اگر ہم بنگلہ دیشی ہیں تو حکومت نے ہمیں گھر کیوں دیے؟

آسام کے ہاسیلابیل میں مسماری کے شکار خاندان بقاء کی جنگ سے تنگ

زعیم الدین احمد ،حیدرآباد

آسام میں بڑے پیمانے پر مسماری، 660 خاندان بے گھر
راشن کارڈ، ووٹر کارڈ اور پھر دھماچہ مزدوروں کی بقا حساس مسئلہ
ہندوستان کی ریاست آسام میں حالیہ دنوں میں غریب اور بے زمین لوگوں کی بستیاں بڑے پیمانے پر مسمار کی جا رہی ہیں۔ حکومت کی طرف سے یہ کارروائیاں "غیر قانونی تجاوزات” اور "ماحولیات کے تحفظ” کے نام پر کی جا رہی ہیں، لیکن زمینی حقیقت یہ ہے کہ ان کا زیادہ نشانہ وہی طبقہ رہا ہے جو دہائیوں سے دریا کے کنارے کی زمین پر اپنی زندگی کی بقا کے لیے جدوجہد کر رہا ہے جو بالخصوص بنگالی نژاد مسلمان ہیں۔
16؍ جون کو ضلع گوالپارہ کے ہاسیلابیل کے علاقے میں حکومت نے ایک بڑی کارروائی کے دوران 660 سے زائد خاندانوں کے گھروں کو مسمار کر دیا۔ یہ سب خاندان قدرت کے رحم و کرم پر چھوڑ دیے گئے ہیں، وہ اب تپتی دھوپ اور بارش میں محض پلاسٹک کی چادر کے سائے میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ انہیں میں سے ایک بزرگ عبدالعزیز ہیں جن کی عمر پچھتر سال ہے۔ ان کی کہانی اسی المیے کی عکاس ہے۔ وہ پندرہ سال کی عمر میں دریائے برہم پتر میں سیلاب کی وجہ سے اپنی زمین کھو بیٹھے تھے اور پھر دکشن ہاسیلا میں آکر آباد ہوگئے۔ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ انہیں راشن کارڈ بھی ملا، پھر پردھان منتری آواس یوجنا کے تحت انہیں گھر بھی دیا گیا۔ لیکن اسی گھر کو انہی سرکاری بلڈوزروں نے ڈھا دیا جو کبھی ان کے شہریت کی پہچان تھا۔ عبدالعزیز اب سوال کرتے ہیں کہ "اگر ہم واقعی بنگلہ دیشی تھے تو حکومت نے ہمیں گھر کیوں دیا؟ ہمیں راشن کارڈ اور راحت کیوں دی؟”
یہ سوال صرف عبدالعزیز کا ہی نہیں ہے، بلکہ ان جیسے سیکڑوں متاثرین کا ہیں۔ بہت سے خاندانوں کے نام 1951 کے این آر سی میں درج ہیں اور حالیہ جاری گردہ این آر سی کی فہرست میں بھی شامل ہیں۔ اس کے باوجود انہیں "غیر قانونی بنگلہ دیشی” کہہ کر بے دخل کر دیا گیا ہے۔
بغیر نوٹس اچانک بلڈوزروں کی گھن گرج
مقامی لوگوں کے مطابق کارروائی سے قبل باضابطہ طور پر نوٹس تک جاری نہیں کی گئی۔ صرف دو دن پہلے کچھ بینرز لگا دیے گئے کہ زمین خالی کردی جائے۔ پھر اچانک دو دن بعد مشینیں آئیں اور دیکھتے ہی دیکھتے بستیاں ملبے میں تبدیل کر دی گئیں۔ کئی خاندانوں کے بچے اپنی ہائی اسکول اور ہائر سیکنڈری امتحانات کی تیاری کر رہے تھے۔ انہدام کے دوران ان کی کتابیں، بستے اور پڑھنے کا سارا سامان سب ضائع ہوگیا۔ سترہ سالہ آمنہ خاتون کہتی ہیں کہ "میرے امتحانات ابھی باقی رہ گئے۔ اب میرا ایک پورا تعلیمی سال ضائع ہوگیا۔”
خیموں میں بیماریوں اور بھوک کا راج
ہاسیلابیل کے مضافات میں بنائے گئے عارضی کیمپوں میں نہ بجلی ہے، نہ پانی اور نہ ہی بیت الخلاء کی کوئی سہولت۔ عورتیں، بچے اور بزرگ کھلے آسمان تلے پلاسٹک کے ٹینٹوں میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ بارش اور دھوپ نے حالات کو مزید بدتر بنا دیا ہے۔ آشا ورکر تسلیمہ بیگم جو خود بھی بے گھر ہوگئیں، وہ بتاتی ہیں کہ "لوگ گندہ پانی پینے پر مجبور ہیں۔ بچے بخار اور اسہال جیسے مسائل کا شکار ہو رہے ہیں۔ کوئی سرکاری طبی سہولت میسر نہیں ہے۔” ایک بزرگ خاتون زیتون النساء سخت گرمی اور بد انتظامی کی تاب نہ لاکر جان سے ہاتھ دھو بیٹھیں۔
"ماحولیات کی حفاظت” کا جھوٹا دعویٰ
وزیر اعلیٰ ہیمنت بسوا سرما نے میڈیا کے سامنے دعویٰ کیا ہے کہ یہ سب "غیر قانونی تجاوزات” تھے جنہوں نے پچھلے بارہ تا پندرہ برسوں میں گیلے علاقے یعنی ویٹ لینڈ کو تباہ کیا ہے۔ لہٰذا حکومت ماحولیاتی تحفظ کے لیے یہ مہم جاری رکھے گی۔ لیکن مقامی باشندے اس دعوے کو مسترد کرتے ہیں۔ ان کے مطابق وہ کئی دہائیوں سے یہاں آباد ہیں۔ زمین کے ٹیکس کی رسیدیں اور ووٹر کارڈ ان کے پاس موجود ہیں۔
ڈیٹینشن سنٹروں کا پس منظر
یہ بات نظر انداز نہیں کی جا سکتی کہ آسام میں بار بار کی جانے والی ان مسماریوں کا تعلق براہِ راست اس سرکاری پالیسی سے ہے جس میں بنگالی نژاد مسلمانوں کو "غیر قانونی شہری” ثابت کرنے کی مذموم کوشش کرتا ہے۔ 2019 میں وزارت داخلہ نے تمام ریاستوں کو خط بھیجا تھا کہ وہ اپنی اپنی حدود میں "ڈیٹینشن سنٹرز” قائم کریں تاکہ مبینہ غیر ملکیوں کو وہاں رکھا جاسکے۔ اسی پالیسی کے سائے میں آسام میں "غیر قانونی بنگلہ دیشی” کے نام پر بستیاں اجاڑی جا رہی ہیں۔
وزارت داخلہ نے تمام ریاستوں اور مرکز کے زیرِ انتظام علاقوں کو ہدایت دی کہ:
ہر ریاست میں کم از کم ایک ڈیٹینشن سنٹر قائم کیا جائے۔
ان مراکز میں وہ افراد رکھے جائیں گے جنہیں عدالت یا ٹریبونل "غیر قانونی شہری” قرار دے یا وہ غیر ملکی جو سزا مکمل کرنے کے بعد بھی ملک بدر نہ ہو سکیں۔
ڈیٹینشن سنٹر عام جیل سے الگ ہوں گے لیکن قیدیوں جیسے حقوق ان افراد کو حاصل نہیں ہوں گے۔
رہائش، خوراک اور طبی سہولت کا انتظام تو ہوگا مگر نقل و حرکت اور شہری حقوق محدود رہیں گے۔
یہ ہدایت نامہ آسام اور دیگر ریاستوں میں جاری مسماری اور بے دخلی کی کارروائیوں کو ایک قومی پالیسی سے جوڑتا ہے۔ اس پس منظر میں ہاسیلابیل کے اجڑے ہوئے خاندان محض مقامی مظلوم نہیں بلکہ اس بڑی اسکیم کا شکار ہیں جس کا مقصد مبینہ "غیر قانونی مہاجرین” کو الگ تھلگ کرنا اور آخرکار ڈیٹینشن سنٹروں میں منتقل کرنا ہے۔ یہ حکم نامہ خود اس حقیقت کو ظاہر کرتا ہے کہ حکومت غریب اور بے زمین طبقات کو "اجنبی” قرار دے کر ایک منظم حکمتِ عملی کے تحت ان کی زندگی کو غیر یقینی بنا رہی ہے۔
انصاف کی دہلیز پر انتظار
سپریم کورٹ نے بھی اس معاملے پر نوٹس لیتے ہوئے آسام کے چیف سکریٹری کو جواب دینے کا حکم دیا ہے۔ وکلا کی دلیل ہے کہ اگر کوئی تجاوزات کا مرتکب بھی ہوا ہے تو قانوناً اسے متبادل رہائش اور بحالی کا حق حاصل ہے۔ لیکن فی الحال متاثرین محض عدالتی عمل اور آئینِ ہند کی بالا دستی پر بھروسہ کیے بیٹھے ہیں۔
چالیس سالہ روپسن علی کہتے ہیں کہ "ہم اب بھی آئین اور عدلیہ پر بھروسہ رکھتے ہیں۔ ہمیں امید ہے کہ انصاف ضرور ملے گا۔”
انسانی بحران یا زمین کا سودا؟
حقوق انسانی کے کارکنوں اور طلبہ تنظیموں کا کہنا ہے کہ یہ کارروائیاں محض ماحولیات کے نام پر نہیں ہو رہی ہیں بلکہ دراصل زمین پر قبضے اور کارپوریٹ مفادات کی تکمیل کے لیے یہ کارروائیاں کی جا رہی ہیں۔ ان کا آسان ہدف دیہی کسان، غریب مزدور اور مسلمان بن جاتے ہیں۔
ڈی وائی ایف آئی کے رہنما نرنکش ناتھ نے کہا کہ "یہ محض زمین خالی کرانے کی کارروائی نہیں ہے بلکہ یہ ایک منصوبہ بند حملہ ہے تاکہ اس کے ذریعے سے فرقہ وارانہ اور نسلی منافرت کو بڑھاوا دیا جا سکے اور عوام کو تقسیم کرکے اصل مقاصد پر پردہ ڈالا جاسکے۔”
ہاسیلابیل کی اجڑی ہوئی بستیاں آج صرف انسانی المیے کی نہیں بلکہ جمہوری اقدار کے امتحان کی علامت بن گئی ہیں۔ حکومت ان لوگوں کو "غیر قانونی” قرار دے کر ان کی زمین چھین رہی ہے جبکہ وہ لوگ اپنے پاسپورٹ، راشن کارڈ، ووٹر آئی ڈی کارڈ اور این آر سی کے کاغذات دکھا کر اپنی شہریت ثابت کر رہے ہیں۔ عبدالعزیز اپنے بکھرے ہوئے سامان کے ڈھیر کے بیچ بیٹھے ہیں اور کہتے ہیں کہ "ہم نے وزیر اعلیٰ کے آنے پر ان کا احترام کیا۔ اب وہ بھی ہمارا احترام کریں، ہمیں جانوروں کی طرح نہ چھوڑ دیں۔”
یہ سوال صرف آسام کے ہاسیلابیل کا نہیں بلکہ پورے ملک کا ہے کہ غریب اور بے زمین طبقات کو آخر کب تک "غیر قانونی شہری” قرار دے کر ان کو بنیادی حقوق سے محروم رکھا جائے گا؟
آئندہ کا لائحہ عمل اور قانونی اقدامات
سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ میں متاثرین کے مقدمات کو منظم قانونی ٹیم کے ساتھ آگے بڑھایا جائے۔
قومی و ریاستی انسانی حقوق کمیشن میں اجتماعی شکایت درج کرائی جائے۔
متبادل رہائش کے آئینی حق پر زور دیا جائے۔
سماجی اقدامات
متاثرہ خاندانوں کے لیے مستقل ریلیف کمیٹیاں قائم کی جائیں۔
خیموں میں عارضی "کمیونٹی اسکول” شروع کیے جائیں تاکہ بچوں کی تعلیم ضائع نہ ہو۔
ڈاکٹروں اور سماجی کارکنوں کے ذریعے طبی کیمپ لگائے جائیں۔
سیاسی و عوامی اقدامات
انسانی حقوق تنظیمیں، طلبہ و مزدور یونینوں اور مختلف مذاہب کی تنظیمیں مل کر عوامی دباؤ بنائیں۔
2019 کے وزارت داخلہ کے "ڈیٹینشن سنٹر” حکم نامے کو عوام کے سامنے بے نقاب کریں۔
میڈیا مہم چلائی جائے تاکہ متاثرین کی حقیقی کہانیاں قومی و عالمی سطح پر سامنے آئیں۔
یہ لائحہ عمل صرف ہاسیلابیل کے متاثرین کے لیے نہیں بلکہ پورے ملک میں اس طرح کی بے دخلیوں اور "غیر قانونی شہری” قرار دینے کی مہم کے خلاف ایک اجتماعی حکمت عملی ہونا چاہیے۔

 

***

 


ہفت روزہ دعوت – شمارہ 28 ستمبر تا 04 اکتوبر 2025

hacklink panel |
betorder giriş |
güncel bahis siteleri |
hacklink panel |
şans casino |
deneme bonusu veren siteler |
gamdom |
gamdom giriş |
yeni casino siteleri |
casino siteleri |
casibom |
deneme bonusu |
gamdom giriş |
gamdom |
gamdom giriş |
gamdom giriş |
gamdom |
gamdom |
gamdom giriş |
90min |
En yakın taksi |
Taksi ücreti hesaplama |
casibom |
casibom giriş |
meritking |
new |
hit botu |
Altaybet |
Altaybet |
Altaybet |
Altaybet |
Altaybet |
Altaybet |
onlyfans nude |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
sweet bonanza oyna |
deneme bonusu veren siteler |
deneme bonusu veren siteler |
deneme bonusu veren siteler |
deneme bonusu veren siteler |
bahis siteleri |
matadorbet giriş |
deneme bonusu veren siteler |
bonus veren siteler |
1xbet giriş |
casino siteleri |
bahis siteleri |
deneme bonusu veren siteler |
bonus veren siteler |
casino siteleri |
deneme bonusu veren siteler |
casino siteleri |
Meritking güncel |
hacklink panel |
betorder giriş |
güncel bahis siteleri |
hacklink panel |
şans casino |
deneme bonusu veren siteler |
gamdom |
gamdom giriş |
yeni casino siteleri |
casino siteleri |
casibom |
deneme bonusu |
gamdom giriş |
gamdom |
gamdom giriş |
gamdom giriş |
gamdom |
gamdom |
gamdom giriş |
90min |
En yakın taksi |
Taksi ücreti hesaplama |
casibom |
casibom giriş |
meritking |
new |
hit botu |
Altaybet |
Altaybet |
Altaybet |
Altaybet |
Altaybet |
Altaybet |
onlyfans nude |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
sweet bonanza oyna |
deneme bonusu veren siteler |
deneme bonusu veren siteler |
deneme bonusu veren siteler |
deneme bonusu veren siteler |
bahis siteleri |
matadorbet giriş |
deneme bonusu veren siteler |
bonus veren siteler |
1xbet giriş |
casino siteleri |
bahis siteleri |
deneme bonusu veren siteler |
bonus veren siteler |
casino siteleri |
deneme bonusu veren siteler |
casino siteleri |
Meritking güncel |