مَا تَعْبُدُونَ مِن بَعْدِي

حضرت یعقوب ؑکا وفات سے پہلے اپنے بیٹوں سے سوال: تم میرے بعد کس کی بندگی کرو گے؟

ابو فہد ندوی

اپنی نسلوں کے ایمان و عقیدے کی فکر کرنا انبیائی طریقہ کار۔ نیز یہ ہر مسلمان کے لیے لازم اور ضروری
قرآن کریم میں حضرت یعقوب علیہ السلام کی وصیت کا ذکر ہے جو انہوں نے اپنے بیٹوں کو اس وقت کی تھی جب ان کے وفات کا وقت قریب آپہنچا تھا۔ یہ وصیت اپنے آپ میں بڑا گہرا روحانی اور تاریخی پیغام رکھتی ہے، جو توحید کے بیان، ایمان کی پختگی اور انبیاء کی میراث کے تسلسل کو بتاتی ہے اور حضرت یعقوب علیہ السلام کی اس کیفیت اور فکر کو بتاتی ہے کہ وہ کس طرح اپنی زندگی کے پہلے دن سے آخری وقت تک صرف اسی فکر میں رہتے تھے کہ ان کے بعد ان کی قوم کا اور خاص طور پر ان کی اپنی اولاد اور ان کے اپنے خاندان کے لوگوں کا کیا حال ہوگا۔ کیا وہ ان کی دعوت اور پیغام پر قائم رہیں گے یا اس سے پِھر جائیں گے؟
قرآن میں حضرت ابراہیم علیہ السلام کے تعلق سے بھی ایسی ہی وصیت کا اجمالی ذکر ہے۔(البقرہ کی آیت: 132) اس سے معلوم ہوتا ہے کہ انبیاء کرام کی زندگی کی سب سے بڑی اور اہم فکر یہی تھی جس کے لیے وہ رات دن جدوجہد کرتے تھے۔ ایک طرف انہیں اپنی قوم اور اپنی امت کے ایمان کی فکر لاحق ہوتی تھی اور دوسری طرف اس سے کہیں زیادہ انہیں اپنی آل و اولاد کے ایمان کی فکر ستاتی تھی۔ حتیٰ کہ اس اولاد کی فکر بھی ستاتی تھی جو ان کی اپنی آنکھوں کے سامنے پل بڑھ کر جوان ہوئی اور اس کی زندگی کا زیادہ تر عرصہ خود ان کی آنکھوں کے سامنے گزرا اور ایمان کی حالت میں گزرا۔
قرآن میں ایک مقام پر رسول اللہ ﷺ کو اور ان کے توسط سے تمام اہل ایمان کو متنبہ کیا گیا کہ اپنے قریب ترین لوگوں کے ایمان کی فکر سب سے پہلے اور سب سے زیادہ کریں۔ وَأَنذِرْ عَشِيرَتَكَ الْأَقْرَبِينَ ‎﴿الشعراء: ٢١٤﴾‏ ’’اے پیغمبر! اپنے قریب ترین رشتہ داروں کو ہمارے عذاب سے ڈراتے رہو‘‘ تاکہ وہ کہیں بے پروا اور غافل ہوکر مادی زندگی کے حصول میں ہی کھو نہ جائیں کیونکہ شیطان کی چالیں بہت خطرناک ہوتی ہیں اور زندگی کے سمندر کے مدو جزر میں ایک کمزور انسان کی بے بسی اور اس کے خیالات اور اعتقادات کی بے بضاعتی ظاہر ہے۔ کچھ نہیں معلوم کہ زندگی کے طوفان خیز سمندر میں جبال آسا موجوں کے تھپیڑے کھاتے کھاتے کون کہاں جا پہنچے۔ حضرت نوح علیہ السلام کے بیٹے کی مثال سامنے ہے اور خود قرآن نے بیان کی ہے۔ تو جب ایک پیغمبر کی اولاد کو ایمان سے پھر جانے کا خطرہ لاحق ہے تو ہَمہ شُمہ کی اولاد کا کیا ذکر؟
حضرت یعقوب علیہ السلام کی یہ وصیت سورۂ البقرہ کی آیت 133 میں بیان ہوئی ہے، حضرت یعقوب علیہ السلام اپنی زندگی کے آخری لمحات میں اپنے بیٹوں سے ان کے ایمان کی تصدیق چاہ رہے ہیں۔ قرآن کا بیان اس طرح ہے:
أَمْ كُنتُمْ شُهَدَاءَ إِذْ حَضَرَ يَعْقُوبَ الْمَوْتُ إِذْ قَالَ لِبَنِيهِ مَا تَعْبُدُونَ مِن بَعْدِي قَالُوا نَعْبُدُ إِلَٰهَكَ وَإِلَٰهَ آبَائِكَ إِبْرَاهِيمَ وَإِسْمَاعِيلَ وَإِسْحَاقَ إِلَٰهًا وَاحِدًا وَنَحْنُ لَهُ مُسْلِمُونَ؎ (البقرہ: 133)
’’(اے بنی اسرائیل) کیا تم اس وقت موجود تھے، جب یعقوب پر موت کا وقت آ پہنچا تھا؟ اس نے اس وقت اپنے بیٹوں سے سوال کیا ‘‘اے میرے بیٹو! تم میرے بعد کس کی بندگی کرو گے؟‘‘ ان سب نے جواب دیا: ’’ہم اسی ایک خدا کی بندگی کریں گے جسے آپ نے اور آپ کے بزرگوں ابراہیم، اسماعیل اور اسحاق نے خدا مانا ہے اور ہم اسی کے تابع و فرماں بردار رہیں گے‘‘
تاریخی تناظر میں، حضرت یعقوب علیہ السلام کے بیٹوں کی یہ وصیت بنی اسرائیل کے لیے ایک اہم سنگ میل تھی۔ یہ واقعہ مصر میں پیش آیا تھا جہاں حضرت یعقوب اپنے بیٹوں کے ساتھ مقیم تھے، جیسا کہ سورہ یوسف (آیت 93-100) میں ذکر ہے۔ حضرت یوسف علیہ السلام کی دعوت پر وہ کنعان سے مصر منتقل ہوئے تھے، اور یہیں انہوں نے اپنے بچوں کو مذکورہ وصیت کی تھی۔ اس کی وضاحت سورۂ یوسف میں اس طرح آئی ہے:
وَرَفَعَ أَبَوَيْهِ عَلَى ٱلْعَرْشِ وَخَرُّواْ لَهُ سُجَّدًا ۖ وَقَالَ يَٰٓأَبَتِ هَٰذَا تَأْوِيلُ رُءْيَٰىَ مِن قَبْلُ قَدْ جَعَلَهَا رَبِّى حَقًّا۔ (یوسف:100)
’’یوسف نے اپنے والدین کو تخت پربٹھایا اور وہ سب اس کے سامنے سجدے میں گر گئے۔ یوسف نے کہا: ’ابا جان! یہ میرے اس خواب کی تعبیر ہے جو میں نے پہلے دیکھا تھا، یقیناً میرے رب نے اسے سچ کر دکھایا‘‘
اس آیت میں بنی اسرائیل سے خطاب ہے اور یہ آیت بنی اسرائیل کے سامنے ایک چیلنج پیش کرتی ہے جو خود کو توحید کا علم بردار سمجھتے تھے۔ اللہ تعالیٰ اس آیت کے ذریعے ان سے پوچھتا ہے کہ کیا وہ اس تاریخی لمحے کے گواہ تھے جب حضرت یعقوب علیہ السلام نے اپنے بیٹوں کو ایمان کی اور توحید کی وصیت کی تھی۔ اور یقینا وہ اس تاریخی لمحے میں حضرت یعقوب علیہ السلام کے پاس موجود نہیں تھے اور اس لیے وہ اپنے اس دعوے میں جھوٹے ہیں کہ وہ اپنے آباء و اجداد کے دین پر قائم ہیں کیونکہ انہوں نے یعقوب علیہ السلام کی وصیت پر عمل نہیں کیا۔
اس آیت میں جو استفسار ہے وہ بنی اسرائیل کے ان دعوؤں کو پرکھتا ہے کہ کیا وہ اس پاکیزہ ایمان پر قائم ہیں جو ان کے اسلاف نے اپنایا تھا؟ اور ظاہر ہے کہ وہ ایسے نہیں تھے، نزول قرآن کے وقت بھی نہیں تھے اور آج کے یہود ونصاریٰ تو اپنے باپ دادا حضرت ابراہیم، اسماعیل، اسحاق اور یعقوب علیہم السلام کے ایمان و تعلیمات سے بہت دور جا پڑے ہیں۔ اسی سے واضح ہے کہ انہوں نے نبی ﷺ کی اتباع سے بے اعتنائی برتی، جو کہ ان کے باپ دادا کے ہی ایمان و تعلیمات کو آگے بڑھانے کے لیے دنیا میں بھیجے گئے تھے۔
آیت کا بیانیہ؛ استفسار اور الزامی سوال پر مشتمل ہے اور اس میں گہرا طنز ہے کہ یقیناً وہ حضرت یعقوب علیہ السلام کی وفات کے وقت حاضر نہیں تھے اور انہوں نے ان کی اس وصیت کو بھی پوری طرح بھلا دیا تھا۔ قرآن اسی الزامی سوال کے پیرائے میں اہل یہود کو ان کے والد کی نصیحت یاد دلا رہا ہے کہ ذرا ان کی نصیحت یاد کرو کہ انہوں نے اپنے آخری وقت میں تمہیں کیا نصیحت کی تھی؟
حضرت یعقوب علیہ السلام جنہیں قرآن میں اسرائیل بھی کہا گیا ہے، حضرت اسحاق کے بیٹے اور حضرت ابراہیم کے پوتے تھے۔ ان کی زندگی اللہ کی عبادت، صبر اور اپنی اولاد کی روحانی تربیت کے لیے وقف تھی۔ روایات کے مطابق حضرت یعقوب علیہ السلام کے بارہ بیٹوں سے بنی اسرائیل کے بارہ قبائل کی بنیاد پڑی، جن میں سے حضرت یوسف علیہ السلام سب سے مشہور ہیں۔ سورۂ یوسف میں ان کی زندگی کے حالات تفصیل سے بیان ہوئے ہیں جو ان کے بے پناہ صبر اور لازوال ایمان کی عظمت اور ان کے روشن کردار اور حسنِ تدبیر کو بیان کرتے ہیں۔ ان سے ان کی عظمت اور ذہنی لیاقت کا بھی پتہ چلتا ہے۔
حضرت یعقوب علیہ السلام کی یہ تاریخی وصیت توحید کے عالمگیر پیغام کی عکاسی کرتی ہے اور یہ بتاتی ہے کہ تمام انبیاء کا یہی مشترک مشن رہا ہے۔ اس سے پہلے سورۂ بقرہ کی آیت 132 میں حضرت ابراہیم اور یعقوب علیہم السلام کا اپنی اولاد کو وصیت کا ذکر ہے، وہ اسی تسلسل کی نشاندہی کر رہا ہے۔ چنانچہ ارشاد ہے:
وَوَصَّىٰ بِهَا إِبْرَاهِيمُ بَنِيهِ وَيَعْقُوبُ يَا بَنِيَّ إِنَّ ٱللَّهَ ٱصْطَفَىٰ لَكُمُ ٱلدِّينَ فَلَا تَمُوتُنَّ إِلَّا وَأَنتُم مُّسْلِمُونَ (البقرہ کی آیت: 132)
’’اور ابراہیم نے اپنے بیٹوں کو اسی کی وصیت کی تھی اور یعقوب نے بھی کہا تھا کہ ’اے میرے بیٹو! اللہ نے تمہارے لیے اسی دین کو پسند کیا ہے (جو دین ابراہیم و یقوب اور پیغمبر محمد کا مشترکہ دین ہے) تو تمہیں موت نہ آئے مگر اس حال میں کہ تم مسلم ہو‘‘
اس آیت سے معلوم ہوتا ہے کہ حضرت یعقوب علیہ السلام نے بھی اپنے بیٹوں کو توحید کے اسی پیغام کی طرف متوجہ کیا تھا جس کی وصیت خود انہیں ان کے دادا حضرت ابراہیم علیہ السلام نے کی تھی۔ حضرت یعقوب علیہ السلا م نے بھی اپنی اولاد کو توحید کی تلقین کی اور اسے اپنی زندگی کا بنیادی اصول بنانے کی وصیت کی۔ اس سے قبل والی آیت: 133 میں بیٹوں کا جواب بھی آگیا، جو ان کے بیٹوں کی طرف سے والد کی اس وصیت کی مکمل پاسداری کرنے کو ظاہر کرتا ہے، ان کے بیٹے بھی ان کے سامنے ایک اکیلے اللہ کی عبادت اور اس کے آگے سر تسلیم خم کرنے کا عہد کرتے ہیں، جس طرح خود حضرت یعقوب علیہ السلام نے اپنے باپ دادا کے سامنے اسی طرح کا ایک عہد کیا تھا کہ وہ اپنی ساری زندگی میں اللہ کے سامنے سر تسلیم خم کیے رہیں گے اور اپنی اولاد کو بھی اس کی وصیت کریں گے۔ یہ آیات انبیاء کرام کی دعوت اور دعوت کے طریقہ کار کے ایک عظیم تسلسل کو بتاتی ہیں۔
آیت میں اسماعیل علیہ السلام کا ذکر ’’آباء‘‘ کے طور پر آیا ہے جبکہ حضرت اسماعیل علیہ السلام یعقوب علیہ السلام کے والد نہیں بلکہ چچا تھے۔ اس حوالے سے ابن کثیر، طبری اور قرطبی وغیرہ نے وضاحت کی ہے کہ ’’آباء‘‘ کا لفظ یہاں وسیع معنوں میں استعمال ہوا ہے، جس میں تمام قریبی اسلاف شامل ہیں۔ یہ ذکر اس بات کی طرف اشارہ کرتا ہے کہ حضرت اسماعیل کی اولاد (عرب) اور حضرت اسحاق کی اولاد (بنی اسرائیل) دونوں توحید کے مشترکہ ورثے کی امین تھے۔ اس کا ربط سورہ ابراہیم کی آیت 37 سے ملتا ہے جس میں حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اپنے بیٹے اسماعیل علیہ السلام اور زوجہ حضرت ہاجرہ کو عرب میں بسانے کی علت بیان کی ہے:
رَّبَّنَا إِنِّي أَسْكَنتُ مِن ذُرِّيَّتِي بِوَادٍ غَيْرِ ذِي زَرْعٍ عِندَ بَيْتِكَ الْمُحَرَّمِ رَبَّنَا لِيُقِيمُوا الصَّلَاةَ فَاجْعَلْ أَفْئِدَةً مِّنَ النَّاسِ تَهْوِي إِلَيْهِمْ وَارْزُقْهُم مِّنَ الثَّمَرَاتِ لَعَلَّهُمْ يَشْكُرُونَ ﴿ابراهيم: ٣٧﴾‏ ‎
’’اے ہمارے پروردگار! میں نے اپنی کچھ اولاد کو تیرے محترم گھر کے پاس اس بے آب و گیاہ وادی میں لا بسایا ہے۔ یہ میں نے اس لیے کیا ہے کہ یہ لوگ یہاں نماز قائم کریں، لہٰذا تو لوگوں کے دلوں کو اِن کا مشتاق بنا اور انہیں کھانے کو پھل دے، شاید کہ یہ شکر گزار بنیں‘‘
اس آیت میں حضرت ابراہیم علیہ السلام کی اس دعا کا ذکر ہے جو حضرت ہاجرہ اور حضرت اسماعیل کی مکہ میں آباد کاری سے متعلق ہے۔ روایات کے مطابق، حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اپنی بیوی ہاجرہ اور بیٹے اسماعیل علیہ السلام کو مکہ کی وادی میں چھوڑا، جہاں کعبہ کی از سر نو تعمیر کی گئی اور عربوں کی اسماعیلی نسل کا آغاز ہوا۔
حضرت یعقوب کی وصیت ایمان و توحید کی عالمگیریت کو بھی ظاہر کرتی ہے، سورۃ الشوریٰ آیت: 13 کا بھی اس آیت کے ساتھ مطالعہ کریں تو یہ بات مزید واضح ہو جاتی ہے۔ ارشاد ہے:
شَرَعَ لَكُم مِّنَ الدِّينِ مَا وَصَّىٰ بِهِ نُوحًا وَالَّذِي أَوْحَيْنَا إِلَيْكَ وَمَا وَصَّيْنَا بِهِ إِبْرَاهِيمَ وَمُوسَىٰ وَعِيسَىٰ أَنْ أَقِيمُوا الدِّينَ وَلَا تَتَفَرَّقُوا فِيهِ كَبُرَ عَلَى الْمُشْرِكِينَ مَا تَدْعُوهُمْ إِلَيْهِ اللَّهُ يَجْتَبِي إِلَيْهِ مَن يَشَاءُ وَيَهْدِي إِلَيْهِ مَن يُنِيبُ ‎﴿الشورى: ١٣﴾‏
’’ اے لوگو! اللہ نے تمہارے لیے دین کا وہی طریقہ مقرر کیا ہے جس کا حکم اس نے نوح کو دیا تھا اور جسے (اے محمد) اب تمہاری طرف ہم نے وحی کے ذریعہ سے بھیجا ہے اور جس کی ہدایت ہم ابراہیم اور موسیٰ اور عیسیٰ کو دے چکے ہیں، اِس تاکید کے ساتھ کہ قائم کرو اِس دین کو اور اس میں متفرق نہ ہو جاؤ‘‘
یہی ہدایت حضرت لقمان نے اپنے بیٹے کو کی تھی جس میں شرک سے اجتناب کی دعوت ہے:
وَإِذْ قَالَ لُقْمَٰنُ لِٱبْنِهِۦ وَهُوَ يَعِظُهُ يَٰبُنَىَّ لَا تُشْرِكْ باللَّهِ ۖ إِنَّ ٱلشِّرْكَ لَظُلْمٌ عَظِيمٌ (لقمان: 13)
’’اور جب لقمان نے اپنے بیٹے سے کہا جبکہ وہ اسے نصیحت کر رہا تھا: ’اے میرے بیٹے! اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھیرا، بے شک شرک بہت بڑا ظلم ہے‘‘
سورۂ انعام میں اللہ تعالیٰ نے حضرت ابراہیم اور حضرت یعقوب علیہم السلام کی آل میں پیدا ہونے والے کئی انبیاء کرام کا ایک ساتھ ذکر کیا اور حضرت ابراہیم علیہ السلام کے بعد ان کے بیٹوں اور دیگر انبیاء جیسے حضرت اسحاق، یعقوب، نوح، داؤد، سلیمان، ایوب، یوسف، موسیٰ، ہارون، زکریا، یحییٰ، عیسیٰ، الیاس، اسماعیل، الیسع، یونس اور لوط علیہم السلام وغیرہ کا ذکر کیا اور بتایا کہ وہ سب کے سب ایک ہی راستے پر تھے، ان کا دین ایک ہی تھا اور ان کی دعوت ایک ہی دین کی دعوت تھی، ان میں سے کسی نے بھی نصرانیت یا یہودیت کی طرف دعوت نہیں دی اور کبھی کسی نے شرک نہیں کیا اور نہ شرک کی طرف ذرا سا بھی التفات کیا۔ ارشاد ہے: وَوَهَبْنَا لَهُ إِسْحَاقَ وَيَعْقُوبَ ۚ كُلًّا هَدَيْنَا ۚ وَنُوحًا هَدَيْنَا مِن قَبْلُ ۖ وَمِن ذُرِّيَّتِهِ دَاوُودَ وَسُلَيْمَانَ وَأَيُّوبَ وَيُوسُفَ وَمُوسَىٰ وَهَارُونَ ۚ وَكَذَٰلِكَ نَجْزِي الْمُحْسِنِينَ، وَزَكَرِيَّا وَيَحْيَىٰ وَعِيسَىٰ وَإِلْيَاسَ ۖ كُلٌّ مِّنَ الصَّالِحِينَ، وَإِسْمَاعِيلَ وَالْيَسَعَ وَيُونُسَ وَلُوطًا ۚ وَكُلًّا فَضَّلْنَا عَلَى الْعَالَمِينَ، وَمِنْ آبَائِهِمْ وَذُرِّيَّاتِهِمْ وَإِخْوَانِهِمْ ۖ وَاجْتَبَيْنَاهُمْ وَهَدَيْنَاهُمْ إِلَىٰ صِرَاطٍ مُّسْتَقِيمٍ (الانعام: 84-87)
’’پھر ہم نے ابراہیم کو اسحاق اور یعقوب جیسی اولاد دی اور ہر ایک کو راہ راست دکھائی (وہی راہ راست جو) اس سے پہلے نوح کو دکھائی تھی اور اسی کی نسل سے ہم نے داؤد، سلیمان، ایوب، یوسف، موسیٰ اور ہارون کو (ہدایت بخشی) اِس طرح ہم نیکو کاروں کوان کی نیکی کا بدلہ دیتے ہیں۔ پھر (اسی کی اولاد سے) زکریا، یحییٰ، عیسیٰ اور الیاس کو (راہ یاب کیا) ہر ایک ان میں سے صالح تھا، (اسی کے خاندان سے) اسماعیل، الیسع، اور یونس اور لوط کو (راستہ دکھایا)۔ ان میں سے ہر ایک کو ہم نے تمام دنیا والوں پر فضیلت عطا کی، نیز، ان کے آبا و اجداد اور ان کی اولاد اور ان کے بھائی بندوں میں سے بہتوں کو ہم نے نوازا، انہیں اپنی خدمت کے لیے چن لیا اور سیدھے راستے کی طرف ان کی رہنمائی کی۔‘‘ (ترجمہ از تفہیم القرآن)
اللہ نے درج بالا آیات میں حضرت ابراہیم علیہ السلام کے خانوادے کے کئی پیغمبروں کا ذکر فرمایا کہ خود کو یہودی ونصرانی کہنے اور مشرک ہونے کے بجائے ہمارے ان نیک بندوں کے راستے پر چلو، انہیں ہم نے اپنی ہدایت سے نوازا تھا۔ پھر اس سلسلے کی آخری آیت 90 میں رسول اللہ ﷺ کو مخاطب کرکے فرمایا کہ اے محمد! تمہارے لیے بھی ہدایت وکامیابی کا یہی راستہ ہے، لہٰذا تم بھی اسی ہدایت پر چلو اور مشرکین سے صاف صاف کہہ دو کہ تم کو انہیں اس راستے پر چلنے کی تلقین کا کچھ معاوضہ ان سے نہیں چاہیے کیونکہ معاوضہ تو اللہ کے پاس ہے۔ ارشاد ہے:
أُولَٰئِكَ الَّذِينَ هَدَى اللَّهُ ۖ فَبِهُدَاهُمُ اقْتَدِهْ ۗ قُل لَّا أَسْأَلُكُمْ عَلَيْهِ أَجْرًا ۖ إِنْ هُوَ إِلَّا ذِكْرَىٰ لِلْعَالَمِينَ ‎ (الانعام: 90)
’’یہ وہ برگزیدہ لوگ ہیں جنہیں اللہ نے ہدایت دی۔ تو اے پیغمبر! تم بھی ان کے طریقے پر چلو اور مشرکین سے صاف کہہ دو کہ مجھے اس دعوت کے عوض تم سے کوئی معاوضہ نہیں چاہیے۔ یہ قرآن تو ایک نصیحت ہے جو تمام جہان والوں کے لیےعام ہے‘‘
حضرت یعقوب علیہ السلام کی یہ وصیت اپنے پورے سیاق وسباق کے ساتھ ہمیں بتاتی ہے کہ ایمان کی بنیاد ایک اللہ پر ایمان، اس کی عبادت اور اس کے سامنے مکمل اطاعت پر استوار ہے، اور یہی وہ راستہ ہے جو جنت کی طرف لے جاتا ہے۔ اس وصیت میں ہر مومن کے لیے یہ پیغام ہے کہ وہ اپنے ایمان کو مضبوط رکھے اور اسے اپنی نسلوں تک منتقل کرے تاکہ توحید کا یہ نور ہر دور میں روشن رہے۔ حضرت یعقوب علیہ السلام کی اس وصیت کو انبیاء کرام کی ایک عظیم سنت کی نظر سے بھی دیکھا جانا چاہیے کہ وہ اپنے آخری وقت میں اپنی آل و اولاد سے یہ قول و قرار ضرور لینا چاہتے تھے کہ ان کی آنکھیں بند ہونے کے وہ بعد کس کی عبادت کریں گے؟ جبکہ ہم مسلمانوں میں اور خاص طور پر دین دار طبقات میں بھی موت کے استحضار کے وقت زمین و جائیداد کے معاملات کے تصفیے کو زیادہ اہمیت دی جاتی ہے۔ بے شک یہ بھی اہم ہے مگر حضرت یعقوب علیہ السلام کی اس وصیت کے مطابق موت کے وقت کے آخری لمحات میں تمام اہل ایمان کو اپنے اہل خانہ کے دین ایمان کی فکر بھی اسی طرح دامن گیر ہونی چاہیے تاکہ آنے والی نسلوں کی طرف توحید و رسالت اور دین و دعوت کی امانت اپنے پورے آب و تاب کے ساتھ منتقل ہوتی رہے اور توحید کی روشنی کے چراغ نسل در نسل اسی طرح متنقل ہوتے اور ہر مومن کے سینے میں اسی طرح جگمگاتے رہیں۔

 

***

 حضرت یعقوب علیہ السلام کی یہ وصیت اپنے پورے سیاق وسباق کے ساتھ ہمیں بتاتی ہے کہ ایمان کی بنیاد ایک اللہ پر ایمان، اس کی عبادت اور اس کے سامنے مکمل اطاعت پر استوار ہے، اور یہی وہ راستہ ہے جو جنت کی طرف لے جاتا ہے۔ اس وصیت میں ہر مومن کے لیے یہ پیغام ہے کہ وہ اپنے ایمان کو مضبوط رکھے اور اسے اپنی نسلوں تک منتقل کرے تاکہ توحید کا یہ نور ہر دور میں روشن رہے۔


ہفت روزہ دعوت – شمارہ 21 اگست تا 27 اگست 2025

hacklink panel |
betorder giriş |
güncel bahis siteleri |
hacklink panel |
onlyfans |
şans casino |
deneme bonusu veren siteler |
gamdom |
gamdom giriş |
yeni casino siteleri |
betorder giriş |
casino siteleri |
casibom |
deneme bonusu |
vadicasino |
gamdom giriş |
gamdom |
gamdom giriş |
gamdom giriş |
gamdom |
porn |
gamdom |
gamdom giriş |
Altaybet |
Altaybet |
Altaybet |
Altaybet |
Altaybet |
Altaybet |
onlyfans nude |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
sweet bonanza oyna |
deneme bonusu veren siteler |
deneme bonusu veren siteler |
deneme bonusu veren siteler |
deneme bonusu veren siteler |
bahis siteleri |
matadorbet giriş |
deneme bonusu veren siteler |
bonus veren siteler |
1xbet giriş |
casino siteleri |
bahis siteleri |
deneme bonusu veren siteler |
bonus veren siteler |
casino siteleri |
deneme bonusu veren siteler |
hacklink panel |
betorder giriş |
güncel bahis siteleri |
hacklink panel |
onlyfans |
şans casino |
deneme bonusu veren siteler |
gamdom |
gamdom giriş |
yeni casino siteleri |
betorder giriş |
casino siteleri |
casibom |
deneme bonusu |
vadicasino |
gamdom giriş |
gamdom |
gamdom giriş |
gamdom giriş |
gamdom |
porn |
gamdom |
gamdom giriş |
Altaybet |
Altaybet |
Altaybet |
Altaybet |
Altaybet |
Altaybet |
onlyfans nude |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
sweet bonanza oyna |
deneme bonusu veren siteler |
deneme bonusu veren siteler |
deneme bonusu veren siteler |
deneme bonusu veren siteler |
bahis siteleri |
matadorbet giriş |
deneme bonusu veren siteler |
bonus veren siteler |
1xbet giriş |
casino siteleri |
bahis siteleri |
deneme bonusu veren siteler |
bonus veren siteler |
casino siteleri |
deneme bonusu veren siteler |