
پورے ملک میں ایک ساتھ ایس ائی ار کرانے کی ہو رہی تیاری۔ الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ میں دیا حلف نامہ
مدھیہ پردیش و یو پی میں تبدیلی مذہب مخالف قوانین کا بیجا استعمال
محمد ارشد ادیب
بھوپال میں دو ملزموں کے گھر بلڈوزر سے گرائے گئے
یو پی کے ترائی علاقے میں مسلمانوں کے ساتھ ہو رہی ناانصافی، انصاف منچ کی جانچ رپورٹ میں ہوا انکشاف
اساتذہ ٹیچرس اہلیتی ٹیسٹ سے کیوں ہیں پریشان؟ یو پی میں بڑے پیمانے پر احتجاج کی تیاری
وارانسی میں پجاریوں کے لیے خوشخبری، وشوناتھ مندر ٹرسٹ نے سروس گائیڈ لائن کو دی منظوری
نیپال میں حکومت کا تختہ پلٹنے کے بعد شمالی سرحد سے متصل بھارت کے صوبے ہائی الرٹ پر ہیں۔ اتر پردیش اتر اکھنڈ اور بہار کے علاوہ مغربی بنگال کے علاقے سلیگوڑی میں بھارتی چوکیوں پر نگرانی بڑھا دی گئی ہے۔ نیپال سے بھاگ کر آئے ہوئے کئی قیدیوں کو بارڈر پر ہی گرفتار کر لیا گیا ہے۔ نیپال سے ہندوستانی شہریوں کو بھی نکالنے کی کوششیں جاری ہیں۔ دونوں ملکوں کے درمیان تجارت بری طرح متاثر ہوئی ہے۔ تاجرین کے مطابق کروڑوں روپے کا نقصان ہو چکا ہے۔نیپال میں سیاسی لیڈروں کا حشر دیکھ کر بھارت کے لیڈر بھی حیران و پریشان ہیں۔ اے ڈی آر کی ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق بھارت میں خاندانی سیاست اور اقربا پروری بڑے پیمانے پر حاوی ہے۔ پارلیمنٹ کا ہر تیسرا رکن سیاسی خاندان سے تعلق رکھتا ہے۔ اس میں مردوں کے مقابلے میں خواتین کا تناسب زیادہ ہے۔ موجودہ پارلیمنٹ میں اکتیس ارکان پارلیمنٹ سیاسی خاندانوں سے آئے ہیں۔ واضح رہے کہ نیپال میں اقربا پروری عوامی احتجاج کی ایک اہم وجہ سمجھی جا رہی ہے۔
سماج وادی پارٹی کے سربراہ اکھلیش یادو نے نیپال کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ پوری شفافیت سے الیکشن کرانا کمیشن کی ذمہ داری ہے۔ اگر ووٹ چوری یوں ہی جاری رہی تو یہاں بھی عوام سڑکوں پر اتر سکتے ہیں۔ انہوں نے ایودھیا، رامپور اور کندرکی کے ضمنی انتخابات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ کمیشن میں شکایت درج کرانے کے باوجود انتخابی دھاندلیوں کے خلاف کوئی کارروائی ابھی تک نہیں ہوئی ہے۔ اپوزیشن لیڈر راہل گاندھی نے بھی اپنے پارلیمانی حلقے رائے بریلی کے دورے میں کہا کہ ہم الیکشن کمیشن کے سامنے ووٹ چوری کے پختہ فوائد پیش کریں گے تب ہائیڈروجن بم کی طرح سب صاف ہو جائے گا۔
پورے ملک میں ایس آئی آر کرانے کی تیاری
الیکشن کمیشن بہار کے بعد پورے ملک میں یکم جنوری تک ایس آئی آر کرانے کی تیاری کر رہا ہے۔ کمیشن نے پورے ملک میں ایک ساتھ ایس آئی آر کرانے کے لیے ریاستی الیکٹرونل آفیسرز کو ہدایات بھی جاری کر دی ہیں۔ اس سلسلے میں ریاستی افسروں کے ساتھ دلی میں ایک اہم اجلاس بھی ہو چکا ہے۔ اس میں بہار کے الیکٹورل افسر نے اپنے تجربات دیگر افسروں کے ساتھ شئیر کیے ہیں۔ ووٹوں کی تصدیق اور غیر قانونی تارکین وطن کے ساتھ در اندازوں کی شناخت کمیشن کی اہم مقاصد میں شامل ہیں، خاص طور پر یکم جولائی 1987 کے بعد پیدا ہونے والے ووٹروں کو اپنے ساتھ اپنے والدین کی شہریت کی دستاویز بھی پیش کرنے ہوں گے۔ حالانکہ سپریم کورٹ کی ہدایت کے بعد آدھار کارڈ کو ووٹر کی شناخت کے طور پر بارہویں دستاویز کے طور پر تسلیم کیا جا رہا ہے، اس کے باوجود لوگوں میں یہ افواہ پھیلائی جا رہی ہے کہ دستاویز نہ ہونے پر ووٹر لسٹ سے نام حذف کر دیا جائے گا۔
الیکشن کمیشن کا حلف نامہ
الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ میں حلف نامہ داخل کر کے بتایا ہے کہ ایس آئی آر کرانا اس کا خصوصی و آئینی اختیار ہے کورٹ کو اس معاملے میں دخل نہیں دینا چاہیے۔ کمیشن نے ایڈووکیٹ اشونی کمار کی عرضی پر یہ حلف نامہ داخل کیا ہے جس میں عدالت سے درخواست کی گئی ہے کہ کمیشن کو الیکشن سے پہلے ایس آئی آر کرانے کی ہدایت دی جائے تاکہ ملک کی سیاست اور پالیسی صرف بھارت کے باشندے طے کر سکیں۔ مبصرین کے مطابق اشونی کمار کی عرضی حکم راں طبقے کی ایما پر داخل کی گئی ہے کیونکہ غیر قانونی تارکین وطن کے نام پر کچھ لوگوں کی شہریت پر سوال اٹھانے سے الیکشن میں بڑا فائدہ مل سکتا ہے۔ اپوزیشن جماعتیں بھی الیکشن کمیشن پر حکومت کے اشارے پر کام کرنے کا الزام لگاتی رہی ہیں۔
مدھیہ پردیش و یو پی میں تبدیلی مذہب قوانین کا بے جا استعمال
اتر پردیش اور مدھیہ پردیش میں تبدیلی مذہب مخالف قوانین کی بنیاد پر بلڈوزر کی انہدامی کارروائی کا سلسلہ جاری ہے۔ چنانچہ بھوپال میں لو جہاد اور بلیک میلنگ کے الزام میں سعد اور ساحل کے گھر بلڈوزر سے منہدم کر دیے گئے ہیں۔اس کیس کے تیسرے ملزم فرحان کے والد نے پولیس پر دس لاکھ روپے کی رشوت مانگنے کا الزام لگایا ہے۔ فی الحال فرحان کا گھر بچ گیا ہے لیکن پولیس اسے گرفتار کر کے جیل بھیج چکی ہے۔ ان لڑکوں پر آئی ٹی آئی کی طالبات کو لَو جہاد میں پھنسا کر مذہب تبدیلی کرانے کا الزام لگایا گیا ہے۔ انتظامیہ کے مطابق یہ گھر سرکاری زمین پر غیر قانونی قبضہ کر کے بنائے گئے تھے۔ دونوں ملزموں کے خلاف اینٹی کنورژن ایکٹ اور پاسکو کے تحت معاملے درج کیے گئے لیکن انہدامی کارروائی غیر قانونی تجاوزات کے نام پر کی گئی۔ اسی طرح یو پی میں تبدیلی مذہب کے نام پر ایسے افراد کو نشانہ بنایا جا رہا ہے جو مذہب کی تبلیغ کے ذریعے لوگوں کو توحید کا راستہ اختیار کرنے کی ترغیب دیتے ہیں۔
بریلی کے فیض نگر معاملے میں پولیس نے کئی افراد کو پکڑا لیکن پوچھ تاچھ کے بعد چھوڑ دیا ان میں سے چار ملزموں گرفتار کر کے پہلے ہی جیل بھیج دیا ہے۔ محمود بیگ نام کے ملزم کو غیر قانونی حراست میں رکھنے کا الزام لگا، الٰہ اباد ہائی کورٹ میں حبس بے جا کی عرضی داخل ہونے پر محمود بیگ کو گرفتار کر کے ہائی کورٹ میں پیش کیا گیا۔ محمود بیگ کی اہلیہ کا کہنا ہے کہ اس کے شوہر کو ہائی کورٹ میں پیش کرنے سے پہلے کئی دنوں تک پولیس نے غیر قانونی حراست میں رکھا۔ اس معاملے میں علی گڑھ کے پربھات اپادھیائے اور بریلی کے برجپال سنگھ کو لالچ دے کر مذہب تبدیل کرانے کا الزام لگایا گیا جبکہ دونوں اپنی مرضی سے مسلمان بنے ہیں۔ برجپال کی ماں اور بہنیں بھی اپنا مذہب بدل کر اسلام قبول کر چکی ہیں۔پولیس نے ان لوگوں کے کنورژن سرٹیفکیٹ برآمد کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ اے پی سی آر مشاورتی کونسل کے رکن احمد عزیز خان کا کہنا ہے اسلام کی اشاعت کو روکنے کے لیے ڈر اور خوف کا ماحول بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ جبکہ بھارت کے دستور میں اپنی مرضی کا مذہب اختیار کرنے اور اس کی تبلیغ کی ازادی دی گئی ہے۔
انصاف منچ کی جانچ رپورٹ
اتر پردیش کے ترائی (نشیبی) علاقے میں پچھلے دنوں مسلمانوں کے مدرسوں، مسجدوں، عید گاہوں اور تاریخی درگاہوں کے خلاف ریاستی حکومت کی جانب سے ایک مہم چلائی گئی ہے۔ اس دوران تین اضلاع بہرائچ شراوستی اور سدھارتھ نگر میں تقریبا پانچ سو مدرسوں کو بند کر دیا گیا ہے۔ بھارتی کمیونسٹ پارٹی مالے اور انصاف منج کی مشترکہ ٹیم نے اس علاقے کا دورہ کر کے گراؤنڈ رپورٹ تیار کی ہے۔ اس کی تفصیلات کافی چونکانے والی ہیں۔ رپورٹ کے مطابق ترائی کے علاقوں میں مسلم درگاہوں اور مدرسوں کو خاص طور پر نشانہ بنایا گیا ہے۔ جانچ ٹیم میں شامل انصاف منج کے ریاستی کنوینر افروز عالم کے مطابق اتر پردیش کی یوگی حکومت اقتدار پر قابض رہنے کے لیے فرقہ وارانہ تقسیم کو مسلسل قائم رکھنا چاہتی ہے، اسی مقصد کے تحت اپریل سے پورے صوبے میں خاص طور پر ترائی کے علاقے میں مسلمانوں کی شناخت سے جڑے اداروں اور عمارتوں کو نشانہ بنا رہی ہے۔ ان کے مطابق چونکہ ترائی میں مسلمانوں کی اچھی خاصی تعداد ہے جو بی جے پی کے لیے انتخابی اعتبار سے کافی چیلنج بھرے ہیں، اس علاقے میں تین بنیادوں پر کارروائی کی گئی ہے۔ سرکاری منظوری کے نام پر نشانہ بنایا گیا یا پھر غیر قانونی تجاوزات اور سرکاری زمین پر غیر قانونی تعمیر کے نام پر سیکورٹی کے نام پر مدرسوں اور درگاہوں پر انہدامی کارروائی کی گئی ہے۔ اس کارروائی کے دوران قانونی ضابطوں کو بھی نظر انداز کیا گیا ہے۔ سدھارتھ نگر میں ایک گاٹا نمبر پر مسجد و مندر دونوں واقع تھے مسجد کو کھلیان بتا کر توڑ دیا گیا ہے جبکہ مندر کو چھوڑ دیا گیا۔ بہرائچ اور شراوستی میں تقریبا ساٹھ تعلیم گاہوں و عبادت گاہوں کو توڑ دیا گیا ہے۔انصاف منچ نے بلڈوزر مہم کو غیر قانونی بتاتے ہوئے حکومت سے اسے فوراً روکنے کا مطالبہ کیا ہے۔
ریاستی حکومت صوبے کے 556 منظور مدرسوں کے خلاف بھی ای او ڈبلیو جانچ کروا رہی ہے۔ ٹیچرز اسوسی ایشن نے اس کے خلاف الٰہ آباد ہائی کورٹ سے رجوع کیا ہے۔ اسوسی ایشن کے جنرل سکریٹری دیوان صاحب زماں نے اس کی جانکاری دیتے ہوئے بتایا کہ مرکزی حقوقِ انسانی کمیشن کی ہدایت پر یہ جانچ کروائی جا رہی ہے جو ضابطے کے خلاف ہے۔ ضابطے کے مطابق شکایت کنندہ کا خود متاثر ہونا ضروری ہے جبکہ اس معاملے میں حکومت نے کوئی وضاحت ابھی تک پیش نہیں کی ہے۔
یو پی میں اساتذہ کیوں کر رہے ہیں خود کشی
یو پی کے اساتذہ ان دنوں سپریم کورٹ کے ایک فیصلے سے پریشان ہیں۔ سپریم کورٹ نے اپنے حالیہ فیصلے میں اساتذہ کے لیے ٹی ای ٹی یعنی ٹیچرز اہلیتی ٹیسٹ کو ملازمت کے ساتھ پروموشن کے لیے بھی لازمی قرار دے دیا ہے۔ اس کی زد میں تقریبا دو لاکھ اساتذہ آ رہے ہیں۔ یہ فیصلہ ان اساتذہ پر بھی نافذ کیا جائے گا جن کی تقرری 2011 سے پہلے ہوئی ہے، جبکہ ٹی ای ٹی کا پہلا امتحان 2011 میں ہوا تھا۔ اساتذہ یہ سوچ کر پریشان ہیں کہ نوکری بچانے کے لیے ٹی ای ٹی پاس کرنا لازمی ہوگا۔ اساتذہ کی کئی انجمنیں پرانے اساتذہ کو اس حکم نامے سے مستثنیٰ رکھنے کا مطالبہ کر چکی ہیں۔ تاہم، ابھی تک کسی بھی حکومت نے اس معاملے میں کوئی یقین دہانی نہیں کرائی ہے۔
یو پی میں دو مقامات سے اساتذہ کی خود کشی کرنے کی خبریں آ چکی ہیں۔ ضلع حمیر پور میں اپر پرائمری اسکول کے استاد نے خالی گھر میں بجلی کے تار سے پھانسی لگا کر زندگی ختم کر لی۔ متوفی کے بیٹے نے بتایا کہ میرے والد ٹی ای ٹی کو لازمی بنانے کی خبروں سے پریشان تھے۔ اس سے پہلے ضلع مہوبہ کے منوج ساہو نے بھی خود کشی جیسا انتہائی قدم کیا تھا۔ اساتذہ انجمنیں سروس کے دوران ملازمت کی شرطوں میں تبدیلی کو غلط قرار دے رہی ہیں پورے صوبے میں اس کے خلاف بڑے پیمانے پر احتجاجی تحریک چلانے کی بھی تیاری چل رہی ہے۔
کاشی کے پجاریوں کو ملے گا سرکاری ملازمین کا درجہ
یو پی میں اسکولوں کے اساتذہ ملازمت کی نئی شرطوں سے پریشان ہیں جب کہ وارانسی کے کاشی وشوناتھ مندر کے پجاری خوش ہیں کیوں کہ ان کو چالیس سال بعد سرکاری ملازم کا درجہ ملنے جا رہا ہے۔ وشوناتھ مندر ٹرسٹ نے پجاریوں اور دیگر ملازمین کے لیے نئی سروس گائیڈ لائن کو منظوری دے دی ہے جس کے مطابق ان کی تنخواہیں تیس ہزار سے بڑھ کر اسی تا نوے ہزار تک ہو جائے گی۔ دیگر ملازمین کی طرح پرموشن اور دیگر بھتے بھی ملیں گے۔ حکومت نے اس مندر کو 1983 میں اپنی تحویل میں لیا تھا۔ پجاریوں کو سرکاری تنخواہ کے ساتھ عقیدت مندوں کی جانب سے چڑھاوے اور نذرانے بھی ملتے ہیں۔ ایسے میں اساتذہ یہ سوچنے کو مجبور ہیں کہ استاد بننے سے زیادہ فائدہ تو پجاری بننے میں ہے کہ نہ ٹی ای ٹی پاس کرنے کی ضرورت ہے نہ سروس کے دوران مسلسل نگرانی کی اذیت، اوپر سے عقیدت مندوں کی آؤ بھگت کے مزے الگ۔۔
تو صاحبو! یہ تھا شمال کا حال۔ آئندہ ہفتے پھر ملیں گے کچھ تازہ اور دلچسپ احوال کے ساتھ۔ تب تک کے لیے اللہ اللہ خیر سلا۔
***
ہفت روزہ دعوت – شمارہ 21 اگست تا 27 اگست 2025