غزہ کی چیخیں اور صحافتی خیانت : ایک غیرت مند فوٹو جرنلسٹ کا حالِ دل

آٹھ سال گلے میں پہننے کے بعد ویلری زنک نے آخر کیوں کیے رائٹرز کے پریس پاس کے ٹکڑے؟

ابو منیب

برطانوی خبر رساں ادارے پر 246 صحافیوں کی شہادت کو جواز فراہم کرنے کا الزام
ایک کیمرہ جو حقائق کو عدسے میں قید کرتا تھا اب خاموش ہے۔ ایک قلم جو سچائی کو کاغذ پر اتارتا تھا اب رک گیا ہے۔ کینیڈین فوٹو جرنلسٹ ویلری زنک جو آٹھ سال تک رائٹرز کے لیے دنیا کو غزہ کی تلخ سچائیاں دکھاتی رہیں، اب انہوں نے اپنا پریس کارڈ کو ٹکڑے ٹکڑے کر کے اس رشتے کو ہی ختم کر دیا ہے۔ یہ محض ایک استعفیٰ نہیں بلکہ ایک ایسی چیخ ہے جو انسانیت کے ضمیر کو جھنجھوڑتی ہے۔ ویلری نے رائٹرز پر الزام لگایا کہ وہ غزہ میں صحافیوں پر اسرائیلی حملوں کو ’فعال‘ کر رہا ہے، اور اس کی کوریج نے سچائی کو پروپیگنڈے کے نیچے دبا دیا ہے۔
"اس وقت میں اس پریس پاس کو شرمندگی اور گہرے دکھ کے ساتھ پہننے کا سوچ بھی نہیں سکتی،” ویلری زنک کے فیس بک پر لکھے ہوئے یہ الفاظ درد، بغاوت اور ایک زندہ ضمیر کی للکار سے بھرے ہوئے تھے۔ انہوں نے رائٹرز پر الزام لگایا کہ اس نے غزہ میں 246 صحافیوں کی شہادت کو جواز فراہم کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے، ایک ایسی حقیقت جو صحافت کے اصل جوہر کو مسخ کرتی ہے۔ یہ الفاظ محض ایک الزام نہیں بلکہ ایک ایسی آواز ہے جو سچائی کے لیے بلند ہوئی تھی اور جو میڈیا کے ایوانوں کو جھنجھوڑتی ہے اور ان سے سوال کرتی ہے کہ سچائی کو کب تک پروپیگنڈے کی بھینٹ چڑھایا جائے گا۔
ان کا الزام سنگین ہے: رائٹرز غزہ میں صحافیوں پر اسرائیلی حملوں کو ’فعال‘ کر رہا ہے۔ ویلری زنک نے کہا کہ ایجنسی نے صحافت کی روح کے ساتھ ’خیانت‘ کرتے ہوئے غزہ میں 246 صحافیوں کی شہادت کو جواز فراہم کیا ہے۔ یہ اعداد و شمار محض نمبر نہیں—یہ ہر اس صحافی کی کہانی ہیں جنہوں نے سچائی کے لیے اپنی جان دی، ہر اس گھر کی تباہی کی داستان ہے جو اجڑ گیا، ہر اس ننھے ہاتھ کی حسرت ہے جو اپنے باپ کی انگلی تھامنا چاہتا تھا اور ہر اس ماں کا آنچل ہے جو اب خالی ہے۔ ویلری زنک نے اپنے ساتھیوں کے ساتھ ہونے والی اس خیانت پر اپنا غم و غصہ ظاہر کرتے ہوئے لکھا "میں فلسطین میں اپنے ساتھیوں کی کم از کم اتنی حمایت کی مقروض ہوں، اور اس سے بھی زیادہ۔’’ ان کے یہ الفاظ ایک صحافی کے ضمیر کی آواز ہیں جو میڈیا کے بلند ایوانوں کو سچائی کی حفاظت کے لیے للکارتی ہیں۔
انس الشریف، ایک الجزیرہ صحافی جنہوں نے رائٹرز کے لیے شائع ہونے والے کام کے لیے پلٹزر انعام جیتا، اس ماہ اسرائیلی حملے میں شہید ہو گئے۔ ویلری زنک نے رائٹرز پر الزام لگایا کہ اس نے انس کے بارے میں اسرائیلی فوج کے "بے بنیاد” دعوؤں کو دہرایا جن میں انہیں حماس سے منسلک قرار دیا گیا۔ انس نے اپنی موت سے پہلے اسرائیلی فوج کی دھمکیوں کے بعد تحفظ مانگا تھا مگر رائٹرز خاموش رہا۔ "انس کا پلٹزر انعام رائٹرز کے لیے فخر کا باعث تھا لیکن جب اسرائیلی فوج نے انہیں اپنی ہٹ لسٹ میں شامل کیا تو ایجنسی نے ان کے دفاع میں ایک لفظ بھی نہیں کہا” ویلری نے درد بھرے لہجے میں لکھا۔ یہ خاموشی ایک صحافی کے لیے سب سے بڑی خیانت تھی۔
ناصر ہسپتال پر ہونے والے حملے نے پانچ صحافیوں کی جان لے لی جن میں رائٹرز کا کیمرہ مین حسام المصری بھی شامل تھا۔ ویلری زنک نے اسے "ڈبل ٹیپ” حملہ قرار دیا—ایک ایسی سفاک حکمت عملی جہاں پہلے شہری ہدف پر حملہ کیا جاتا ہے اور پھر امدادی ٹیموں اور صحافیوں کے پہنچنے پر دوسرا حملہ۔ یہ صرف ایک خبر نہیں بلکہ ایک ایسی داستان ہے جو انسانیت کے زخموں کو کھولتی ہے۔ حسام کا کیمرہ جو غزہ کی تباہی کو دنیا تک پہنچاتا تھا اب زمین پر خون آلود پڑا ہے۔
صحافی جیریمی اسکاہل کے حوالے سے ویلری زنک نے کہا کہ نیویارک ٹائمز سے لے کر رائٹرز تک مغربی میڈیا ادارے "اسرائیلی پروپیگنڈے کے کنویئر بیلٹ” بن چکے ہیں۔ انہوں نے لکھا "اسرائیل کے نسل کشی کے جھوٹ کو بغیر تصدیق کے دہرانے سے میڈیا نے دو سال میں غزہ جیسے چھوٹے سے علاقے میں اتنی بڑی تعداد میں صحافیوں کے قتل کو ممکن بنایا، جتنا کہ پہلی اور دوسری جنگ عظیم، کوریا، ویتنام، افغانستان، یوگوسلاویہ اور یوکرین کی جنگوں میں بھی نہیں ہوا۔” مقامی میڈیا گروپس کے مطابق اکتوبر 2023 سے اب تک 246 صحافی اسرائیلی حملوں میں شہید ہو چکے ہیں۔
تقریباً دو سال سے جاری اسرائیلی بمباری نے غزہ کو کھنڈر میں بدل دیا ہے جہاں 63,000 فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں، جبکہ "انسانی ساختہ قحط” اور بڑے پیمانے پر نقل مکانی نے اس تنگ پٹی کو جہنم بنا دیا ہے۔ ویلری زنک کا استعفیٰ صرف ایک صحافی کا فیصلہ نہیں بلکہ ایک ایسی آواز ہے جو ان بلند و بالا میڈیا ہاؤسز کے ایوانوں میں گونجتی ہے، جہاں سچائی کو پروپیگنڈے کے نیچے دبا دیا جاتا ہے۔
ویلری زنک کا استعفیٰ ایک سوال چھوڑ جاتا ہے: جب صحافت اپنی روح کھو دیتی ہے تو کیا سچ کو کیمرے کی خاموشی یا قلم کی سیاہی سے محفوظ کیا جا سکتا ہے؟ ویلری زنک نے اپنا فیصلہ سنا دیا—اپنا پریس کارڈ توڑ کر اور سچائی کے لیے آواز بلند کر کے۔ اب دنیا کی باری ہے کہ وہ اس سوال کا جواب دے۔

 

***

 


ہفت روزہ دعوت – شمارہ 07 اگست تا 13 اگست 2025

hacklink panel |
betorder giriş |
güncel bahis siteleri |
hacklink panel |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
şans casino |
deneme bonusu veren siteler |
gamdom |
gamdom giriş |
casino siteleri |
casino siteleri |
casino siteleri güncel |
yeni casino siteleri |
betorder giriş |
sekabet giriş |
2025 yılının en güvenilir deneme bonusu veren siteler listesi |
Deneme Bonusu Veren Siteleri 2025 |
deneme bonusu veren siteler |
deneme bonusu veren siteler |
taksimbet giriş |
betpas giriş |
bahis siteleri |
ekrem abi siteleri |
betebet giriş |
gamdom |
gamdom |
gamdom giriş |
gamdom |
betsat |
ronabet giriş |
truvabet |
venüsbet giriş |
truvabet |
Altaybet |
Altaybet |
Altaybet |
Altaybet |
Altaybet |
Altaybet |
onlyfans nude |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
hacklink panel |
betorder giriş |
güncel bahis siteleri |
hacklink panel |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
şans casino |
deneme bonusu veren siteler |
gamdom |
gamdom giriş |
casino siteleri |
casino siteleri |
casino siteleri güncel |
yeni casino siteleri |
betorder giriş |
sekabet giriş |
2025 yılının en güvenilir deneme bonusu veren siteler listesi |
Deneme Bonusu Veren Siteleri 2025 |
deneme bonusu veren siteler |
deneme bonusu veren siteler |
taksimbet giriş |
betpas giriş |
bahis siteleri |
ekrem abi siteleri |
betebet giriş |
gamdom |
gamdom |
gamdom giriş |
gamdom |
betsat |
ronabet giriş |
truvabet |
venüsbet giriş |
truvabet |
Altaybet |
Altaybet |
Altaybet |
Altaybet |
Altaybet |
Altaybet |
onlyfans nude |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |