کیرالہ اسمبلی نے شہریت ترمیمی قانون ختم کرنے کی قرارداد پاس کی
ترواننت پورم، دسمبر 31- سال کے آخری دن یہ ایک نایاب موقعہ تھا جب روایتی سیاسی حریف سی پی آئی-ایم کی زیرقیادت بائیں محاذ اور کانگریس کے زیرقیادت یونائیٹڈ ڈیموکریٹک فرنٹ (یو ڈی ایف) نے کیرالہ اسمبلی میں شہریت ترمیمی قانون کے خاتمے کے لیے ایک قرارداد منظور کرنے کے لیے ہاتھ ملایا۔ جب کہ بی جے پی کے ممبر قانون ساز او راجو گوپال کی طرف سے تنہا اختلاف رائے پیدا ہوا۔
شہریت ترمیمی قانون پر تبادلہ خیال کے لیے آج کا خصوصی اجلاس طلب کیا گیا تھا۔ 140 ممبران کیرالہ اسمبلی میں بی جے پی کے پاس صرف ایک رکن اسمبلی ہے۔
اس بحث کا آغاز چیف منسٹر پنارائی وجین نے کیا جنھوں نے بتایا کہ پورا ملک حیران ہے اور سی اے اے کے خلاف ہر جگہ احتجاج ہوا ہے۔ انھوں نے کہا "دنیا حیرت میں مبتلا ہے جب اس نے CAA کی پیچیدگیوں کو پڑھا، جہاں مذہب اس تقسیم کا بنیادی مرکز رہا ہے۔ اور اسے دیکھ کر ہندوستانی صدمے کا شکار ہے۔ کیرالا میں کوئی حراستی مرکز نہیں ہو گ۔ ہندوستان سیکولرازم کی وجہ سے جانا جاتا ہے اور یہ مشکل کی زد میں ہے۔ کسی بھی حالت میں یہ سی اے اے آگے نہیں بڑھ سکتا لہذا اسے واپس لیا جانا چاہیے۔‘‘
وجین کی طرف سے اٹھائے گئے قرارداد کے خلاف سخت ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے بی جے پی کے واحد رکن اسمبلی راجا گوپال نے کہا کہ اسمبلی کے فلور پر جو کچھ ہو رہا ہے وہ غیر آئینی ہے۔
قائد حزب اختلاف رمیش چینی تھالا نے نشاندہی کی کہ سی اے اے آزادی کے بعد اب ملک کے سامنے سب سے بڑا چیلنج بن گیا ہے۔
چینی تھالا نے کہا ’’آئین وہ ہے جو احتیاط سے تیار کیا گیا تھا۔ ہندوستانی شہریت ایکٹ 1955 میں لاگو ہوا تھا اور اس کے بعد سے چھ بار اس میں تبدیلیاں آئیں ، لیکن ایک بار بھی مذہب کے نام پر کچھ نہیں کیا گیا۔‘‘