غزہ میں انسانیت کے ضمیر کا امتحان

مغربی دنیا کی خاموشی عالمی انصاف کے نظام پر سوالیہ نشان

رجب طیب اردگان (صدر ترکیہ)

فلسطین کا بحران: علاقائی سلامتی، توانائی اور امن کے لیے سنگین خطرہ
غزہ کے پاس وقت نہیں ہے، عالمی برادری جلد از جلد عملی اقدامات کرے
غزہ پٹی کا المیہ محض ایک مختصر سے جغرافیائی علاقے تک محدود تنازعہ نہیں ہے بلکہ ایک ایسی تباہی ہے جو پوری انسانیت کے ضمیر کو جھنجھوڑ کر رکھ دیتی ہے اور حالات دن بہ دن مزید بگڑتے جا رہے ہیں۔
اسرائیل، کئی ماہ سے جاری بمباری میں خواتین، بچوں اور بزرگوں کو نشانہ بنا رہا ہے اور بمباری اتنی زیادہ کی جا رہی ہے کہ شہر رہائش کے قابل نہ رہیں۔ 
گھر، ہسپتال، اسکول اور عبادت گاہیں تباہ ہو گئیں اور خوراک، پانی، دوائیں اور بجلی جیسی بنیادی سہولتیں بھی درہم برہم ہو گئیں۔
بھوک، پیاس اور وباؤں کے خطرات غزہ کو مکمل انسانی تباہی کی طرف دھکیل رہے ہیں۔اب تک اسرائیلی حملوں میں 61 ہزار سے زیادہ فلسطینی اپنی جانیں گنوا چکے ہیں، جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے ہیں۔
یہ منظر صرف جنگ کی نہیں، بلکہ منظم تباہی کی پالیسی کی بھی واضح علامت ہے۔
دنیا کی خاموشی یا اس کا کمزور رد عمل صرف دکھ اور درد کو گہرا کرتے ہیں اور ظلم کے تسلسل کے لیے راستہ ہموار کرتے ہیں۔جبکہ مغربی دنیا دوسری بحرانوں میں تیزی سے حرکت میں آتی ہے، غزہ کے بارے میں اس کا غیر منصفانہ رویہ عالمی نظام کی ساکھ کو مجروح کرتا ہے، جو یہ دعوی کرتا ہے کہ وہ اصولوں اور انصاف کی بنیادوں پر قائم ہے۔
حقیقت یہ ہے کہ اگر غزہ پر بھی فوری اور مکمل توجہ دی جاتی جیسا کہ یوکرین کے بحران پر دی گئی تو آج منظر نامہ بالکل مختلف ہوتا۔ اسرائیل کے خلاف کسی بھی قسم کی پابندیاں نہ لگائے جانے کی وجہ سے بین الاقوامی قانون اور انسانی حقوق کے معیارات کی اہمیت کم ہوتی جا رہی ہے۔غزہ کا بحران دراصل اس بات کا حقیقی امتحان ہے کہ آیا عالمی برادری بنیادی انسانی اقدار کے دفاع کی صلاحیت رکھتی ہے یا نہیں۔
ترکیہ نے شروع سے ہی غزہ میں قتل عام اور بڑھتی ہوئی انسانی تباہی کو ختم کرنے کے لیے ایک مضبوط اور دوٹوک موقف اپنایا ہے۔ ترکیہ کی آفات و ہنگامی حالات کی تنظیم (AFAD) ترک ہلال احمر اور ہماری غیر سرکاری تنظیمیں میدان میں سرگرم ہیں اور تمام رکاوٹوں کے باوجود برادر ممالک کی مدد سے خوراک، دوائیں اور طبی سامان علاقے تک پہنچایا جا رہا ہے۔ اسی طرح غزہ کے زخمیوں کو نکال کر ترکیہ لایا گیا ہے تاکہ ان کا علاج کیا جا سکے۔
یہ امداد نہ صرف غزہ کے عوام کی فوری ضروریات پوری کرتی ہیں بلکہ دنیا کو یہ پیغام بھی دیتی ہے کہ غزہ کے لوگ اکیلے نہیں ہیں۔ سفارتی سطح پر ہماری جنگ بندی کی اپیلیں اقوام متحدہ اور اسلامی تعاون تنظیم کے ساتھ جاری ہیں اور ہم فلسطینی دھڑوں کے درمیان ثالثی کی کوششیں بھی مسلسل جاری رکھے ہوئے ہیں۔
25 جون کو ہیگ میں منعقد ہونے والے نیٹو سربراہی اجلاس میں مَیں نے اس بات پر زور دیا کہ اس نازک جنگ بندی کو ایک پائیدار امن میں تبدیل کرنا ضروری ہے اور خبردار کیا کہ "غزہ کے پاس ضائع کرنے کے لیے وقت نہیں ہے”۔
میں نے کھلے الفاظ میں اسرائیل کے حملوں اور اجتماعی سزا کی اس پالیسی کو جو بین الاقوامی قانون کو نظر انداز کرتی ہے نسل کشی قرار دیا ہے۔ ہم علاقائی ممالک خاص طور پر قطر کے ساتھ مل کر انسانی امداد کی ترسیل، جنگ بندی مذاکرات اور تعمیر نو کے حوالے سے مسلسل تعاون کر رہے ہیں۔ہم غزہ میں قتل عام کو روکنے کے لیے انسانی امداد کی فراہمی اور سفارتی کوششوں میں قطر کے قائدانہ کردار کو سراہتے ہیں۔
غزہ جنگ نہ صرف فلسطینی عوام کے امن کے لیے خطرہ ہے بلکہ پورے خطے کی سلامتی کے لیے بھی خطرہ ہے۔اسرائیل اور ایران کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی وسیع پیمانے پر جنگ کے خطرے کو بڑھا رہی ہے اور یہ صورتحال مشرقی بحیرہ روم سے خلیج عرب تک پورے خطے کے سیکیورٹی توازن کو بگاڑ سکتی ہے۔
بحران کا بڑھنا نئی ہجرت، انتہاپسندی اور توانائی کے تحفظ کے لیے سنگین خطرات پیدا کر سکتا ہے۔
غزہ کا مسئلہ صرف ایک انسانی بحران نہیں ہے بلکہ یہ عالمی امن و سلامتی کے لیے ایک اسٹریٹیجک مسئلہ بھی ہے۔اس بحران کا حل بالکل واضح ہے۔ سب سے پہلے فوری طور پر جنگ بندی کا اعلان ہو اور تمام حملے بلا کسی شرط کے روک دیے جائیں۔ انسانی گزر گاہیں کھولی جائیں تاکہ خوراک، پانی اور طبی امداد بلا روک ٹوک کے پہنچ سکے اور شہریوں کے تحفظ کے لیے بین الاقوامی طریقۂ کار قائم کیے جائیں۔
ترکیہ اس بات کے لیے تیار ہے کہ اس عمل کا نگران (منتظم) بنے۔ جنگی جرائم اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی تحقیقات بین الاقوامی فوجداری عدالت اور بین الاقوامی عدالت میں ہونی چاہیے اور ان کے مرتکب افراد کو قانون کے کٹہرے میں لایا جانا چاہیے۔ امدادی تنظیموں کے لیے پائیدار وسائل فراہم کیے جانے چاہئیں، بالخصوص "اونروا” ایجنسی کے لیے جو اسرائیل کے دباؤ کا شکار ہے۔
غزہ کی تعمیر نو صرف تباہ شدہ عمارتوں کی تعمیر تک محدود نہیں ہونی چاہیے بلکہ یہ ایک جامع عمل ہونا چاہیے جو تعلیم، صحت کی دیکھ بھال، بنیادی ڈھانچے، اقتصادی ترقی اور سیاسی نمائندگی کو بھی یقینی بنائے۔
یہ عمل مقامی آبادی کی براہ راست شمولیت اور اقوام متحدہ و علاقائی تنظیموں کی نگرانی میں انجام پانا چاہیے۔ پائیدار امن کی بنیاد ایک آزاد اور خود مختار فلسطینی ریاست کو اس کے حدود کی سالمیت کے ساتھ تسلیم کرنے میں ہے۔ دو ریاستی حل ہی خطے میں امن و استحکام کی واحد کنجی ہے۔
غزہ میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ ایک بار پھر یہ ظاہر کرتا ہے کہ جنگ ان لوگوں کو بھی نشانہ بناتی ہے جو حقیقت کو بیان کرتے ہیں۔ گزشتہ چند مہینوں میں کئی صحافی صرف اپنا پیشہ ورانہ فریضہ انجام دینے کی وجہ سے قتل کر دیے گئے، یہ اس کوشش کا حصہ ہے جس کا مقصد متصادم علاقوں کی حقیقت کو دنیا تک پہنچنے سے روکنا ہے۔ خصوصاً الجزیرہ چینل کو جو نقصان اٹھانا پڑا ہے، وہ صحافتی آزادی اور معلومات تک رسائی کے حق پر ہونے والے سب سے زیادہ سفاکانہ حملوں میں شمار ہوتا ہے۔
ان بہادر لوگوں کی شہادت جنہوں نے دنیا کے سامنے حقیقت کو آشکار کرنے اور جنگ کے جھوٹ اور پروپیگنڈے کو بے نقاب کرنے کا کام کیا ہم سب کے لیے ایک بڑا نقصان ہے۔ ان کی یاد ہمیشہ انصاف کی تلاش کی علامت بنی رہے گی۔ میں شہداء کے اہل خانہ، ان کے ساتھیوں اور پورے صحافتی برادری سے دلی تعزیت پیش کرتا ہوں۔
فلسطین اور غزہ کا مسئلہ پوری انسانیت کا مشترکہ امتحان ہے۔ جب بوسنیا اور روانڈا میں پیش آنے والے واقعات کو نظرانداز کیا جاتا ہے تو یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ انسانیت نے اپنی عزت و وقار کے لیے کتنا بڑا خمیازہ ادا کیا تھا۔اسی وجہ سے غزہ کے بارے میں ترکیہ کا مضبوط مؤقف ایک اخلاقی ذمہ داری اور اسٹریٹیجک ضرورت ہے۔ ہم اپنی کوششیں جاری رکھیں گے تاکہ ایک پائیدار، منصفانہ اور باوقار امن قائم ہو، ان تمام فریقوں کے ساتھ جو انسانی سفارتکاری پر یقین رکھتے ہیں اور ان میں سر فہرست قطر ہے۔ ہمارا یقین ہے کہ امن نا ممکن نہیں بلکہ ایک دیرینہ ضرورت ہے۔ ہم اسے حاصل کرنے کے لیے اپنی بھرپور کوششیں کر رہے ہیں اور کرتے رہیں گے۔
تاریخ لکھی جا رہی ہے کہ کس نے حرکت کی اور مدد کا ہاتھ بڑھایا اور کس نے غزہ کے ظلم کو نظر انداز کیا۔ غزہ کے پاس ضائع کرنے کے لیے وقت نہیں ہے اور بین الاقوامی برادری کو چاہیے کہ وہ عالمی ضمیر کی آواز سنے اور غزہ میں امن قائم کرنے کے لیے عملی اقدام کرے۔ انسانیت کا مستقبل آج ہمارے اس حوصلے سے تشکیل پائے گا جو ہم ضروری اقدامات اٹھانے میں دکھاتے ہیں۔
مترجم : محمد اکمل علیگ 
بشکریہ الجزیرہ نٹ  

 

***

 


ہفت روزہ دعوت – شمارہ 24 اگست تا 30 اگست 2025

hacklink panel |
betorder giriş |
güncel bahis siteleri |
hacklink panel |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
şans casino |
deneme bonusu veren siteler |
gamdom |
gamdom giriş |
yeni casino siteleri |
betorder giriş |
casino siteleri |
casibom |
deneme bonusu |
vadicasino |
gamdom giriş |
sekabet giriş |
2025 yılının en güvenilir deneme bonusu veren siteler listesi |
Deneme Bonusu Veren Siteleri 2025 |
deneme bonusu veren siteler |
deneme bonusu veren siteler |
taksimbet giriş |
betpas giriş |
bahis siteleri |
ekrem abi siteleri |
betebet giriş |
gamdom |
gamdom |
gamdom giriş |
gamdom |
betsat |
ronabet giriş |
truvabet |
venüsbet giriş |
truvabet |
Altaybet |
Altaybet |
Altaybet |
Altaybet |
Altaybet |
Altaybet |
onlyfans nude |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
sweet bonanza oyna |
deneme bonusu veren siteler |
deneme bonusu veren siteler |
deneme bonusu veren siteler |
deneme bonusu veren siteler |
bahis siteleri |
matadorbet giriş |
deneme bonusu veren siteler |
bonus veren siteler |
1xbet giriş |
casino siteleri |
bahis siteleri |
hacklink panel |
betorder giriş |
güncel bahis siteleri |
hacklink panel |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
şans casino |
deneme bonusu veren siteler |
gamdom |
gamdom giriş |
yeni casino siteleri |
betorder giriş |
casino siteleri |
casibom |
deneme bonusu |
vadicasino |
gamdom giriş |
sekabet giriş |
2025 yılının en güvenilir deneme bonusu veren siteler listesi |
Deneme Bonusu Veren Siteleri 2025 |
deneme bonusu veren siteler |
deneme bonusu veren siteler |
taksimbet giriş |
betpas giriş |
bahis siteleri |
ekrem abi siteleri |
betebet giriş |
gamdom |
gamdom |
gamdom giriş |
gamdom |
betsat |
ronabet giriş |
truvabet |
venüsbet giriş |
truvabet |
Altaybet |
Altaybet |
Altaybet |
Altaybet |
Altaybet |
Altaybet |
onlyfans nude |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
onlyfans |
sweet bonanza oyna |
deneme bonusu veren siteler |
deneme bonusu veren siteler |
deneme bonusu veren siteler |
deneme bonusu veren siteler |
bahis siteleri |
matadorbet giriş |
deneme bonusu veren siteler |
bonus veren siteler |
1xbet giriş |
casino siteleri |
bahis siteleri |