مسلماں کو مسلماں کر دیا طوفانِ یاہو نے

کیا سعودی-پاکستان دفاعی معاہدے سے بھارت کے مسائل متاثر ہوسکتے ہیں؟

ڈاکٹر سلیم خان

عرب ریاستوں کا امریکہ پر انحصار کمزور، حالیہ معاہدہ عالمی توازن بدل سکتا ہے!
وزیر اعظم نریندر مودی کے پہلی بار وزیر اعظم بن جانے کے بعد اچانک خام تیل کے دام گر گئے تو انہوں نے فخر سے کہا تھا کہ اگر میں خوش قسمت ہوں اور ملک کے عوام بھلا ہورہا ہے تو اس میں میرا کیا قصور ؟ مگر فی الحال الٹا ہورہا ہے۔ وزیر اعظم کے حالات ٹھیک نہیں چل رہے ہیں اور ملک کا نقصان ہونے لگا تو اس میں ان کی غلطی ہے یا نہیں یہ تحقیق کا موضوع ہے۔
ہماری خارجہ پالیسی کا حال یہ ہے کہ امریکہ کو یوکرین کی جنگ رکوانے کے لیے روس پر دباؤ بنانے کی ضرورت پیش آتی ہے تو وہ ہم پر ٹیرف کی شرح بڑھا کر اضافی جرمانہ تھوپ دیتا ہے۔ مودی کے زخموں پر نمک چھڑکنے کے لیے ٹرمپ دو دو بار جنرل عاصم منیر کو امریکہ بلا کر ان کی عزت افزائی کرتے ہیں۔ پوتن مودی کی پروا کیے بغیرپاکستان کو روس کا روایتی دوست قرار دے کر شہباز شریف کو ماسکو آنے کی دعوت دے دیتے ہیں نیز، چین کے ساتھ پاکستان کی گہری دوستی مضبوط تر ہوجاتی ہے ۔ سعودی عرب کو جب امریکہ سے ناراضی کااظہارکرنا ہوتا ہے تو وہ بھی پاکستان کے ساتھ دفاعی معاہدہ کرلیتا ہے۔
یہ سب اسرائیل کے وزیر اعظم نیتن یاہو کے ہاتھوں کی کمائی ہے۔ مثل مشہور ہے ’نادان دوست سے دانا دشمن بھلا‘۔ اس کی تازہ ترین مثال ٹرمپ اور نیتن یاہو کی رفاقت ہے۔ اس احمق دوست نے قطر میں حملہ کرکے مشرق وسطیٰ میں امریکہ کے سب سے بڑے حلیف سعودی عرب کو پاکستان کے ساتھ دفاعی معاہدہ کرنے پر مجبور کردیا اور اس سے بیٹھے بٹھائے ہندوستان کا نقصان ہوگیا ۔ اس لیے کہ نیتن یاہو کی مودی سے خاص دوستی ہے۔وزیر اعظم نریندر مودی کی اسرائیلی سربراہ نیتن یاہو کی رفاقت کا یہ عالم ہے کہ حالیہ سالگرہ کے موقع پر آخرالذکر نے کوئی پیغام لکھنے کے بجائے ایک خصوصی ویڈیو جاری کردیا ۔ اس ویڈیو کے اندر وہ نہایت پرجوش انداز میں مودی کو ان کے پہلے نام نریندر سے مخاطب کرکے اپنا اچھا دوست قرار دیتے نظرآتے ہیں ۔ نیتن یاہو کے مطابق ہندوستان اور اسرائیل کی دوستی میں مودی نے بڑا کردار ادا کیا ہے۔ نیتن یاہو نے کہا میں آپ سے جلد ہی ملاقات کی امید کرتا ہوں تاکہ ہم اپنی شراکت داری اور دوستی کو مزید بلندیوں تک لے جا سکیں۔ نریندر مودی جس وقت اس پیغام سے لطف اندوز ہورہے تھے سعودی عرب نے پاکستان کے ساتھ دفاعی معاہدہ کرکے وزیر اعظم کو ایک خوشگوار سرپرائز دے دیا۔
سعودی عرب وہی ملک ہے کہ جس نے اپریل 2016 میں وزیر اعظم نریندر مودی کو ملک کے اعلیٰ ترین اعزاز سے نوازا تھا ۔ اس وقت سشما سوراج کو مہمان خصوصی کے طور پر او آئی سی کی میٹنگ میں شرکت کے خلاف پاکستان نے اعتراض کرتے ہوئے بائیکاٹ کیا تھا تو اس کو نظر انداز کردیا گیا ۔ آگے چل کر متحدہ امارات اور کویت تک وزیر اعظم نریندر مودی کو اپنے ملک کے اعلیٰ ترین اعزازات سے نوازتے رہے مگر اس کے باوجود مودی جی اسرائیل کے ساتھ پینگیں بڑھاتے رہے یہاں تک غزہ کے بدترین مظالم پر بھی ڈھلمل خارجہ پالیسی اپنائی گئی۔ اقوام متحدہ میں بیشتر مواقع پر غیر حاضری کے بعد جب آخری بار فلسطین کی حمایت ہوئی بھی تو اسرائیل کی ناراضگی سے بچنے کے لیے حماس کو دہشت گرد قرار دیا گیا ۔ اسی کا نتیجہ ہے کہ سعودی عرب نے ایک نازک موقع پر پاکستان کا ہاتھ تھام کر مودی کو اپنی غلطی کا احساس کرانے کی کوشش کی۔ اب وہ اس سے عبرت پکڑتے ہیں یا نہیں یہ تو وقت بتائے گا۔ ویسے ابھی حال میں مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ دیویندر پھڈنویس اپنے اسرائیلی دورے کی خوب تشہیر کرچکے ہیں۔
پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان تاریخی اسٹریٹیجک دفاعی معاہدے میں بلا واسطہ جتنا اہم کردار نیتن یاہو کا ہے مودی جی کا بھی حصہ کچھ کم نہیں ہے۔ اسی لیے فی الحال سوشل میڈیا پر موصوف کی ناکام خارجہ پالیسی زیر بحث ہے۔ ملک کے معروف صحافی ڈاکٹر برہما چیلانی نے تو صاف کہا کہ وزیراعظم مودی نے سعودی عرب سے جامع اسٹریٹیجک شراکت داری اور تعلقات بڑھانے کے لیے برسوں کوشش کی اور اس کے لیے کئی دورے کیے لیکن سعودی ولی عہد نے مودی کے جنم دن پر پاکستان کے ساتھ باہمی دفاع کا معاہدہ کر کے ان کو غیر متوقع سرپرائز دے دیا ۔ چیلانی نے جن دوروں کا حوالہ دیا ان میں پہلگام حملے کے وقت یعنی 22 اور 23 اپریل 2025 کا چکر بھی شامل ہے جس کے درمیان سے وہ لوٹ آئے تھے۔ 22؍ اپریل 2025 کو سعودی عرب کے ولی عہد اور وزیر اعظم شہزادہ محمد بن سلمان نے جدہ کے شاہی محل میں وزیر اعظم مودی کا رسمی خیر مقدم کیا تھا ۔اس موقع پر دونوں رہنماوں نے ہندوستان-سعودی عرب اسٹریٹجک پارٹنرشپ کونسل کے دوسرے اجلاس کی مشترکہ صدارت کی تھی ۔ ولی عہد شہزادے نے پہلگام کے دہشت گردانہ حملے کی شدید مذمت کی تھی اور بے گناہ جانیں گنوانے والوں سے گہری تعزیت کا اظہار کیا تھا ۔
محض پانچ ماہ قبل دونوں رہنماوں نے مل جل کر دہشت گردی سے بھرپور طریقے پر نمٹنے کا جو عزم کیا تھا اب وہ داستانِ پارینہ بن چکا ہے۔ اس وقت کی دو طرفہ تعلقات میں گرمجوشی اور دونوں فریقوں میں اعتماد اور باہمی افہام و تفہیم ہوا ہوچکی ہے ۔دونوں رہنماؤں نے توانائی ، دفاع ، تجارت ، سرمایہ کاری ، ٹیکنالوجی ، ثقافت اور عوام سے عوام کے تعلقات کے شعبوں میں تعاون پر جو تبادلہ خیال کیا تھا اس پر پانی پھر گیا ہے۔ سرمایہ کاری سے متعلق اعلیٰ سطحی ٹاسک فورس کے تحت متعدد شعبوں میں ہندوستان میں سو بلین امریکی ڈالر کی سرمایہ کاری کرکے تیل کی دو ریفائنریوں کے قیام کاجو عزم کیا گیا تھا اس پر برف پڑ گئی ہے۔ یہاں تک کہ اقتصادی تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کے لیے دونوں ممالک ادائیگی کے گیٹ وے کو جوڑنے اور مقامی کرنسیوں میں تجارتی تصفیے کے لیے کام کرنے کی باتیں کررہے تھے۔ دونوں رہنما چین اور پاکستان کی ریشمی سڑک کے مقابلے ہندوستان اور مشرق وسطیٰ بشمول یورپ اکنامک کوریڈور(آئی ایم ای ای سی) کی پیش رفت پر بغلیں بجا رہے تھے مگر وہ سارے دل کے ارماں آنسوؤں میں بہہ گئے کیونکہ مودی جی بے وفائی کر کے تنہا رہ گئے۔ وزیر اعظم مودی نے اس وقت اسٹریٹجک پارٹنرشپ کونسل کے تیسرے اجلاس میں شرکت کے لیے شہزادہ محمد بن سلمان کو ہندوستان آنے کی دعوت دی تھی لیکن اب شاید وہ دورہ نہیں ہوسکے گا کیونکہ دشمن کا دوست دشمن ہوتا ہے۔
مودی جس وقت سعودی عرب کے دورے پر تھے گودی میڈیا پاکستان کو عار دلاکر خوب شور شرابہ کررہا تھا لیکن آگے چل کر پتہ چلا کہ موصوف وہاں بن بلائے غیر سرکاری دورے پر نکل گئے تھے ۔ یہی وجہ ہے کہ انہیں اپنے اخراجات ہندوستان کے سرکاری خزانے سے ادا کرنے پڑے ورنہ سعودی والے ایسے مسکین بھی نہیں ہیں کہ مہمان سے خرچ کروائیں۔ وزیر اعظم نریندر مودی کے اس نصف دن کے دورے پر جملہ 15.54 کروڑ روپے پھونک دیے گئے۔ اس میں سے 10.26 کروڑ روپے تو صرف ہوٹل کا بل تھا اور 4.05 کروڑ روپےآمدو رفت پر خرچ ہوئے تھے۔ یہ دورہ چونکہ صرف آدھے دن کا رہا اس لیے 1.29 کروڑ روپیہ فی گھنٹہ اڑا یا گیا ۔ یہ ان کا 2025 کا دوسرا سب سےمہنگا غیر ملکی دورہ ثابت ہوا تھا۔ یہ کوئی حزب اختلاف کی الزام تراشی نہیں بلکہ سرکاری طور آر ٹی آئی کے ذریعہ حاصل کردہ معلومات ہیں۔ یہ اسی آر ٹی آئی کارکن اجے باسودیو بوس کا کارنامہ ہےجس نے وزیر اعظم کی ڈگری کے بارے میں سوال کرکے ملک بھر میں ہنگامہ کھڑا کردیا تھا۔
ہمارے چائے والے وزیر اعظم کو قومی خزانے کی کوئی پروا نہیں ہے۔ موصوف نےفروری میں، فرانس کے چار روزہ سفر پر 25.59 کروڑ روپے خرچ کردیے تھے جو اوسطاً 6.40 کروڑ روپے روزانہ بنتے ہیں۔ اسی طرح امریکہ کے ایک روزہ دورے پر 16.54 کروڑ روپے خرچ ہوئے۔ تھائی لینڈ کے ایک روزہ دورے پر 4.92 کروڑ روپے اور سری لنکا کے تین روزہ دورے پر 4.46 کروڑ روپے خرچ کیے تھے۔ان تمام دوروں کے مقابلے میں سعودی عرب کے صرف آدھے دن کے سفر پر 15.54 کروڑ روپے کا خرچ بہت زیادہ لگتا ہے مگر روپیوں سے زیادہ افسوس اس بات کا ہے اس پوری مشق کا کوئی نتیجہ نہیں نکلا۔پہلگام کے حملے سے شروع ہونے والی ہندوستان سعودی دوستی کہانی آپریشن سیندور سے ہوتے ہوئے پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان مشترکہ دفاعی معاہدے تک پہنچ گئی۔ اس کے نہ صرف خطے بلکہ بین الاقوامی سیاست پر بھی غیر معمولی اثرات پڑیں گے کیونکہ دفاعی معاملات میں تعاون اور سلامتی سے متعلق اس ’باہمی دفاع کا اسٹریٹجک معاہدے‘ کے تحت ’کسی ایک ملک کے خلاف بیرونی جارحیت کو دونوں ملکوں کے خلاف جارحیت تصور کیا جائے گا۔‘
وزیر اعظم مودی نے اگر مستقبل میں آپریشن سیندور کو آگے بڑھاتے ہوئے پھر سے پاکستان کو نشانہ بنایا تو وہ سعودی عرب پر حملے کے مترادف ہوگا۔ اس کے جواب میں اگر وہاں سے خام تیل کی برآمدات متاثر ہو جائیں تو ملک کے عوام مہنگا پٹرول خرید کر اس کی قیمت چکائیں گے۔ سچائی تو یہ ہے کہ نو ستمبر کو قطر میں اسرائیلی کارروائی کے بعد کسی خلیجی ریاست کی جانب سے اُٹھایا گیا یہ پہلا بڑا دفاعی رد عمل ہے۔ اسرائیل کے احمقانہ حملے نے امریکہ کے تئیں خلیجی ممالک کے خدشات کو ہوا دی اور انہیں اپنا دفاع کرنے کے لیے امریکہ سے منہ موڑنے پر مجبور کر دیا ہے۔ صدر ٹرمپ کا زبانی جمع خرچ عرب ممالک کا اعتماد بحال نہیں کرسکا ۔ امریکہ کو اس حملے کا علم تھا۔ وہ اگر اپنے بحری بیڑے کے ذریعہ اسرائیلی حملے کو ناکام کردیتا یا کم از کم دوڑا بھی دیتا تو عرب ممالک اس قدر نالاں نہ ہوتے مگر امریکہ اور ہندوستان نے عربوں کی کمزوری کا فائدہ اٹھانے کی کوشش کی لیکن اب ان لوگوں نے باہمی اتحاد کے ساتھ اس مجبوری سے نجات حاصل کر نے نسخۂ کیمیا ڈھونڈ لیا ہے۔ اس خوش آئند تبدیلی کی جانب علامہ اقبال نے اشارہ کیا تھا (مع ترمیم)؎
مسلماں کو مسلماں کر دیا ڈونالڈ، یاہو نے
تلاطم ہائے دریا ہی سے ہے گوہر کی سیرابی
دوحہ پر اسرائیلی حملے کوجس وقت سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے ’وحشیانہ جارحیت‘ قرار دے کر عرب، اسلامی اور بین الاقوامی ردعمل کی ضرورت پر زور دیا تھا تو اسی وقت ایک بیداری کی کرن چمکی تھی ۔اس کے بعد جب پاکستان کے ساتھ معاہدہ ہوا تو آسٹرین انسٹیٹیوٹ فار یورپ اینڈ سکیورٹی پالیسی کی ڈائریکٹر ریسرچر ویلینا چاکارووا نے اسے ’اچانک اور چونکا دینے والی جغرافیائی سیاسی پیش رفت‘ کا نمائندہ قرار دیا ۔ان کے بقول یہ ریاض کے مکمل طور پر ’امریکی جوہری تحفظ‘ پر انحصار سے عدم اطمینان کا اظہار ہے۔ اس پیش رفت پر یوروپی دانشوروں کو حیرت ضرورہے مگر سعودی عرب کے سیاسی محقق مبارک العطیٰ کو حیرانی نہیں ہے۔ ان کے مطابق سعودی عرب اور پاکستان کا اسی سالہ تعاون جگ ظاہر ہے۔ اس کے باوجود یہ حقیقت قابلِ توجہ ہے کہ یہ معاہدہ ایسے وقت میں ہوا جبکہ خطہ اور عالمی برادری انتہائی پیچیدہ سیاسی صورتحال سے گزر رہی ہے۔ویسے سارے مبصرین اس حقیقت کا اعتراف کرتے ہیں کہ خطے میں بڑھتی ہوئی اسرائیلی کارروائیاں اور قطر پر اسرائیل کے حملے کے دوران امریکہ کی دھوکہ دہی نے یہ سب سہل کر دیا۔ کئی دہائیوں سے امریکہ اور چھ خلیجی ممالک بحرین، کویت، عمان، قطر، متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب کے درمیان تیل اور گیس کی فراہمی کے عوض جو تحفظ کی ضمانت کا جو اعتماد تھا اسے بالآخر نتین یاہو اور ٹرمپ کی ناعاقبت اندیشی نے تباہ کر دیا۔
امریکہ نے 2019 میں ایران نواز حوثی باغیوں کے سعودی عرب اور 2022 کے اندر متحدہ عرب امارات پر حملے کے وقت بھی عربوں کو مایوس کیا تھا۔ آپریشن سیندور کے بعد عالمی سطح پر اور عرب دنیا میں پاکستان کی فوجی صلاحیت پر اعتماد بڑھا ہے۔ یہ معاہدہ طاقت کے علاقائی توازن میں ایک بڑی تبدیلی کا آغاز کر سکتا ہے کیونکہ جیسے ہی مشرق وسطیٰ میں پاکستان کا عمل دخل بڑھے گا ازخود چین کی راہ آسان ہو جائے گی۔ وہ دن دور نہیں جب عرب ممالک امریکہ کے بجائے چین سے ہتھیار خریدنا شروع کردیں ۔ اس طرح یوروپ اور امریکی اسلحہ سازوں کی ہوا اکھڑ جائے گی۔ یہ معاہدہ پاکستان کو سعودی سرزمین پر بغیر کسی استثنیٰ کے اپنے میزائل یا اپنا کوئی بھی ہتھیار نصب کر نے کی اجازت دیتا ہے۔اس لیے اب اسرائیل کی ناک کے نیچے چینی میزائل نصب ہوں گے اور انہیں چلانے کے لیے امریکہ کا تعاون اور اجازت درکار نہیں ہوگا ۔ نیا سعودی-پاکستان مشترکہ دفاعی معاہدہ ’حکمت عملی‘ کی سطح پر میزائلوں اور جوہری ہتھیاروں کے استعمال کا احاطہ کرتا ہے یعنی سعودی عرب سے ہوتے ہوئے پاکستان کا جوہری بم اسرائیل کے سر پر پہنچ گیا ہے۔ یہ معاہدہ سعودی عرب کے امریکی انحصار کا خاتمہ اور خود مختار فیصلہ سازی کی طاقت کا غماز ہے۔ یہ معاملہ چونکہ امریکہ کے حریف روس یا چین کے بجائے اس کے دوست پاکستان کے ساتھ ہوا ہے اس لیے ٹرمپ کے لیے اس کی مخالفت بھی آسان نہیں ہے۔
پاکستان جیسا بھی ہو مگر وہ واحد جوہری ہتھیار سے لیس مسلم ملک ہے ۔ اسلام آباد کے پاس نہ صرف 170 سے زیادہ جوہری ہتھیار ہیں بلکہ اس مواد کو لے جانے والے وار ہیڈز موجود ہیں۔ اس کے ساتھ سعودی عرب نے اس معاملے کو دفاعی ضرورت سے آگے بڑھا کر معیشت تک پھیلا دیا ہے اور پاکستان کے مختلف شعبوں میں اپنی سرمایہ کاری کو پچیس ارب ڈالر تک بڑھانے پر غور کر رہا ہے۔بلومبرگ نے یہ انکشاف بھی کیا ہے کہ سعودی فنڈ فار ڈیولپمنٹ پاکستان میں معدنیات اور پٹرولیم کے شعبوں میں اربوں ڈالر کی سعودی سرمایہ کاری کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔ سعودی عرب پاکستان کے مرکزی بینک میں اپنے ڈپازٹ دو ارب ڈالر تک بڑھانے کی سوچ رہا ہے۔ ویسے صدر ٹرمپ بھی یہ حیران کن اعلان کرچکے ہیں کہ بہت جلد ہندوستان کو پاکستان سے تیل خریدناپڑسکتا ہے۔ آپریشن سیندور اور اس کے بعد آپریشن مہادیو کے بہانے سیاست چمکانے والوں کو معلوم ہونا چاہیے کہ مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ کے مقدس مساجد کے دفاع کے لیے بھی پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان ’اتحاد کو بنیاد‘ بنایا جارہا ہے۔ برسوں سے پاکستانی سفارت کار سعودی عرب کو پاکستانی ’جوہری طاقت‘ سے فائدہ اٹھا نے ترغیب دیتے رہے ہیں لیکن بالآخرنیتن یاہو کی حماقت اور ٹرمپ کی منافقت نے ان کے اس خواب کو شرمندۂ تعبیر کردیا ہے۔ سعودی عرب کے بعد دیگر ممالک کے لیے بھی پاکستان کے ساتھ مشترکہ دفاعی معاہدہ کرنے کا دروازہ کھل گیا ہے۔یہ معاہدہ دراصل مسلم ممالک کے ناٹو جیسے اتحاد کی جانب ایک ٹھوس قدم ہے۔اقبال نے اسی اتحاد کا پیغام دیا تھا ؎
یہی مقصودِ فطرت ہے، یہی رمزِ مسلمانی
اخوت کی جہاں‌گیری، محبّت کی فراوانی
بُتان رنگ و خوں کو توڑ کر ملت میں گم ہو جا
نہ تورانی رہے باقی، نہ ایرانی نہ افغانی

 

***

 مثل مشہور ہے ’نادان دوست سے دانا دشمن بھلا‘۔ اس کی تازہ ترین مثال ٹرمپ اور نیتن یاہو کی رفاقت ہے۔ اس احمق دوست نے قطر میں حملہ کرکے مشرق وسطیٰ میں امریکہ کے سب سے بڑے حلیف سعودی عرب کو پاکستان کے ساتھ دفاعی معاہدہ کرنے پر مجبور کردیا اور اس سے بیٹھے بٹھائے ہندوستان کا نقصان ہوگیا ۔ اس لیے کہ نیتن یاہو کی مودی سے خاص دوستی ہے۔وزیر اعظم نریندر مودی کی اسرائیلی سربراہ نیتن یاہو کی رفاقت کا یہ عالم ہے کہ حالیہ سالگرہ کے موقع پر آخرالذکر نے کوئی پیغام لکھنے کے بجائے ایک خصوصی ویڈیو جاری کردیا ۔ اس ویڈیو کے اندر وہ نہایت پرجوش انداز میں مودی کو ان کے پہلے نام نریندر سے مخاطب کرکے اپنا اچھا دوست قرار دیتے نظرآتے ہیں ۔ نیتن یاہو کے مطابق ہندوستان اور اسرائیل کی دوستی میں مودی نے بڑا کردار ادا کیا ہے۔ نیتن یاہو نے کہا میں آپ سے جلد ہی ملاقات کی امید کرتا ہوں تاکہ ہم اپنی شراکت داری اور دوستی کو مزید بلندیوں تک لے جا سکیں۔ نریندر مودی جس وقت اس پیغام سے لطف اندوز ہورہے تھے سعودی عرب نے پاکستان کے ساتھ دفاعی معاہدہ کرکے وزیر اعظم کو ایک خوشگوار سرپرائز دے دیا۔


ہفت روزہ دعوت – شمارہ 28 ستمبر تا 04 اکتوبر 2025

hacklink panel |
betorder giriş |
güncel bahis siteleri |
hacklink panel |
şans casino |
deneme bonusu veren siteler |
gamdom |
gamdom giriş |
yeni casino siteleri |
casino siteleri |
casibom |
deneme bonusu |
gamdom giriş |
gamdom |
gamdom giriş |
gamdom giriş |
gamdom |
gamdom |
gamdom giriş |
90min |
En yakın taksi |
Taksi ücreti hesaplama |
casibom |
casibom giriş |
meritking |
new |
Altaybet |
Altaybet |
Altaybet |
Altaybet |
Altaybet |
Altaybet |
onlyfans nude |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
sweet bonanza oyna |
deneme bonusu veren siteler |
deneme bonusu veren siteler |
deneme bonusu veren siteler |
deneme bonusu veren siteler |
bahis siteleri |
matadorbet giriş |
deneme bonusu veren siteler |
bonus veren siteler |
1xbet giriş |
casino siteleri |
bahis siteleri |
deneme bonusu veren siteler |
bonus veren siteler |
casino siteleri |
deneme bonusu veren siteler |
casino siteleri |
Meritking güncel |
hacklink panel |
betorder giriş |
güncel bahis siteleri |
hacklink panel |
şans casino |
deneme bonusu veren siteler |
gamdom |
gamdom giriş |
yeni casino siteleri |
casino siteleri |
casibom |
deneme bonusu |
gamdom giriş |
gamdom |
gamdom giriş |
gamdom giriş |
gamdom |
gamdom |
gamdom giriş |
90min |
En yakın taksi |
Taksi ücreti hesaplama |
casibom |
casibom giriş |
meritking |
new |
Altaybet |
Altaybet |
Altaybet |
Altaybet |
Altaybet |
Altaybet |
onlyfans nude |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
sweet bonanza oyna |
deneme bonusu veren siteler |
deneme bonusu veren siteler |
deneme bonusu veren siteler |
deneme bonusu veren siteler |
bahis siteleri |
matadorbet giriş |
deneme bonusu veren siteler |
bonus veren siteler |
1xbet giriş |
casino siteleri |
bahis siteleri |
deneme bonusu veren siteler |
bonus veren siteler |
casino siteleri |
deneme bonusu veren siteler |
casino siteleri |
Meritking güncel |