ووٹ چوری پر تکرار میں اضافہ، راہل گاندھی کے مطابق چیف الیکشن کمیشن ووٹ چوروں کے محافظ؟

بہار میں اقتدار کی رسہ کشی؛ این ڈی اے کے بعد لالو کے خاندان میں بھی آپسی اختلافات عروج پر

محمد ارشد ادیب

تبدیلی مذہب مخالف قوانین پر سپریم کورٹ سے امیدیں، کئی ریاستوں کو نوٹسیں جاری
پیغمبر اسلام سے محبت کا اظہار ایمان کا حصہ، ’’آئی لو محمد‘‘ کے پوسٹر پر مقدمے کے خلاف ملک بھر میں احتجاجی مظاہرے
یوپی میں مسلسل انکاؤنٹرز سوالات کے گھیرے میں، اپوزیشن نے گورکھپور میں گاؤکشی کی وارداتوں پر یوگی حکومت کو گھیرا
لکھیم پور میں بی جے پی لیڈروں کی اقربا پروری کا نمونہ، اربن کو آپریٹیو بینک میں رشتہ داروں کو دلوائی گئی نوکریاں
ووٹ چوری کا موضوع دن بہ دن گرماتا جا رہا ہے۔ اپوزیشن لیڈر راہل گاندھی اس پر دو پریس کانفرنسیں کر چکے ہیں جبکہ بقول راہل گاندھی، ہائیڈروجن بم پھٹنا ابھی باقی ہے۔راہل گاندھی نے قومی دارالحکومت دلی میں منعقدہ پریس کانفرنس میں ووٹ چوری کے مزید ثبوت پیش کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ رائے دہندگان کو جانکاری دیے بغیر ہی ان کے نام ووٹر لسٹ سے ہٹائے جا رہے ہیں۔ انہوں نے چیف الیکشن کمیشن پر براہ راست حملہ کرتے ہوئے الزام لگایا کہ گیانیش کمار ووٹ چوری کی تفصیلات دینے سے انکار کر رہے ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ الیکشن کمیشن ووٹ چوروں کا محافظ بنا ہوا ہے۔ الیکشن کمیشن نے راہل گاندھی کی الزامات کی تردید کی ہے تاہم سیاسی تجزیہ نگاروں کا ماننا ہے کہ راہل گاندھی کمیشن کو کٹہرے میں کھڑا کرنے میں کامیاب رہے ہیں۔
راہل گاندھی نے یہ کہہ کر ایوان اقتدار میں ہلچل مچا دی کہ بھارت کے نوجوان اور جنریشن زی جمہوریت کا تحفظ کریں گے۔ ان کا اشارہ نیپال کے حالیہ انقلاب کی طرف سمجھا جا رہا ہے۔ بی جے پی نے اس پر جوابی حملہ کرتے ہوئے راہل کو اربن نکسلی جیسا کہہ دیا۔ اب ان دونوں باتوں پر سیاسی بحث و تکرار شروع ہو گئی ہے۔دراصل اقتدار کی لڑائی میں عوام کے اصل مسائل کہیں کھو جاتے ہیں۔
بہار میں اقتدار کی رسہ کشی بہار کے مجوزہ اسمبلی انتخابات کے لیے سیاسی جماعتوں کی صف بندی آخری مرحلے میں ہے،انڈیا بلاک اور این ڈی اے کی حلیف جماعتوں میں سیٹوں کے بٹوارے پر رسہ کشی عروج پر ہے۔ مرکزی حکومت میں شامل ہندوستانی عوام مورچہ کے لیڈر جیتن رام مانجھی نے یہ کہہ کر این ڈی اے میں کھلبلی مچا دی کہ انہیں بیس سیٹیں دی جائیں نہیں تو وہ سو سیٹوں پر اپنے امیدوار کھڑے کریں گے۔ بی جے پی اور جنتا دل یو کے درمیان سیٹ شیئرنگ کو فائنل کرنے کے لیے وزیر داخلہ امت شاہ نے حال ہی میں پٹنہ کے دورے پر وزیر اعلیٰ نتیش کمار سے ملاقات کی۔سمجھا جاتا ہے کہ دونوں لیڈروں نے آپسی اختلافات کو کم کرنے پر بات چیت کی ہے۔ سیاسی تجزیہ نگاروں کے مطابق این ڈی اے کی حلیف جماعتوں میں زیادہ سے زیادہ سیٹیں حاصل کرنے کی ہوڑ لگی ہوئی ہے، ہر کوئی اگلی حکومت میں بادشاہ گر یعنی کنگ میکر بننا چاہتا ہے۔
انڈیا بلاک کی جماعتوں میں بھی سیٹوں کے بٹوارے پر آپسی اختلافات موجود ہیں کانگریس کم سے کم ستر سیٹوں کا مطالبہ کر رہی ہے جبکہ بائیں بازو کی جماعتیں چالیس سیٹوں پر اپنا دعویٰ پیش کر رہی ہیں۔ آر جے ڈی کے اندر لالو خاندان میں بھی اقتدار کی رسہ کشی چل رہی ہے۔ تیج پرتاپ یادو کے بعد ان کی بہن روہنی آچاریہ میں بھی باغیانہ تیور دکھائی دے رہے ہیں دونوں کو تیجسوی یادو اور ان کے قریبی سنجے یادو سے شکایتیں ہیں۔
تبدیلی مذہب کا معاملہ سپریم کورٹ میں
تبدیلی مذہب مخالف قوانین کا معاملہ اپ سپریم کورٹ پہنچ چکا ہے۔ سپریم کورٹ نے اقلیتوں کو نشانہ بنانے والے ان قوانین پر روک لگانے کا مطالبہ کرنے والی عرضی پر سماعت کرتے ہوئے مدھیہ پردیش ہائی کورٹ میں زیر التوا درخواستوں کو سپریم کورٹ منتقل کرنے کی منظوری دے دی ہے۔چیف جسٹس بی آر گوائی اور جسٹس کے ونود چندرن کی بینچ نے اتر پردیش، اتر اکھنڈ ،ہماچل پردیش, چھتیس گڑھ، گجرات، ہریانہ، جھارکھنڈ اور کرناٹک کو نوٹسیں جاری کرتے ہوئے اگلی جماعت کے لیے چھ ہفتے بعد کی تاریخ مقرر کی ہے۔ سٹیزن فار جسٹس اینڈ پیس کے سینئر ایڈووکیٹ چندر ادے سنگھ نے معاملے پر فوری سماعت کا مطالبہ کرتے ہوئے بنچ کو بتایا کہ ریاستیں، قوانین کو مزید سخت بنانے کے لیے ان میں ترامیم کر رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ ایسے قوانین کو مذہبی آزادی ایکٹ کا نام دیا گیا ہے لیکن درحقیقت یہ اقلیتوں کی مذہبی آزادی کو پامال کر رہے ہیں اور بین مذہبی شادیوں اور رسومات کو نشانہ بنا رہے ہیں۔
استحصال کی شکایت کرنے والی ننوں کی گرفتاری
چھتیس گڑھ کے ضلع درگ میں دو عیسائی ننوں کو تبدیلی مذہب اور ہیومن ٹریفکنگ کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔ دراصل یہ ننیں تین دیگر لڑکیوں کے ساتھ درگ سے آگرہ جا رہی تھیں کہ ریلوے اسٹیشن پر بجرنگ دل اور درگا واہنی کے کارکنوں نے انہیں روک لیا اور ان کے ساتھ مارپیٹ کی کوشش کی، ان پر مذہب تبدیل کرانے کا الزام لگا کر ہراساں کرنے کی کوشش کی گئی۔ عیسائی تنظیموں کی جانب سے اس معاملے کی شکایت خواتین کمیشن میں کی گئی لیکن وہاں سے بھی انہیں انصاف نہیں ملا۔ پولیس نے بھی ننوں کی شکایت پر غور کرنے کی بجائے تبدیلی مذہب کے لیے لالچ دینے اور ہیومن ٹریفکنگ کا کیس درج کر لیا۔ ننوں کا کہنا ہے کہ انہوں نے ہراسانی اور استحصال کی شکایت کی تھی لیکن پولیس نے ان کے شکایت پر توجہ دینے کے بجائے دوسری دفعات میں انہی کے خلاف مقدمہ درج کر لیا۔ عیسائی تنظیموں کا ماننا ہے کہ آدیواسی لڑکیاں نوکری کے سلسلے میں آگرہ جا رہی تھیں اور ان کے خاندان پہلے سے ہی عیسائیت قبول کر چکے ہیں۔ چھتیس گڑھ خواتین کمیشن کا کہنا ہے کہ اس معاملے میں جی آر پی ایف سے سی سی ٹی وی فوٹیج مانگا گیا ہے۔ اگلی سماعت میں اسے دیکھنے کے بعد ہی فیصلہ کیا جائے گا جبکہ آدیواسی نمائندوں کا کہنا ہے کہ ان کی بیٹیوں کو کھلے عام ریپ اور جان کی دھمکیاں دی جا رہی ہیں۔ اس لیے بجرنگ دل اور درگا واہنی کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ انہیں تبدیلی مذہب یا ہیومن ٹریفکنگ کے کیس سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ واضح رہے کہ یو پی، مدھیہ پردیش اور چھتیس گڑھ میں تبدیلی مذہب کے معاملوں میں پولیس پر دہرے معیار کے ساتھ کام کرنے کا الزام لگ رہا ہے۔
پیغمبر اسلام سے محبت کے پوسٹر پر مقدمہ کے خلاف احتجاجی مظاہرے
اتر پردیش کے کانپور شہر میں آئی لو محمد کے پوسٹر لگانے پر پولیس نے مقدمہ درج کر لیا ہے۔ اس پر مقامی مسلمانوں کے ساتھ ریاست کے دیگر شہروں میں بھی مسلمانوں کے اندر برہمی پیدا ہو گئی۔ گزشتہ جمعہ کو اس کے خلاف ملک کے کئی حصوں میں احتجاجی مظاہرے بھی کیے گئے۔ مسلمانوں نے نماز کے بعد آئی لو محمد کے پوسٹر لہرائے اور پیغمبر اسلام کے تئیں اپنی عقیدت و محبت کا اظہار کیا۔ علماء کا ماننا ہے کہ حضور ﷺ سے اپنی جان سے زیادہ محبت ان کے ایمان کا حصہ ہے۔ کانپور کے قاضیان شہر و ملی تنظیموں نے مقدمہ واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔ اتحاد ملت کونسل کے صدر مولانا توقیر رضا خان نے بریلی میں پریس کانفرنس کر کے شدید ناراضگی کا اظہار کیا۔ انہوں نے موجودہ حکومت کے دور میں مسلمانوں کی ہراسانی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ہم سب کچھ برداشت کر سکتے ہیں لیکن ناموس رسالت کے معاملے میں کوئی سمجھوتہ نہیں کر سکتے۔ مولانا توقیر رضا نے مقدمہ درج کرنے والے افسروں کے خلاف سخت کاروائی کا مطالبہ کیا ہے۔
واضح رہے کہ کانپور کے علاقے سید نگر میں جشن چراغاں کے دوران کچھ لوگوں نے "آئی لو محمد” کے پوسٹر لگائے تھے۔ اس پر پولیس نے نئی روایت شروع کرنے کا مقدمہ درج کر لیا۔پولیس کمشنر نے مسلم تنظیموں سے ملاقات کے بعد معاملے کی جانچ کرانے کی یقین دہانی کرائی ہے۔ مسلمانوں کا کہنا ہے کہ محبت رسول ان کے ایمان کا حصہ ہے، وہ کسی بھی قیمت پر اس سے دستبردار نہیں ہو سکتے۔
یو پی میں انکاؤنٹروں پر شدید سوالات
اتر پردیش میں انکاؤنٹرز حکومت کی پالیسی بنتے جا رہے ہیں۔ گزشتہ چند دنوں میں وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کے میدان عمل گورکھپور سے لے کر بریلی، غازی آباد اور متھرا تک اندھا دھند پولیس انکاؤنٹرز ہوئے۔ اپوزیشن لیڈر اکھلیش یادو نے ان انکاؤنٹروں پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ اگر ریاست میں لا اینڈ آرڈر کی صورتحال بہتر ہے تو پھر انکاؤنٹر کی ضرورت کیوں پیش آرہی ہے؟ انہوں نے حکومت کے اشارے پر انکاؤنٹر ہونے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ اگر انکاؤنٹر سے جرائم کم ہوتے تو بار بار مجرمانہ وارداتیں کیوں ہو رہی ہیں؟ واضح رہے یوپی میں یوگی کے دور حکومت میں بیس ہزار انکاؤنٹرز ہونے کا دعوٰی کیا جا رہا ہے۔ اس پر انسانی حقوق کارکنوں کے ساتھ عدالتیں بھی سوالات کھڑے کر چکی ہیں لیکن اس کے باوجود یو پی پولیس کبھی آپریشن لنگڑا تو کبھی آپریشن وہیل چیئر کے نام سے مجرموں کو خود ہی سزا دینے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔ مبصرین کے مطابق پولیس اپنی ناکامی چھپانے کے لیے انکاؤنٹرزوں کا سہارا لیتی ہے۔ مجرموں کو گرفتار کر کے عدالت میں پیش کیا جانا چاہیے تاکہ سزا کے ساتھ انہیں سدھرنے کا بھی موقع دیا جا سکے۔
گورکھپور میں مویشی تاجروں اور مقامی لوگوں میں جھڑپ
یو پی کے ضلع گورکھپور میں مویشی تاجروں اور مقامی باشندوں کے درمیان جھڑپ میں ایک نوجوان کی موت ہو گئی ہے۔ امت گپتا نام کا یہ نوجوان نیٹ کی تیاری کر رہا تھا۔ اس واقعے کے بعد علاقے میں کشیدگی پیدا ہو گئی ہے۔ یوگی حکومت کی سخت ہدایت کے بعد پولیس نے مویشی تاجروں کو پکڑنے کے لیے تابڑ توڑ چھاپے مارے۔ اس دوران ایک انکاؤنٹر میں چار ملزم پکڑے گئے، ایک ملزم پولیس کی گولی سے زخمی ہو گیا جبکہ دوسرے ملزم کو مقامی لوگوں نے پکڑ کر اتنا مارا کہ ہسپتال میں علاج کے دوران اس کی موت ہو گئی۔یوگی حکومت نے اس معاملے میں سخت رویہ اپناتے ہوئے دو تھانوں کے پولیس اہلکاروں کو لائن میں حاضر کر دیا اور تھانے داروں کو معطل کر دیا۔ اس معاملے میں اب تک آٹھ ملزموں کی گرفتاری ہو چکی ہے۔ ملزم عبدالرحیم کے ساتھ چھوٹو راجو اور رام لال کو بھی گرفتار کیا گیا ہے۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ اس علاقے میں کافی دنوں سے گاؤ کشی کی واقعات ہو رہے ہیں جن میں مسلمانوں کے ساتھ ہندو بھی شامل ہیں۔
اسی طرح ضلع اوریا میں گاؤکشی کی الزام میں سولہ ہندو پکڑے گئے ان کے پاس سے چودہ مردہ اور اڑتالیس زندہ جانور بھی ملے ہیں۔ ملزمین میں تین خواتین جن کے نام نینا، کلو اور بچو بھی شامل ہیں۔ اکھلیش یادو نام کے ایکس صارف نے اس خبر پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھاہے "جہاں پیسے اور پراپرٹی کے لیے بھائی بھائی کو اور بیٹا باپ کو نہیں چھوڑتا تو پیسے کے لیے گایوں کو مارنا کونسی حیرانی کی بات ہے، ان کو سزا ملنی چاہیے۔ ایڈووکیٹ انل ناگر نام کی ایک صارف نے لکھا "انکا انکاؤٹر نہیں ہوگا، ان کا گھر نہیں توڑا جائے گا، بھلا ایسا کیوں؟ ان کو تو مسلمانوں سے بھی کڑی سزا ملنی چاہیے۔ میں تو پہلے ہی کہتا ہوں کہ یہ گاؤ رکھشک نہیں گاؤ خور ہیں۔دراصل اتر پردیش میں گائے کے ذبیحہ پر پابندی ہے اس کے باوجود کچھ علاقوں میں گاؤ کشی کے واقعات مسلسل پیش آرہے ہیں ان میں ہندو اور مسلمان دونوں شامل ہیں تاہم پولیس کارروائی میں دہرا رویہ اپنایا جا رہا ہے جس پر عام مسلمانوں کے ساتھ انصاف پسند ہندوؤں میں بھی اعتراض ہے۔
بی جے پی لیڈر رشتہ داروں کو بانٹ رہے ہیں نوکریاں
اتر پردیش کے ضلع لکھیم پور میں اربن کو آپریٹیو بینک میں بی جے پی لیڈروں نے اپنے بیٹے بیٹیوں اور رشتہ داروں کو نوکریوں پر بحال کرا دیا ہے۔ اس گھپلے میں مرکزی حکومت میں وزیر رہ چکے اجے مشرا ٹینی اور سابق وزی برائے کوآپریٹو سوسائٹیز مکٹ بہاری ورما کے علاوہ دس لیڈروں کے نام شامل ہیں۔ اجے مشرا ٹینی وہی وزیر ہیں جن کے بیٹے نے اپنی تھار گاڑی سے کئی کسانوں کو روند دیا تھا۔ کسانوں کے مسلسل مطالبے کے بعد بھی انہیں عہدے سے ہٹایا نہیں گیا، حتیٰ کہ اس معاملے کی جانچ کرنے گئے افسر کے بھتیجوں کو بھی نوکری مل گئی۔ ستائیس اسامیوں میں پچپن فیصد یوگی کی ٹھاکر برادری کو نوکریاں ملی ہیں۔ ایس سی ایس ٹی کو صرف چھ کی جگہ دو آسامیوں پر ہی تقرری مل سکی ہے۔ بد عنوانی کے اس کھیل میں بڑے بڑے لوگ شامل ہیں۔ سوشل میڈیا پر اس خبر کے خوب چرچے ہیں۔ اربن کو آپریٹیو بنک کے چیئرمین پشپا سنگھ کے اشارے پر یہ بحالیاں ہوئی ہیں۔ تبصرہ نگاروں کے مطابق ان کی مرضی کے بغیر تقرریاں ہو ہی نہیں سکتیں۔ یو پی سے لے کر مدھیہ پردیش اور راجستھان تک بی جے پی کے زیر اقتدار ریاستوں میں سرکاری نوکریوں میں بار بار بدعنوانی کی خبریں موصول ہو رہی ہیں اس کے باوجود اس کے خلاف کوئی سخت ایکشن دکھائی نہیں دے رہا ہے۔پارٹی اعلیٰ کمان کے ساتھ بی جے پی کی سرپرست آر ایس ایس کی خاموشی اس صورت حال کو مزید سنگین بنا رہی ہے۔ بے روزگار نوجوانوں میں اس نا انصافی کے خلاف مسلسل برہمی پیدا ہو رہی ہے۔
تو صاحبو! یہ تھا شمال کا حال۔ آئندہ ہفتے پھر ملیں گے کچھ تازہ اور دلچسپ احوال کے ساتھ۔ تب تک کے لیے اللہ اللہ خیر سلا۔

 

***

 


ہفت روزہ دعوت – شمارہ 28 ستمبر تا 04 اکتوبر 2025

hacklink panel |
betorder giriş |
güncel bahis siteleri |
hacklink panel |
şans casino |
deneme bonusu veren siteler |
gamdom |
gamdom giriş |
yeni casino siteleri |
casino siteleri |
casibom |
deneme bonusu |
gamdom giriş |
gamdom |
gamdom giriş |
gamdom giriş |
gamdom |
gamdom |
gamdom giriş |
90min |
En yakın taksi |
Taksi ücreti hesaplama |
casibom |
casibom giriş |
meritking |
new |
Altaybet |
Altaybet |
Altaybet |
Altaybet |
Altaybet |
Altaybet |
onlyfans nude |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
sweet bonanza oyna |
deneme bonusu veren siteler |
deneme bonusu veren siteler |
deneme bonusu veren siteler |
deneme bonusu veren siteler |
bahis siteleri |
matadorbet giriş |
deneme bonusu veren siteler |
bonus veren siteler |
1xbet giriş |
casino siteleri |
bahis siteleri |
deneme bonusu veren siteler |
bonus veren siteler |
casino siteleri |
deneme bonusu veren siteler |
casino siteleri |
Meritking güncel |
hacklink panel |
betorder giriş |
güncel bahis siteleri |
hacklink panel |
şans casino |
deneme bonusu veren siteler |
gamdom |
gamdom giriş |
yeni casino siteleri |
casino siteleri |
casibom |
deneme bonusu |
gamdom giriş |
gamdom |
gamdom giriş |
gamdom giriş |
gamdom |
gamdom |
gamdom giriş |
90min |
En yakın taksi |
Taksi ücreti hesaplama |
casibom |
casibom giriş |
meritking |
new |
Altaybet |
Altaybet |
Altaybet |
Altaybet |
Altaybet |
Altaybet |
onlyfans nude |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
sweet bonanza oyna |
deneme bonusu veren siteler |
deneme bonusu veren siteler |
deneme bonusu veren siteler |
deneme bonusu veren siteler |
bahis siteleri |
matadorbet giriş |
deneme bonusu veren siteler |
bonus veren siteler |
1xbet giriş |
casino siteleri |
bahis siteleri |
deneme bonusu veren siteler |
bonus veren siteler |
casino siteleri |
deneme bonusu veren siteler |
casino siteleri |
Meritking güncel |