نیپال :سوشل میڈیا پابندیوں سے کرپشن اور برہمن غلبے تک

’نیپو کڈس‘ اور اقربا پروری: حکومت مخالف غصے کی بڑی وجہ

زعیم الدین احمد ،حیدرآباد

ذات پات کے خاتمے، عام نیپالیوں کے حقوق اور نوجوانوں کی متناسب شمولیت سے بہتر مستقبل ممکن
نیپال کی حالیہ بغاوت نے نہ صرف خطے میں بلکہ پوری دنیا کو ورطہ حیرت میں ڈال دیا ہے۔ سڑکوں پر لاکھوں نوجوانوں کا ٹھاٹھیں مارتا ہوا سمندر امڈ آیا اور دیکھتے ہی دیکھتے ایک ایسی حکومت جو بظاہر مضبوط دکھائی دیتی تھی زمیں بوس ہوگئی۔ عالمی میڈیا اور خاص طور پر بھارتی میڈیا اس تحریک کو محض ’’جن زی کی سوشل میڈیا بینی پر پابندی کے خلاف بغاوت‘‘ یا پھر کرپشن سے جوڑ رہا ہے۔ لیکن حقیقت اس سے کہیں زیادہ مختلف اور گہری ہے۔ نیپال میں پائی جانے والی موجودہ بے چینی اور بغاوت کی اصل جڑیں اس کے سماجی ڈھانچے میں ہیں، جس پر صدیوں سے پہاڑی برہمنوں کی بالادستی ہے۔
نیپال کا سماجی ڈھانچہ اور برہمن غلبہ
نیپال کا معاشرہ ذات پات کے سخت نظام سے عبارت ہے۔ ہندو برہمنیت نے یہاں بھی وہی تقسیم قائم رکھی ہوئی ہے جو ہندوستان میں پائی جاتی ہے۔ برہمن اور چھتری طبقات طویل عرصے سے یہاں سیاسی، سماجی اور اقتصادی طاقت پر قابض ہیں۔
نیپال کے صدور، وزرائے اعظم، فوجی سربراہان اور اعلیٰ عدلیہ کے بیشتر مناصب پر پہاڑی برہمن طبقے کا قبضہ رہا ہے۔
برہمنوں کا یہ غلبہ نہ صرف سیاست میں بلکہ تعلیمی اداروں، انتظامیہ اور فوج میں بھی نمایاں ہے۔
عام نیپالی شہری، خصوصاً دلت، مدھیسی اور مسلمان ہمیشہ دوسرے درجے کے شہری تصور کیے جاتے ہیں۔
یہی وہ پس منظر ہے جس نے موجودہ بغاوت کو جنم دیا ہے۔
مدھیسیوں کی محرومی
نیپال کی سب سے بڑی سماجی اور سیاسی حقیقت مدھیسی عوام ہیں۔ مدھیس یا ترائی کا علاقہ جو ہندوستان کی سرحد سے متصل ہے، یہاں کی کل آبادی کا تقریباً پچاس فیصد ہے۔ اس علاقے میں رہنے والے دلت، مسلم، بھوجپوری، متھیلی اور دیگر طبقات ہمیشہ سے شہریت، اپنی نمائندگی اور شناخت کے مسائل کا شکار رہے ہیں۔
• مدھیسیوں کو طویل عرصے تک نیپالی شہریت دینے میں رکاوٹیں کھڑی کی گئیں۔
• سیاست میں ان کی نمائندگی برائے نام رہی، حالانکہ آبادی میں ان کا تناسب سب سے زیادہ ہے۔
• سماجی اور معاشی لحاظ سے یہ طبقات پسماندگی اور امتیازی سلوک کا شکار رہے ہیں۔
یہی وجہ ہے کہ مدھیسی عوام نے 1996 میں شروع ہونے والی ماؤسٹ بغاوت میں بھرپور حصہ لیا تھا۔ ان کا خیال تھا کہ کمیونزم اور سوشلسٹ تحریک عدم مساوات اور ذات پات کے غیر منصفانہ نظام کو ختم کرے گی۔ لیکن ماؤسٹوں کے اقتدار میں آنے کے باوجود صورتحال میں کوئی تبدیلی نہیں آئی اور جوں کی توں برقرار رہی۔ برہمن قیادت نے ’’سوشلسٹ نعرے‘ کی آڑ میں بھی اقتدار پر اپنی گرفت برقرار رکھی۔
بھارتی اثرات اور برہمن بالادستی
نیپال کی سیاست پر بھارت کے اثرات ہمیشہ سے گہرے رہے ہیں۔ مدھیسی عوام کے رشتہ دار اور ثقافتی تعلقات بہار اور اتر پردیش سے جڑے ہوئے ہیں، لیکن بھارتی ریاستی ادارے نیپال میں برہمن اشرافیہ کے ساتھ قریبی روابط رکھتے ہیں۔
بھارت نے اکثر اپنی خارجہ پالیسی کے مقاصد کے لیے نیپال کے برہمن حکم رانوں کو سہارا دیا۔
یہی وجہ ہے کہ مدھیسیوں کے ساتھ ہونے والی ناانصافی پر بھارتی حکومت کبھی کھل کر آواز نہیں اٹھاتی۔
بھارتی میڈیا بھی موجودہ بغاوت کو ’’جن زی کا غصہ‘‘ یا ’’کرپشن کے خلاف تحریک‘ کہہ کر اصل مسئلے کو نظر انداز کر رہا ہے۔
جن زی کا کردار اور نوجوانوں کا طوفان
نیپال کی موجودہ بغاوت میں نوجوانوں کا کردار سب سے نمایاں ہے۔ دنیا اسے ’’جن زی کا احتجاج‘‘ کہہ رہی ہے، لیکن اس نسل کے غصے کے پیچھے کئی گہرے اسباب پوشیدہ ہیں۔
-1 سوشل میڈیا پر پابندیاں: نیپالی حکومت نے نوجوانوں کے اظہارِ رائے پر قدغن لگائی۔ ٹک ٹاک اور دیگر پلیٹ فارموں پر پابندی نے نوجوانوں کو مشتعل کر دیا۔
-2 کرپشن اور نیپو کڈس: حکومت پر اقربا پروری اور کرپشن کے الزامات عام تھے۔ نیپو کڈس کی اصطلاح ان وزرائے اعظم، وزیروں اور فوجی افسروں کے بچوں کے لیے استعمال ہو رہی ہے، جو بغیر کسی محنت کے طاقتور مناصب پر بیٹھے ہوئے ہیں۔
-3 برہمن غلبہ: نوجوان اس حقیقت سے آگاہ ہیں کہ ملک میں ایک ہی طبقہ مسلسل اقتدار پر قابض رہا ہے۔
یہ نوجوان نہ صرف احتجاجی مارچ کرتے ہیں بلکہ سوشل میڈیا کے ذریعے عالمی سطح پر اپنی آواز کو پہنچانے میں بھی کامیاب رہے ہیں۔
بغاوت کے تین بڑے دھارے
نیپال کی موجودہ بغاوت کو اگر بغور دیکھا جائے تو اس میں تین بڑے گروہ سرگرم ہیں:
-1 مدھیسی اور پسماندہ طبقات:
یہ لوگ اپنی محرومی، شہریت کے مسائل اور سیاسی نمائندگی کے فقدان کے خلاف اٹھ کھڑے ہوئے ہیں۔
-2 عام نیپالی نوجوان یعنی جن زی:
یہ طبقہ کرپشن، برہمن غلبے اور آزادی اظہار رائے پر پابندیوں کے خلاف احتجاج کر رہا ہے۔
-3 راج شاہی کی بحالی کے حامی:
کچھ گروہ اس موقع کو استعمال کرتے ہوئے، ہندو راج شاہی اور برہمن چھتری اقتدار کی دوبارہ واپسی چاہتے ہیں۔
یہ تینوں گروہ فی الحال حکومت مخالف موقف پر متحد ہیں، لیکن مستقبل میں ان کے درمیان اختلافات پیدا ہونا بعید نہیں ہے۔
برہمنیت کا بحران
نیپال کے موجودہ حالات دراصل برہمنیت کے اس تضاد کو بے نقاب کر رہے ہیں جو برصغیر کے بیشتر حصوں میں سماج کو جکڑے ہوئے ہے۔
• ماؤسٹ بغاوت، جو ذات پات کو ختم کرنے کے نعرے کے ساتھ شروع ہوئی تھی برہمن قیادت کے ہاتھوں یرغمال ہوگئی۔
• سوشلسٹ نظریات کو برہمن اشرافیہ نے محض ایک پردے کے طور پر استعمال کیا تاکہ اقتدار پر اپنی اجارہ داری قائم رکھ سکے۔
• یہی وہ حقیقت ہے جو مدھیسیوں، دلتوں اور مسلمانوں میں شدید غم و غصے کا باعث ہے۔
نیپال کی موجودہ بغاوت محض ایک ”جن زی کا احتجاج‘‘ یا ’’کرپشن کے خلاف غصہ‘‘ نہیں ہے۔ یہ دراصل اس پورے سماجی اور سیاسی ڈھانچے کے خلاف بغاوت ہے، جسے صدیوں سے برہمنیت نے اپنے کنٹرول میں رکھا ہے۔
یہ بغاوت ذات پات کے نظام کے خلاف ہے۔
یہ بغاوت مدھیسی عوام کے حقِ نمائندگی کی جدوجہد ہے۔
یہ بغاوت کرپشن، اقربا پروری اور’’نیپو کڈس‘‘ کی اجارہ داری کے خلاف ہے۔
آج اگر نیپالی نوجوان سڑکوں پر ہیں تو اس کا مطلب ہے کہ وہ اپنے مستقبل کی خاطر لڑنے کے لیے تیار ہیں۔ سوال یہ ہے کہ کیا یہ تحریک ایک منصفانہ اور مساوات پر مبنی سماج کو جنم دے سکے گی یا پھر یہ بھی کسی نئے اشرافیہ طبقے کے ہاتھوں اغوا ہو جائے گی؟ ایسے موقع پر اہل دانش کو بڑی حکمت کے ساتھ نوجوانوں کے اس طوفان کو مثبت رخ دیتے ہوئے لائحہ عمل تیار کرنے کی ضرورت ہے۔
لائحہ عمل
-1 ذات پات کے خلاف قانون سازی: نیپالی سماج کو حقیقی مساوات کے لیے برہمن غلبے کو ختم کرنا ہوگا۔
-2 مدھیسی عوام کو شہریت اور نمائندگی: ان کی محرومی کا ازالہ کیے بغیر نیپال کا استحکام ممکن نہیں۔
-3 نوجوانوں کو فیصلہ سازی میں شامل کرنا: جن زی کو محض احتجاج تک محدود کرنے کے بجائے پالیسی سازی میں ان کا کردار بڑھایا جائے۔
-4 کسی دوسرے ملک کی مداخلت پر قابو: نیپال کو خود مختاری اور عوامی مفاد پر مبنی فیصلے کرنے ہوں گے، نہ کہ کسی دوسرے ملک اثرات کے تحت؟
اگر صحیح طریقے سے مثبت اقدامات کیے جائیں تو دیر پا استحکام ممکن ہے ۔

 

***

 


ہفت روزہ دعوت – شمارہ 21 اگست تا 27 اگست 2025

hacklink panel |
betorder giriş |
güncel bahis siteleri |
hacklink panel |
onlyfans |
şans casino |
deneme bonusu veren siteler |
gamdom |
gamdom giriş |
yeni casino siteleri |
betorder giriş |
casino siteleri |
casibom |
deneme bonusu |
vadicasino |
gamdom giriş |
gamdom |
gamdom giriş |
gamdom giriş |
gamdom |
porn |
gamdom |
gamdom giriş |
Altaybet |
Altaybet |
Altaybet |
Altaybet |
Altaybet |
Altaybet |
onlyfans nude |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
sweet bonanza oyna |
deneme bonusu veren siteler |
deneme bonusu veren siteler |
deneme bonusu veren siteler |
deneme bonusu veren siteler |
bahis siteleri |
matadorbet giriş |
deneme bonusu veren siteler |
bonus veren siteler |
1xbet giriş |
casino siteleri |
bahis siteleri |
deneme bonusu veren siteler |
bonus veren siteler |
casino siteleri |
deneme bonusu veren siteler |
hacklink panel |
betorder giriş |
güncel bahis siteleri |
hacklink panel |
onlyfans |
şans casino |
deneme bonusu veren siteler |
gamdom |
gamdom giriş |
yeni casino siteleri |
betorder giriş |
casino siteleri |
casibom |
deneme bonusu |
vadicasino |
gamdom giriş |
gamdom |
gamdom giriş |
gamdom giriş |
gamdom |
porn |
gamdom |
gamdom giriş |
Altaybet |
Altaybet |
Altaybet |
Altaybet |
Altaybet |
Altaybet |
onlyfans nude |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
sweet bonanza oyna |
deneme bonusu veren siteler |
deneme bonusu veren siteler |
deneme bonusu veren siteler |
deneme bonusu veren siteler |
bahis siteleri |
matadorbet giriş |
deneme bonusu veren siteler |
bonus veren siteler |
1xbet giriş |
casino siteleri |
bahis siteleri |
deneme bonusu veren siteler |
bonus veren siteler |
casino siteleri |
deneme bonusu veren siteler |