جی ایس ٹی پر حکومت کی تعریف میں شکریہ کے اشتہارات

پارٹی اور حکومت کو خوش کرنے کی کوشش

شہاب فضل، لکھنؤ

آسام میں بی جے پی تشہیری ویڈیو کے ذریعہ نفرت و تعصب کو ہوا دے کر ووٹ لینے کی پالیسی پر گامزن، پریس کی آزادی کا معاملہ پھر زیر بحث
گُڈس اینڈ سروسیز ٹیکس (جی ایس ٹی) میں اصلاح کے حالیہ فیصلے کو وزیراعظم نریندر مودی نے بھارتیہ جنتا پارٹی کے نمایاں ترین رہنما ہونے کے ناطے ایک تحفہ قرار دے کر عوام کو رِجھانے کی بھرپور کوشش کی ہے، تو دوسری طرف مختلف کارپوریٹ اداروں اور کاروباری گھرانوں نے اخبارات میں شکریہ کے اشتہارات دے کر پارٹی اور حکومت دونوں کو خوش کیا ہے۔ اس اشتہاربازی پر الٹ نیوز کے شریک بانی اور فیکٹ چیکر محمد زبیر نے ایک بار پھر جرأت مندی کا ثبوت دیتے ہوئے سوال اٹھایا ہے۔ انھوں نے مائیکروبلانگ سائٹ ایکس پر لکھا کہ جب سپریم کورٹ نے الیکٹورل بانڈز کو غیرآئینی قرار دے دیا اور سیاسی پارٹیوں کو مخفی طریقہ سے چندہ دئے جانے کے نظام پر روک لگادی تو بھارتیہ جنتا پارٹی اور وزیر اعظم نریندر مودی کو خوش کرنے کے لئے اخبارات میں وزیر اعظم کی تصویر کے ساتھ بڑے بڑے اشہارات جاری کئے جارہے ہیں جو چندے کی ہی ایک مختلف شکل ہے۔ مسٹر زبیر نے طنزیہ طور سے لکھا ہے کہ عدالت نے پابندی لگادی، تو بھی کوئی مسئلہ نہیں! پارٹی کو بالواسطہ طور سے چندہ دینے کا راستہ کھلا ہوا ہے یعنی حکومت اور وزیر اعظم کو خوش کرنے کے لئے وزیر اعظم کی تصاویر کے ساتھ اخبارات میں بڑے بڑے اشہارات شائع کیجئے۔ مسٹر زبیر نے اپنی پوسٹ کے ساتھ تقریباً 30 اشتہارات بھی منسلک کئے ہیں۔
الٹ نیوز پوشیدہ حقائق اور پہلوؤں کو عوام کے سامنے پیش کرنے کے لئے معروف ہے جس پر خاص طور سے محمد زبیر کو مقدمات اور متعدد بار پولیس کارروائیوں کا سامنا کرنا پڑا ہے اور وہ اب بھی نشانہ پر ہیں۔ اس پوسٹ کے بعد ایکس پر انھیں ٹرولنگ کا سامنا کرنا پڑا اور انھیں دھمکیاں بھی دی گئیں جیسا کہ حکومت پر نکتہ چینی کرنے والوں کے ساتھ اب عموماً دیکھنے کو ملتا ہے۔ حالانکہ ان کی تائید میں بھی متعدد لوگوں نے لکھا ہے۔ مثال کے طور پر شلپی پریہار نامی خاتون نے تبصرہ کیا ‘‘الیکٹورل بانڈ اسکیم غیرآئینی قرار دے دی گئی تو بی جے پی نے نیا جگاڑ ڈھونڈ لیا۔ اب سیدھے چندہ نہیں تو اشتہار سے عوام کا پیسہ ہی پارٹی کا فنڈ بن جائے گا۔ پی ایم کی تصویر لگاکر اپنا پرچار۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ یہی ہے بھاجپا کا ڈیجیٹل چندہ ماڈل’’۔ سونل نام کی ایک یوزر نے اسے ‘‘ڈیموکریسی اسپانسرڈ بائی کارپوریشنز‘‘ یعنی بڑی کمپنیوں سے مالی اعانت یافتہ جمہوریت۔ ایک دیگر یوزر نے لکھا ’’سپریم کورٹ نے الیکٹورل بانڈ اسکیم کو غیر آئینی بتایا، کوئی بات نہیں، آپ پارٹی کو بالواسطہ طور سے فنڈ دے سکتے ہیں۔ سرکار کی تعریف میں اشتہار جاری کریں اور اشتہار میں پی ایم کی تصویر لگائیں’’۔ یہ طنزیہ تبصرہ فیکٹ چیکر محمد زبیر کے پوسٹ کو عام قارئین کے لئے زیادہ صاف لفظوں میں پیش کردیتا ہے۔ ایک دیگر یوزر نیرج ایس نے مختلف سرکاری اسکیموں اور حکومتی دستیابیوں پر کولاج منسلک کرکے اس پر لکھ دیا ‘‘ون نیشن، ون ایکٹر، ون پبلیسٹی’’، جس میں گہرا طنز ہے۔
اُدھر پی ایم نریندر مودی نے اپنی روش کے عین مطابق برادران وطن کے مقدس تیوہار نوراتری کے موقع کو بخوبی استعمال کیا اور ایک روز قبل قوم سے خطاب کرتے ہوئے جی ایس ٹی کو ایک تحفہ قرار دیا، حالانکہ یہ بھی غور کرنے والی بات ہے کہ کئی برسوں تک انھوں نے روزمرہ کی اشیا پر بھاری ٹیکس لگائے رکھا، عوام پر مہنگائی کا بوجھ لادا اور اب کم کرنے کا ڈھنڈورا پیٹا جارہا ہے۔
اڈانی گروپ کے خلاف مبینہ توہین آمیز مواد اور پریس کی آزادی کا معاملہ
بھارت میں جس طرح پریس کی آزادی کا معاملہ اکثروبیشتر سرخیوں میں رہتا ہے، اسی طرح اڈانی گروپ بھی کسی نہ کسی وجہ سے خبروں میں رہتا ہے۔ کچھ اس کا تعلق وزیر اعظم نریندر مودی سے بھی ہے جن پر اپوزیشن کے اراکین اور میڈیا، گوتم اڈانی اور ان کے کاروبار سے نہایت گہرے، قریبی رشتے اور ان کے مفادات کے ہمہ وقت تحفظ کا الزام لگاتے ہیں۔ مرکزی حکومت نے ابھی 16 ستمبر کو معروف آزاد صحافی رویش کمار اور دیگر صحافیوں کو ہدایت جاری کی ہے کہ وہ اڈانی گروپ کی کمپنیوں کے خلاف مبینہ اہانت آمیز مواد کو اپنے یوٹیوب چینل سے ہٹائیں۔ مسٹر کمار نے اس کے خلاف دہلی ہائی کورٹ میں عرضی داخل کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ پریس کی آزادی کی بنیاد پر حملہ ہے جسے جمہوریت کی شہ رگ کہا جاتا ہے۔ صحافت کو مفاد عامہ میں، کارپوریٹ ذمہ داری طے کرنے میں اور بڑے اداروں پر جمہوری نظر رکھتے ہوئے ایسی تفتیش کرنے کا حق دستور ہند دیتا ہے اور یہ کام صحافتی دائرہ کار میں آتا ہے اس لئے تفتیشی مواد کو ہٹانے کا حکم دینا غلط ہے۔
اسی طرح کی ایک پٹیشن خبری پلیٹ فارم نیوز لانڈری نے بھی دائر کی ہے جسے وزارت اطلاعات و نشریات نے اڈانی انٹرپرائز کے خلاف مواد کو ہٹانے کا حکم دیا تھا۔ یہ حکم روہنی ضلع عدالت (نئی دہلی) کے ایک فیصلے کے بعد دیا گیا۔ 6 ستمبر کو ضلعی عدالت نے آزاد صحافی پرنجوئے گُہا ٹھاکرتا اور دیگر متعدد صحافیوں کے خلاف فیصلہ سنایا تھا اور انھیں ویب سائٹوں اور سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر اڈانی انٹرپرائز لمیٹیڈ کے خلاف کچھ بھی توہین آمیز شائع کرنے سے روک دیا تھا۔ اس فیصلے کے خلاف اپیل ابھی زیر سماعت ہے، چنانچہ پریس کی آزادی کے مسئلہ پر ایک بار پھر بحث دیکھنے، سننے اور پڑھنے کو ملے گی جس کا سلسلہ پی ایم مودی کے دور میں دراز ہوچکا ہے۔
بی جے پی آسام پردیش کے ایکس ہینڈل سے اسلام اور مسلمانوں کے خلاف نفرتی تشہیر
بھارتیہ جنتا پارٹی کی آسام اکائی کے ایکس ہینڈل پر مسلمانوں اور اسلام کو خطرہ بتانے والا ایک بھونڈا اشتہاری ویڈیو جاری کیا گیا ہے جس میں یہ دکھلایا گیا ہے کہ بی جے پی کے بغیر آسام پر مسلمانوں کا تسلط ہوجائے گا، بیف کو قانونی کردیا جائے گا، عوامی مقامات، اسٹیڈیمز، چائے کے باغات، ایئرپورٹ، شہروں اور دیہاتوں میں لنگی پہنے، ٹوپی لگائے اور برقعہ پہنے مسلم مرد و خواتین نظر آئیں گے اور یہ سب سرکاری زمینوں پر قبضے کریں گے۔ ان سے ریاست کو بچاؤ اور بی جے پی کو ووٹ دو۔ اس انتخابی ویڈیو میں 90 فیصد مسلم آبادی، پاکستان لنک پارٹی لکھ کر راہل گاندھی اور مقامی کانگریس رہنما کی تصویر اور اس طرح کے مواد کو پیش کیا گیا ہے۔
اس بھونڈے اشتہاری ویڈیو کو اپنے ایکس ہینڈل سے شیئر کرتے ہوئے الٹ نیوز کی صحافی اویشانی بھٹاچاریہ نے لکھا ہے کہ بی جے پی اب سب کچھ کھلم کھلا کررہی ہے۔ اس حکومت میں اسلام سے نفرت بالکل عام اور گہری ہوگئی ہے، یہ کتنا گندہ اور شرمناک ہے کہ ہمارا ملک صرف کاغذ پر ہی سیکولر رہ گیا ہے۔ ویڈیو شیئر کرنے پر مس بھٹاچاریہ کو کافی ٹرول کیا گیا اور کمینٹ میں مغلظات بکی گئی ہیں، حالانکہ چند ایک یوزرس نے اس پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔ دیپک نامی ایک شخص نے لکھا ’’رام مندر کا موضوع ختم ہونے کے بعد بی جے پی کو اسی سے ہی ووٹ مل سکتا ہے‘‘۔
اترپردیش میں نوکریوں میں گھپلہ، دینک بھاسکر کی تفتیشی رپورٹ
دینک بھاسکر اخبار نے اترپردیش میں منتری ۔ ودھایک کے رشتہ داروں کو نوکریاں بانٹے جانے کا انکشاف کیا ہے۔ نوکریاں پانے والوں میں 55 فیصد ٹھاکر برادری کے ہیں اور جس افسر کو اس معاملے کی جانچ سونپی گئی تھی اس کے بھتیجے کو بھی نوکری ملی ہے۔ اخبار نے اپنی تفتیشی رپورٹ میں لکھا ہے کہ لکھیم پور اربن کوآپریٹیو بینک میں حکومت سے جڑے 10 طاقتور لوگوں کے بیٹے بیٹیوں کو نوکریاں دی گئی ہیں۔ ان میں 27 میں سے 15 ٹھاکر برادری کے ہیں۔ 6 ایس سی ایس ٹی کو ملازمت دینی تھی مگر صرف 2 کو دی گئی۔ اسی طرح 7 اوبی سی کو نوکری دینی تھی مگر 6 کو ہی دی گئی۔ اخبار نے جو نام لکھے ہیں ان میں سابق مرکزی وزیر مملکت برائے داخلہ اجے مشرا ٹینی اور سابق وزیر امداد باہمی مکٹ بہاری ورما سمیت سابق ایم ایل اے بالا پرساد اوستھی، بی جے پی لیڈر کملیش مشرا وغیرہ شامل ہیں۔ یہ سب کچھ سال 2019 سے لے کر 2024 کے درمیان ہوا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ جب کوآپریٹیو بینک کی تقرریوں کے سلسلہ میں حکام بالا سے بے ضابطگیوں کی شکایت ہوئی تو لکھیم پور میں تعینات اسسٹنٹ رجسٹرار رتناکر سنگھ کو جانچ افسر بنایا گیا۔ جانچ میں کیا نکلا یہ تو سامنے نہیں آیا مگر رتناکر سنگھ کے بھتیجے کش حال سنگھ کو کلرک کی نوکری ضرور مل گئی۔ دینک بھاسکر اخبار نے دس دنوں تک اس معاملے کی جانچ پڑتال کی اور پھر اپنی رپورٹ شائع کی جس میں تمام ناموں اور بڑے لوگوں سے ان کی رشتہ داری سے پردہ اٹھایا گیا ہے۔
دہلی فسادات کے سلسلہ میں عدالتوں کے فیصلے اور دی وائر کی چشم کشا رپورٹ
نیوز پورٹل دی وائر نے دہلی فسادات کے سلسلہ میں عدالتی کارروائیوں پر مبنی ایک رپورٹ شائع کی ہے جس میں یہ بتایا گیا ہے کہ کم از کم 12 فیصلوں میں عدالت نے یہ کہا کہ دہلی پولیس نے فرضی گواہ یا جعلی شواہد عدالت میں پیش کئے اور بے قصوروں کو الگ الگ الزامات میں پھنسایا۔ دو دیگر کیسیز میں گواہوں نے بیان دئے کہ پولیس اہلکاروں نے ان پر دباؤ ڈال کر بیانات لکھوائے۔ داراب فاروقی نے اپنے ایکس ہینڈل پر 21 ستمبر کو یہ پوسٹ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ تین دن ہوگئے، ججوں نے دہلی پولیس کی کارستانی پر ناراضگی ظاہر کی ہے، پولیس کا کھیل اجاگر ہوگیا ہے، مگر میڈیا خاموش ہے، کسی نے اسے توجہ نہیں دی، کسی اپوزیشن رہنما نے بھی اس معاملے کو نہیں اٹھایا۔
عدلیہ کے طرز عمل پر جسٹس (ریٹائرڈ) ایس مرلی دھر کی تصنیف اور بی بی سی پر ان کا انٹرویو
بی بی سی نے جسٹس (ریٹائرڈ) ایس مرلی دھر کا انٹرویوکیا ہے جس میں ان سے ان کی حالیہ تصنیف ’’اِن کمپلیٹ جسٹس؟ سپریم کورٹ ایٹ 75‘‘ کے مشمولات پر گفتگو کی گئی ہے۔ کتاب میں الگ الگ موضوعات اور پہلووں پر قانونی ماہرین کے مضامین شامل ہیں۔ اگست 2023 اڑیسہ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کے عہدے سے ریٹائر ہونے والے جسٹس مرلی دھر نے دہلی فسادات کے معاملے میں پولیس سے سخت پوچھ گچھ کی تھی۔ انھوں نے لکھا ہے کہ بابری مسجد ملکیت مقدمے میں سپریم کورٹ کا فیصلہ بغیر کسی قانونی بنیاد کے تھا۔ انھوں نے فیصلے کے نقائص گنائے ہیں۔ نچلی عدالتیں ضمانت کے فیصلے دینے سے کیوں گھبراتی ہیں، عدلیہ کتنی آزاد ہے اور حکومت ججوں کی تقرری میں کتنا دخل رکھتی ہیں، ان تمام امور پر کتاب میں مضامین شامل ہیں۔
عدلیہ کو لے کر لوگوں کے ذہنوں میں الگ الگ شبیہ پائی جاتی ہے اور ان کے فیصلوں سے تمام قسم کے سوالات ذہنوں میں پیدا ہوتے ہیں۔ اپنے انٹرویو میں مسٹر مرلی دھر نے ایسے تمام امور پر بیباکی سے بات کی ہے جس سے عدلیہ کے کام کاج اور طور طریقوں کو سمجھنے میں کافی مدد ملتی ہے۔

 

***

 


ہفت روزہ دعوت – شمارہ 28 ستمبر تا 04 اکتوبر 2025

hacklink panel |
betorder giriş |
güncel bahis siteleri |
hacklink panel |
şans casino |
deneme bonusu veren siteler |
gamdom |
gamdom giriş |
yeni casino siteleri |
casino siteleri |
casibom |
deneme bonusu |
gamdom giriş |
gamdom |
gamdom giriş |
gamdom giriş |
gamdom |
gamdom |
gamdom giriş |
90min |
En yakın taksi |
Taksi ücreti hesaplama |
casibom |
casibom giriş |
meritking |
new |
Altaybet |
Altaybet |
Altaybet |
Altaybet |
Altaybet |
Altaybet |
onlyfans nude |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
sweet bonanza oyna |
deneme bonusu veren siteler |
deneme bonusu veren siteler |
deneme bonusu veren siteler |
deneme bonusu veren siteler |
bahis siteleri |
matadorbet giriş |
deneme bonusu veren siteler |
bonus veren siteler |
1xbet giriş |
casino siteleri |
bahis siteleri |
deneme bonusu veren siteler |
bonus veren siteler |
casino siteleri |
deneme bonusu veren siteler |
casino siteleri |
Meritking güncel |
hacklink panel |
betorder giriş |
güncel bahis siteleri |
hacklink panel |
şans casino |
deneme bonusu veren siteler |
gamdom |
gamdom giriş |
yeni casino siteleri |
casino siteleri |
casibom |
deneme bonusu |
gamdom giriş |
gamdom |
gamdom giriş |
gamdom giriş |
gamdom |
gamdom |
gamdom giriş |
90min |
En yakın taksi |
Taksi ücreti hesaplama |
casibom |
casibom giriş |
meritking |
new |
Altaybet |
Altaybet |
Altaybet |
Altaybet |
Altaybet |
Altaybet |
onlyfans nude |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
sweet bonanza oyna |
deneme bonusu veren siteler |
deneme bonusu veren siteler |
deneme bonusu veren siteler |
deneme bonusu veren siteler |
bahis siteleri |
matadorbet giriş |
deneme bonusu veren siteler |
bonus veren siteler |
1xbet giriş |
casino siteleri |
bahis siteleri |
deneme bonusu veren siteler |
bonus veren siteler |
casino siteleri |
deneme bonusu veren siteler |
casino siteleri |
Meritking güncel |