برس: مودی اور بھاگوت کے لیے ایک نیا موڑ؟75

آر ایس ایس میں عمر کی کوئی حد نہیں، مگر بھاگوت سبکدوش ہوں گے تو مودی پر بھی اخلاقی دباؤ بڑھے گا

سلیم شیخ

ستمبر 2025 صرف دو بڑی شخصیتوں کی سالگرہوں کا مہینہ نہیں، بلکہ ممکنہ طور پر ہندوستان کی سیاسی تاریخ کا ایک اہم موڑ ثابت ہو سکتا ہے۔ ایک نادر اتفاق کے تحت ملک کی دو بااثر ترین شخصیات — وزیر اعظم نریندر مودی اور آر ایس ایس کے سربراہ موہن بھاگوت — دونوں کی عمریں اسی ہفتے 75 برس ہو جائیں گی۔ جہاں یہ سنگ میل انفرادی طور پر قابل ذکر ہے، وہیں اس کے سیاسی مضمرات نے قیاس آرائیوں کا بازار گرم کر دیا ہے۔
موہن بھاگوت، جو سنگھ پریوار کے نظریاتی سرپرست کی حیثیت رکھتے ہیں، 11 ستمبر کو 75 برس کے ہو جائیں گے، جبکہ نریندر مودی 17 ستمبر کو اسی عمر کو پہنچیں گے۔ دونوں 1950 میں پیدا ہوئے اور گزشتہ کئی دہائیوں سے ہندوستان کی سیاسی اور نظریاتی سمت کا تعین کرتے رہے ہیں — بھاگوت بطور فکری رہنما اور مودی بطور چہرہ سیاسی قیادت۔
حالیہ دنوں میں بھاگوت کے ایک بیان نے سیاسی حلقوں میں ہلچل مچا دی ہے جس میں انہوں نے اشارہ دیا کہ 75 برس کے بعد قائدین کو سبکدوشی پر غور کرنا چاہیے۔ اگرچہ انہوں نے کسی کا نام نہیں لیا مگر وقت اور سیاق ایسا ہے کہ سیاسی حلقوں میں اسے مودی کے لیے ایک نرم مگر واضح پیغام سمجھا جا رہا ہے۔
بی جے پی کے اندر اس بیان کی بازگشت خاص اہمیت رکھتی ہے۔ پارٹی میں ایک غیر تحریری اصول موجود رہا ہے کہ 75 برس کی عمر کے بعد قائدین کو عملی سیاست سے کنارہ کش ہونا چاہیے۔ اسی اصول کی بنیاد پر ایل کے اڈوانی، مرلی منوہر جوشی اور جسونت سنگھ جیسے سینئر قائدین کو مارگ درشک منڈل (رہنما مشاورتی کونسل) میں بھیج دیا گیا تھا، جس سے ان کی فعال سیاست کا باب بند ہو گیا۔ یہی راستہ مودی کے اقتدار کی راہ ہموار کرنے کا ذریعہ بھی بنا۔
تاہم آر ایس ایس میں اس نوع کی کوئی رسمی ریٹائرمنٹ پالیسی نہیں۔ اس کے سابق سربراہان 75 برس سے آگے بھی ذمہ داریاں نبھاتے رہے ہیں۔ بھاگوت پر بھی کسی فوری سبکدوشی کا دباؤ نہیں ہے لیکن اگر وہ اپنی 75ویں سالگرہ پر رضاکارانہ طور پر سبکدوش ہونے کا اعلان کرتے ہیں تو یہ ایک تاریخی پیش رفت ہوگی۔ یہ نہ صرف سنگھ بلکہ بی جے پی میں بھی نسلِ نو کی قیادت کے لیے راہ ہموار کر سکتی ہے۔
ایسی صورت میں بی جے پی پر اخلاقی دباؤ میں اضافہ ہوگا کہ وہ قیادت کی تبدیلی پر سنجیدگی سے غور کرے۔ اگر نظریاتی رہنما سبکدوش ہو جائے تو سیاسی شاگرد کے برقرار رہنے پر سوالات ضرور اٹھیں گے۔ دوسری طرف اگر بھاگوت اپنے منصب پر فائز رہتے ہیں اور مودی بھی ایسا ہی کرتے ہیں تو قیادت اور عمر کی بحث کو وقتی طور پر پسِ پشت ڈال دیا جائے گا۔
تاہم ایک بات طے ہے کہ دونوں قائدین کا بیک وقت 75 برس کی عمر کو پہنچنا محض اتفاق نہیں ہے بلکہ ایک ایسا لمحہ ہے جو ادارہ جاتی، نظریاتی اور سیاسی تبدیلی کے امکانات سے بھرپور ہے۔ چاہے اس سے فوری تبدیلی آئے یا نہ آئے، ستمبر 2025 کو تاریخ میں ایک ایسے موڑ کے طور پر یاد رکھا جائے گا جب ہندوستان کی دو سب سے طاقتور تنظیمیں — آر ایس ایس اور بی جے پی — نسلِ نو کی دہلیز پر کھڑی تھیں۔
فی الحال، ملک کی نظریں انتظار میں ہیں۔
(بشکریہ انڈیا ٹومارو ڈاٹ نیٹ)

 

***

 


ہفت روزہ دعوت – شمارہ 20 جولائی تا 27 جولائی 2025