہند پر مباحثہ میں حصہ لیتے ہوئے کئی اہم سوالات اٹھائے۔ انہوں نے دہلی فسادات کے جرم میں بند مسلم نوجوانوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ گلفشاں فاطمہ، شرجیل امام، خالد سیفی  اور عمر خالد کو عدالت نے پچھلے پانچ برسوں سے ضمانت سے محروم کر رکھا ہے جبکہ دستور ہند کہتا ہے کہ ضمانت ہر شخص کا بنیادی حق ہے۔کئی مسلم ارکان پارلیمنٹ نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے مسلمانوں پر ہونے والے مظالم کے خلاف آواز بلند کی۔ سماج وادی پارٹی کی نو منتخب رکن پارلیمنٹ اقراء حسن نے کہا آئین  چلانے والوں کا ایمان ختم ہو چکا ہے۔ مسلمانوں کو مذہبی پہچان کی وجہ سے نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ سرکار کی جانب سے وزیر دفاع راجناتھ سنگھ نے کہا آئین کسی پارٹی کی دین نہیں ہے۔ انہوں نے کانگریس پر آئین کو نقصان پہنچاتے ہوئے ایمرجنسی نافذ کرنے کا الزام لگایا۔وزیراعظم نریندر مودی نے بحث کے آخر میں بولتے ہوئے کہا کہ ہمارا آئین بھارت کی ایکتا کی بنیاد ہے ہم اسی کو مضبوط کرنے کے لیے کام کر رہے ہیں۔ کشمیر سے دفعہ370 ہٹا کر ہم نے اتحاد کو مضبوط کیا ہے۔ انہوں نے سیکولر سِول کوڈ کے لیے کوشش کرنے کا بھی دعوی کیا ہے۔
سنبھل کے رکن پارلیمنٹ کو نوٹس!
اتر پردیش کے ضلع سنبھل میں حالات تیزی سے معمول پر آ رہے ہیں لیکن مقامی انتظامیہ کی انتقامی کارروائی اور پولیس کے رویہ نے مقامی باشندوں کو پریشان کر رکھا ہے۔ سنبھل کے رکن پارلیمنٹ ضیاء الرحمن برق کو مقامی ایس ڈی ایم کی جانب سے بغیر نقشہ پاس کروائے مکان بنانے کا نوٹس بھیجا گیا ہے۔ ضیاء الرحمان برق نے اس پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ وہ الزامات کا قانونی طور پر جواب دیں گے۔ انہوں نے سرکار پر ان کی آواز کو دبانے کا الزام لگایا۔ انہوں نے کہا کہ دکھ کی اس گھڑی میں وہ عوام کے ساتھ ہیں اور حق و انصاف کے لیے آواز اٹھاتے رہیں گے۔ واضح رہے کہ مقامی پولیس ان کے محلے کی کئی گھروں کی تلاشی لے چکی ہے۔ سنبھل میں مقامی انتظامیہ بلڈوزر کی انہدامی کارروائی کر رہی ہے۔ مسجدوں سے لاؤڈ اسپیکر بھی اتروائے جا رہے ہیں، اس سلسلے میں ایک امام کو لاؤڈ اسپیکر پر اذان دینے پر گرفتار  کرکے جرمانہ لگانے کی بھی خبر ملی ہے۔ مقامی رکن پارلیمنٹ کے رہائشی محلے دیپا سرائے میں محکمہ بجلی کی جانب سے بھی چیکنگ مہم چلائی جا رہی ہے جس سے مقامی باشندوں کو طرح طرح کا پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ کانگریس لیڈر شاہنواز عالم نے اس پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ یہ عام لوگوں کو ڈرانے کے لیے کیا جا رہا ہے تاکہ مسلمانوں کو دوسرے درجے کا شہری بنانے کا بیانیہ مضبوط ہو سکے اور وہ سوچیں کہ اگر ایک رکن پارلیمنٹ کے ساتھ یہ ہو سکتا ہے تو عام شہریوں کی کیا بساط؟
چھاپے کے دوران مفتی خالد ندوی کو چھڑانے کا خمیازہ
قومی تفتیشی ایجنسی این آئی اے نے غیر ملکی فنڈنگ اور دہشت گردی سے جڑے معاملوں کی چھان بین کرنے کے لیے ملک کے کئی حصوں میں چھاپہ ماری کی۔ اس دوران یو پی کے شہروں جھانسی اور بریلی میں بھی دھر پکڑ کی گئی۔ جھانسی میں آن لائن کلاسز چلانے والے مفتی خالد ندوی کو پوچھ تاچھ کے 18 گھنٹے بعد چھوڑ دیا گیا لیکن ان کی گرفتاری کے دوران احتجاج کرنے والے 111 افراد کے خلاف سرکاری کام کاج میں رخنہ ڈالنے کا مقدمہ درج کر لیا گیا۔ ان میں 11 نامزد افراد کے ساتھ چند خواتین بھی شامل ہیں۔ واضح رہے کہ مرکزی ایجنسیاں خفیہ معلومات کی بنیاد پر چھاپے مار رہی ہیں۔ ان پر دستور کو نظر انداز کرنے اور انسانی بنیادی حقوق کی پامالی کے الزامات لگتے رہے ہیں۔ اگر الزام لگانے والے پر بھی مقدمہ درج ہونے لگے تو انصاف کے لیے کون آواز بلند کرے گا؟
عطیہ دینے والے والدین کی خود کشی
مدھیہ پردیش کے ضلع سیہور میں اپوزیشن لیڈر راہل گاندھی کی بھارت جوڑو یاترا کے دوران اپنی جمع شدہ پونجی عطیہ کرنے والے بچے یتیم ہو گئے ہیں، ای ڈی کی پوچھ تاچھ اور ہراسانی سے تنگ آکر منوج پرمار اور ان کی اہلیہ نیہا پرمار نے ایک ساتھ پھانسی لگا کر خود کشی کر لی۔ انہوں نے جو سوسائڈ نوٹ چھوڑا ہے بہت اہم اور چونکا دینے والا ہے۔ اس میں لکھا ہے کہ ای ڈی کے افسروں نے پوچھ تاچھ کے دوران بار بار کہا کہ اگر معاملہ نمٹانا چاہتے ہو تو بچوں کو بی جے پی میں شامل کروادو معاملہ ختم ہو جائے گا نہیں تو اتنی دفعات لگاؤں گا کہ راہل گاندھی وزیر اعظم بننے کے بعد بھی دفعات نہیں ہٹا پائیں گے، اس لیے معاملہ سیٹل کرو اور فری ہو جاؤ۔ نوٹ کے آخر میں راہل گاندھی سے درخواست کی گئی ہے کہ میرے مرنے کے بعد بچوں کی ذمہ داری آپ کی اور پارٹی کی ہوگی میری موت کو ضائع مت ہونے دینا اور میرے بچوں کو تنہا مت چھوڑنا۔” کانگریس کے سینئر لیڈر اور مدھیہ پردیش کے سابق وزیر اعلیٰ دگ وجے سنگھ نے ایکس پوسٹ میں لکھا اشٹا سیہور مدھیہ پردیش کے منوج پرمار کو بلا وجہ ای ڈی کے ذریعے پریشان کیا جا رہا تھا۔ پرمار کے بچوں نے راہل گاندھی کو بھارت جوڑو یاترا کے وقت اپنی غلق تحفے میں پیش کی تھی، میں ای ڈی کے ڈائریکٹر سے اس معاملے کی غیر جانب دارانہ جانچ کا مطالبہ کرتا ہوں۔” واضح رہے کہ منوج پرمار کے تین بچے ہیں سب سے بڑی بیٹی جیا کی عمر 18 سال، جتن اور یش کی عمر بالترتیب 16 اور 13 سال ہے۔ ایکس کے ایک صارف نے اس پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ سسٹم نے جانیں لے لیں۔ ای ڈی کا افسر رکنیت کی مہم کیوں چلا رہا تھا کیا سبھی آئینی اداروں میں یہی حال ہے؟ دنیش کھنڈیلوال کا یہ سوال دستور ہند کی 75 ویں سالگرہ منانے والوں سے پوچھا جانا چاہیے کہ ہمارا جمہوری نظام کب اس قابل ہو گا کہ کسی بھی سیاسی نظریے کو ماننے والے کھل کر اپنی رائے کا اظہار کر سکیں اور سیاسی مخالفت کے باوجود چین سے رہ سکیں؟
اعظم خان کی چٹھی پر سیاسی قیاس آرائیاں
سیتا پور جیل میں بند سماجوادی پارٹی کے سینئر لیڈر اعظم خان کا ایک پیغام جیل سے باہر آیا ہے۔ ضلع رام پور سماجوادی پارٹی کے صدر اجے ساگر نے بتایا کہ جیل میں ملاقات کے دوران اعظم خان نے انہیں مکتوب جاری کرنے کی ہدایت دی ہے۔ اس مکتوب میں انڈیا بلاک پر مسلمانوں کی لیڈرشپ کو ختم کرنے پر خاموشی اختیار کرنے کا الزام لگایا گیا۔ ہے انہوں نے اپنی پارٹی کو مخاطب کرتے ہوئے لکھا کہ پارٹی رام پور میں ہونے والے ظلم و بربادی کے مسئلے کو ایوان میں اتنی ہی مضبوطی سے اٹھائے جتنا سنبھل کا، کیونکہ رام پور کے کامیاب تجربے کے بعد ہی سنبھل پر حملہ ہوا ہے۔ انہوں نے انڈیا بلاک کو خبردار کرتے ہوئے لکھا "رام پور کی بربادی پر انڈیا گٹھ بندھن خاموش تماشائی بنا رہا اور مسلم لیڈرشپ کو مٹانے پر کام کرتا رہا۔ انڈیا بلاک کو اپنا موقف واضح کرنا پڑے گا ورنہ مسلمانوں کو حالات اور مستقبل پر غور کرنے کے لیے مجبور ہونا پڑے گا۔”
اعظم خان کی جیل سے بھیجی گئی چٹھی پر سیاسی قیاس آرائیوں کا بازار گرم ہو گیا ہے۔ کچھ سیاسی تجزیہ نگار آزاد سماج پارٹی کے لیڈر چندر شیکھر آزاد راون کی اعظم خان سے ملاقات سے اندازہ لگا رہے ہیں کہ سماج وادی پارٹی سے ان کا دل بھر چکا ہے تاہم مغربی یو پی کی سیاست پر گہری نظر رکھنے والے آس محمد کیف نے ایکس پوسٹ میں لکھا "آج کل ہمارا میڈیا کس طرح سے قصے کہانیاں گھڑتا ہے آپ کو بتاتا ہوں۔ ایک طبقہ خبر چلا رہا ہے کہ اعظم خان اسد الدین اویسی اور چندر شیکھر آزاد 2027 میں یو پی اسمبلی کا الیکشن ایک ساتھ لڑیں گے۔ اب ذرا کوئی یہ بتائے کہ یہ بات ان کو ان تینوں میں سے کس نے بتائی؟” بہرحال اعظم خان کے جیل سے آنے والے پیغام کے سیاسی مقاصد کچھ بھی ہوں اتنا تو طے ہے کہ انڈیا گٹھ بندھن کو اگر مسلمانوں کے ووٹ چاہئیں تو ان کے مسائل پر توجہ دینے کے ساتھ ان کے خلاف ہونے والی ظلم و زیادتی کو روکنے کی جدو جہد کرنی پڑے گی۔
فلمی فن کاروں کا ڈرامائی انداز سے اغوا اور لوٹ مار
مغربی یو پی میں دو الگ الگ وارداتوں میں فلمی فن کاروں کو ڈرامائی انداز سے اغوا کرکے لوٹ لینے کی شکایت ملی ہے۔ فلمی اداکار مشتاق خان کو ممبئی سے ایک ایونٹ میں شرکت کے لیے بلایا گیا اور بجنور لے جا کر ان کے موبائل اور بنک کارڈ سے شاپنگ کر کے لوٹ لیا گیا۔ پولیس نے شکایت ملنے پر جانچ کی اور لٹیروں کو گرفتار کرنے کا دعوی کیا ہے۔ اس سے پہلے ایک مزاحیہ اداکار کے ساتھ بھی اسی طرح کی واردات ہو چکی ہے۔ پولیس اس معاملے کی بھی جانچ کر رہی ہے، ابھی تک ایک سابق کارپوریٹر سمیت چار لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے جبکہ چھ لوگ فرار ہیں۔
تو صاحبو! یہ تھا شمال کا حال۔ اگلے ہفتے پھر ملیں گے کچھ تازہ اور دلچسپ احوال کے ساتھ، تب تک کے لیے اللہ اللہ خیر سلا۔
***

 

***

 


ہفت روزہ دعوت – شمارہ 22 دسمبر تا 28 دسمبر 2024