وحشیانہ یلغار، امر یکی آشیرواد، سفارتی فریب اور تضادات

اسرائیلی انسانی حقوق تنظیموں کا اپنی ہی حکومت پر فردِ جرم! ۔برطانیہ کی شرط: مزاحمتی قوت کا سیاسی کردار ناقابلِ قبول

مسعود ابدالی

چھٹا امریکی ویٹو، عالمی رائے کو پھر مسترد کردیا گیا۔مسلم قیادت کی خاموشی کے باوجود بائیکاٹ مہم میں شدت
آسٹریلیا، برطانیہ اور کینیڈا نے فلسطین کو آزاد و خود مختار ریاست تسلیم کرنے کا اعلان کر کے عالمی سفارتی منظر نامے میں ایک اہم موڑ پیدا کر دیا ہے۔ تاہم، برطانیہ نے اس اعلان کے ساتھ مزاحمتی قوت پر پابندیوں کا عزم ظاہر کرتے ہوئے مستقبل کے فلسطین میں اس کے سیاسی کردار کو ناقابلِ قبول قرار دیا ہے۔ یہ مطالبہ اس لحاظ سے غیر منصفانہ ہے کہ 2006 کے پہلے فلسطینی عام انتخابات میں مزاحمتی تنظیم سب سے بڑی جماعت بن کر ابھری تھی اور جب تک نئے انتخابات نہیں ہوتے اس کا اخلاقی مینڈیٹ قائم ہے۔ مزاحمت کاروں کے سیاسی وجود کو نظر انداز کرنا فلسطینی عوام کی رائے مسترد کرنے کے مترادف ہے۔ فلسطین کی آزادی کا مطلب صرف جغرافیائی شناخت نہیں ہے بلکہ سیاسی خود ارادیت بھی ہے اور تمام نمائندہ قوتوں کو شامل کیے بغیر یہ ہدف حاصل نہیں کیا جاسکتا۔ اس تناظر میں تازہ ترین تسلیم سفارت کاری کے کاغذ پر کھنچی ہوئی ایک لکیر ہے جو فلسطینی عوام کی امنگوں اور زمینی حقائق سے مطابقت نہیں رکھتی۔
وحشیانہ حملہ اور جامعہ غزہ کی تباہی
غزہ شہر پر 15؍ ستمبر کو شروع ہونے والی وحشیانہ یلغار جاری ہے اور ہر گزرتے لمحے درندگی میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ دھماکے سے ریزہ ریزہ ہوتی کثیر المنزلہ عمارتوں اور گھروں سے بلند ہوتے شعلوں کی ویڈیوز وزیرِ دفاع اسرائیل یوآف گیلنٹ سوشل میڈیا پر خود پیش کر رہے ہیں جن کے ساتھ سفاکانہ اور متکبرانہ تبصرے بھی شامل ہیں۔ غزہ کی اسلامی جامعہ کو زمین بوس کرنے کی تصویر پر "اسلامک” کے گرد قوسین کھینچ کر انہوں نے اپنی نفرت کا خصوصی اظہار کیا۔ ہلاکو اور چنگیز خان بھی مدارس اور کتب خانوں کو جلاتے تھے لیکن ان کے پاس امریکہ کے فراہم کردہ بنکر بسٹر بم نہیں تھے۔
امریکی اسلحہ اور سلامتی کونسل کا چھٹا ویٹو
خون ریزی میں معاونت کے لیے صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے اسرائیل کو چھ ارب ڈالر مالیت کا اسلحہ فراہم کرنے کا نوٹس کانگریس کو بھیجا ہے۔ اس کھیپ میں غزہ شہر کے رہائشی علاقوں پر حملوں کے لیے تیس اپاچی ہیلی کاپٹر اور تین ہزار سے زیادہ بکتر بند گاڑیاں شامل ہیں (حوالہ: وال اسٹریٹ جرنل) امریکہ نے 18؍ ستمبر کو سلامتی کونسل کی اس قرارداد کو ویٹو کر دیا ہے جس میں غزہ میں فوری اور غیر مشروط جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ پاکستان سمیت دس غیر مستقل ارکان نے یہ تحریک پیش کی تھی اور پندرہ میں سے چودہ ارکان نے اس کے حق میں ووٹ دیا۔ امریکی نمائندہ مورگن اورٹیگس (Morgan Ortagus) نے کہا کہ یہ قرارداد "مزاحمت کاروں کی حمایت میں غلط بیانیوں کو جائز قرار دیتی ہے”۔ یہ 7؍ اکتوبر 2023 کے بعد سے امریکہ کا چھٹا ویٹو ہے۔
اسرائیلی انسانی حقوق کی تنظیموں کا احتجاج
امریکہ بہادر تو جنگ بندی کے حق میں ہاتھ بلند نہ کرسکے لیکن 16؍ ستمبر کو اسرائیل کی انسانی حقوق کی تنظیموں نے اپنی حکومت پر فردِ جرم عائد کر دی۔ ایسوسی ایشن فار سِول رائٹس ان اسرائیل (ACRI) فزیشنز فار ہیومن رائٹس، گیسا اور عدالہ نے مشترکہ بیان میں کہا کہ غزہ شہر کے لیے دی گئی اجتماعی انخلا کی دھمکی جبری بے دخلی اور نسلی تطہیر کے مترادف ہے اور یہ بین الاقوامی قوانین کی صریح خلاف ورزی ہے ۔
حوالہ: ہارٹز (Haaretz)
اقوام متحدہ کا تضاد اور پوپ کی ہچکچاہٹ
اقوامِ متحدہ کی انڈیپنڈنٹ انٹرنیشنل کمیشن آف انکوائری نے اپنی تازہ رپورٹ میں صاف صاف کہا پے کہ اسرائیل غزہ میں نسل کشی کر رہا ہے۔ کمیشن کی سربراہ نیوی پلے (Navi Pillay) نے اسرائیلی قیادت بشمول وزیر اعظم نیتن یاہو، سابق وزیر دفاع یوآف گیلنٹ اور صدر اسحاق ہرزوگ کو براہِ راست ذمہ دار ٹھیرایا ہے۔
دوسری طرف اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے سربراہ وولکر ترک (Volker Turk) نے کہا کہ شواہد تیزی سے جنگی جرائم کی طرف اشارہ کرتے ہیں لیکن انہوں نے "نسل کشی” کا لفظ استعمال کرنے سے گریز کیا۔ اسی طرح پاپائے روم پوپ فرانسیس نے بھی 19؍ ستمبر کو غزہ کی صورتحال پر تشویش کا اظہار تو کیا لیکن فوراً وضاحت کی کہ فی الحال ہم اسے "نسل کشی” نہیں کہہ سکتے۔
یورپی یونین کی تاخیر اور تجارتی مفادات
یورپی کمیشن نے ‘تجویز’ دی ہے کہ اسرائیلی مصنوعات پر فری ٹریڈ سہولت معطل کی جائے۔ اسرائیلی وزراء ایتامار بن گویر (Itamar Ben-Gvir) اور بیزلیل اسموترچ (Bezalel Smotrich) پر پابندیاں لگانے کی سفارش بھی اس تجویز کا حصہ ہے۔ تاہم یورپی ممالک خصوصاً جرمنی مزید وقت چاہتے ہیں۔ یورپی یونین کی سربراہ برائے خارجہ امور محترمہ کایا کالس (Kaja Kallas) نے کہا کہ مقصد اسرائیل کو سزا دینا نہیں بلکہ انسانی بحران کو کم کرنا ہے۔ تاخیر اور ہچکچاہٹ "گوری دنیا” کی ترجیحات کو بے نقاب کرتی ہے۔
غزہ سے سینائی کی طرف دھکیلنے کی سازش
اب غزہ کے مظلوموں کو صحرائے سینائی کی طرف دھکیلنے کی کوششیں شروع ہوچکی ہیں۔ نیتن یاہو نے الزام لگایا کہ مصر فلسطینیوں کو "جنگی علاقے میں قید” رکھ کر ان کے انخلا کی راہ روک رہا ہے۔ اسرائیل اور امریکہ دباؤ ڈال رہے ہیں کہ مصر اہلِ غزہ کو سینائی میں آباد کرے تاکہ علاقے کو ایک پرتعیش تفریحی مقام (Riviera) میں تبدیل کیا جا سکے۔ اس سلسلے میں ٹرمپ انتظامیہ مبینہ طور پر ’بزنس پلان‘ بھی بناچکی ہے۔ رفح پھاٹک کھولنے پر جنرل السیسی کو آمادہ کرنے کے لیے مصر کے خلاف فوجی کارروائی بھی خارج از امکان نہیں ہے۔
اجڑے دیار اور بچوں کے مزار پر نفع بخش کاروبار
اسرائیلی وزیرِ خزانہ بیزلیل اسموترچ نے تل ابیب میں ایک کانفرنس کے دوران اعلان کیا کہ غزہ کی تباہی نے رئیل اسٹیٹ کے ایک شاندار موقع (Bonanza) کو جنم دیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ہم نے اس جنگ پر بہت پیسہ خرچ کیا ہے، اب دیکھنا ہے کہ زمین کو کس تناسب سے تقسیم کیا جائے۔ اسموترچ صاحب نے مزید کہا کہ تباہی ہم نے کر دی ہے جو شہر کی تعمیرِ نو کا پہلا مرحلہ ہے اور اگلے مرحلے کا بزنس پلان صدر ٹرمپ کی میز پر رکھا ہے۔ حوالہ: ٹائمز آف اسرائیل
امریکی سیاست اور اسرائیلی لابی
امریکی سیاست داں اب نیٹو اتحادیوں کو بھی دھمکانے لگے ہیں۔ ریپبلکن رہنما مسز ایلیس اسٹیفانک (Elise Stefanic) اور سینیٹر رک اسکاٹ (Rick Scott) نے اتحادی ممالک سے کہا کہ وہ فلسطینی ریاست کے فیصلے پر نظر ثانی کریں۔ دوسری طرف وال اسٹریٹ جرنل کے مطابق صدر ٹرمپ نے اپنے مشیروں سے کہا کہ نیتن یاہو انہیں ’’دھوکہ دے رہے ہیں‘‘ لیکن وہ لابی کے دباؤ کے باعث کھل کر کچھ نہیں کہہ سکتے۔ امریکی حکام کے مطابق صدر ٹرمپ اسرائیلی فیصلوں پر اکثر نا خوش رہتے ہیں جس کی بازگشت نجی نشستوں میں سنائی دیتی ہے مگر وہ نیتن یاہو کے امریکی پالیسی سے متصادم اقدامات کو برداشت کر لیتے ہیں۔ یہ ہے اسرائیلی ترغیب کاری (Lobby) کی اصل طاقت کہ ایک سپر پاور کا صدر بھی کھل کر حقیقت بیان نہیں کر سکتا۔
قیدیوں کے اہلِ خانہ کا احتجاج
بیس ستمبر کو مزاحمت کاروں نے ’’زندہ‘‘ قیدیوں کی الوداعی تصویر جاری کی، جس پر عبرانی اور عربی میں درج تھا: ’’نیتن یاہو کے غرور اور جنرل زامیر کی تابع داری کے باعث یہ الوداعی تصویر ہے جو غزہ میں کارروائی کے آغاز کے وقت جاری کی گئی۔‘‘ اس پر قیدیوں کے لواحقین لرز گئے اور وزیر اعظم کی رہائش گاہ کے باہر دھرنا دے دیا۔ ایک قیدی متان زانگاؤکر (Matan Zangauker) کی والدہ نے کہاکہ نیتن یاہو اقتدار کے لیے اپنی ہی قوم کو قربان کر رہے ہیں۔ ایک اور قیدی متان انگرسٹ (Matan Angrest) کی والدہ نے فوجی سربراہ ایال زامیر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ’’تم نیتن یاہو کے غلام ہو یا اپنی قوم کے محافظ؟‘‘
فنکاروں کا بائیکاٹ اور عالمی یکجہتی
چار سو سے زائد بین الاقوامی فنکاروں نے اسرائیل میں جاری مظالم کے خلاف بائیکاٹ کا اعلان کیا ہے۔ موسیقی کے گروپس Massive Attack، Rina Sawayama اور Japanese Breakfast نے اپنی موسیقی اسرائیلی اسٹریمنگ پلیٹ فارموں سے ہٹا لی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ "ثقافت خود بموں کو نہیں روک سکتی لیکن یہ سیاسی جبر کو مسترد کرنے اور انصاف کی طرف عوامی رائے منتقل کرنے میں مدد کر سکتی ہے”۔
بائیکاٹ مہم اور کارفور کا دباؤ
مسلم قائدین کی خاموشی کے باوجود عوامئ سطح پر اسرائیل نواز مصنوعات اور کاروبار کے خلاف بائیکاٹ مہم میں شدت آرہی ہے۔ فرانسیسی سوپر مارکیٹ Carrefour نے کویت میں اپنی دکان بڑھا دینے کا اعلان کر دیا ہے۔ عوامی دباؤ کے باعث یہ ادارہ بحرین، عمان اور اردن سے اپنا کاروبار پہلے ہی لپیٹ چکا ہے۔ کارفور اسرائیلی فوجیوں کو تحائف فراہم کرنے اور غیر قانونی بستیوں میں شراکت داری پر عالمی تنقید کا نشانہ بنی ہوئی ہے۔
صمود فلوٹیلا
’’صمود فلوٹیلا‘‘ 15؍ ستمبر کو تیونس کی بندرگاہ بنزرت (Bizerte) سے غزہ کے لیے روانہ ہوا۔ اس قافلے میں چوالیس ممالک کے ارکان پارلیمنٹ اور انسانی حقوق کے کارکن شامل ہیں۔ جماعت اسلامی پاکستان کے رہنما مشتاق احمد خان بھی اس کارواں میں شریک ہیں۔
یمن: قلم اور کیمرے کے دشمن
غزہ کی طرح یمن میں بھی صحافی اسرائیلی بمباری کا نشانہ ہیں۔ منگل 16؍ ستمبر کو صنعاء پر حملے میں اکتیس صحافی شہید ہوئے۔

 

***

 


ہفت روزہ دعوت – شمارہ 28 ستمبر تا 04 اکتوبر 2025

hacklink panel |
betorder giriş |
güncel bahis siteleri |
hacklink panel |
şans casino |
deneme bonusu veren siteler |
gamdom |
gamdom giriş |
yeni casino siteleri |
casino siteleri |
casibom |
deneme bonusu |
gamdom giriş |
gamdom |
gamdom giriş |
gamdom giriş |
gamdom |
gamdom |
gamdom giriş |
90min |
En yakın taksi |
Taksi ücreti hesaplama |
casibom |
casibom giriş |
meritking |
new |
Altaybet |
Altaybet |
Altaybet |
Altaybet |
Altaybet |
Altaybet |
onlyfans nude |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
sweet bonanza oyna |
deneme bonusu veren siteler |
deneme bonusu veren siteler |
deneme bonusu veren siteler |
deneme bonusu veren siteler |
bahis siteleri |
matadorbet giriş |
deneme bonusu veren siteler |
bonus veren siteler |
1xbet giriş |
casino siteleri |
bahis siteleri |
deneme bonusu veren siteler |
bonus veren siteler |
casino siteleri |
deneme bonusu veren siteler |
casino siteleri |
Meritking güncel |
hacklink panel |
betorder giriş |
güncel bahis siteleri |
hacklink panel |
şans casino |
deneme bonusu veren siteler |
gamdom |
gamdom giriş |
yeni casino siteleri |
casino siteleri |
casibom |
deneme bonusu |
gamdom giriş |
gamdom |
gamdom giriş |
gamdom giriş |
gamdom |
gamdom |
gamdom giriş |
90min |
En yakın taksi |
Taksi ücreti hesaplama |
casibom |
casibom giriş |
meritking |
new |
Altaybet |
Altaybet |
Altaybet |
Altaybet |
Altaybet |
Altaybet |
onlyfans nude |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
sweet bonanza oyna |
deneme bonusu veren siteler |
deneme bonusu veren siteler |
deneme bonusu veren siteler |
deneme bonusu veren siteler |
bahis siteleri |
matadorbet giriş |
deneme bonusu veren siteler |
bonus veren siteler |
1xbet giriş |
casino siteleri |
bahis siteleri |
deneme bonusu veren siteler |
bonus veren siteler |
casino siteleri |
deneme bonusu veren siteler |
casino siteleri |
Meritking güncel |