یوپی:یوگی حکومت کا تعلیمی نصاب سے مغلوں کی تاریخ   ہٹا نے کا فیصلہ

نئی دہلی ،03اپریل :۔

اتر پردیش کی حکومت نے جہاں مغل عہد کے آباد شہروں کے نام تبدیل کرنے کی شروعات کی ہے اور متعدد شہروں کے نام بھی تبدیل کر رہی ہے وہیں اب یوگی حکومت کے ایک اور متعصب فیصلہ کرتے ہوئے  یوپی بورڈ اور سی بی ایس ای بورڈ کے نصاب میں بڑی تبدیلیاں کی ہیں۔ دراصل  یو گی حکومت نے اب ا سکولوں میں پڑھائے جانے والے نصاب سے مغلوں کی تاریخ  ختم کر رہی ہے  ۔ تعلیمی سیشن 2023-24 میں 12ویں جماعت میں پڑھائی جانے والی تاریخ کی کتاب سے مغل باب کو ہٹا دیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ گیارہویں کی کتاب سے رائز آف اسلام، کلش آف کلچرز، انڈسٹریل ریوولیشن، بیگننگ آف ٹائم کے اسباق کو بھی ہٹا دیئے گئے ہیں۔

 

تعلیمی سیشن 2023-24 میں بارہویں میں پڑھائی جانے والی تاریخ کی کتاب میں ‘ہندوستانی تاریخ کے کچھ عنوانات’ سے  مغل دربار کو ہٹا دیا  ہے۔ اس کے ساتھ ہی  سیویکس(شہریت) کی کتاب سے امریکی بالادستی اور سرد جنگ کا سبق بھی نکال دیا گیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق  یوپی حکومت کے اس فیصلے کو تعلیمی سیشن 24-2023 سے لاگو کیا جا رہا ہے۔ تاریخ کی کتاب کے علاوہ دیگر مضامین میں بھی یہ تبدیلی دیکھی گئی ہے۔ سب سے پہلے 12ویں کے نصاب  میں شامل  تاریخ کی کتاب میں مغلوں کی تاریخ ہٹا دی گئی ہے۔اس سے قبل، 12ویں جماعت کی تاریخ کی کتاب میں، ‘ہندوستانی تاریخ کے کچھ عنوانات’ کے تحت حکمرانوں اور مغل دربار تک کے باب تھے، جو اب ہٹا دیئے گئے ہیں  ے۔ اس کے ساتھ ساتھ گیارہویں جماعت کے نصاب میں تبدیلی کرتے ہوئے تاریخ کی کتاب سے اسلام کے عروج، صنعتی انقلاب، تہذیبوں کا تصادم اور وقت کاآغاز کے ابواب کو بھی ہٹا دیا گیا ہے۔  اس کے علاوہ 10ویں ڈیموکریٹک پولیٹکس 2 کی کتاب سے جمہوریت اور تنوع، عوامی جدوجہد اور تحریک، جمہوریت کے چیلنجز کے اسباق کو بھی ختم کر دیا گیا ہے۔

این سی ای آر ٹی اور یو پی بورڈ کے نصاب سے مغل دربار کی تاریخ ہٹائے جانے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے صوفی اسلامی بورڈ کے قومی ترجمان کشش وارثی نے سوال اٹھائے ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ 16ویں اور 17ویں صدی کا دور بابر سے اکبر اور شاہ جہاں تک ہے اور تاریخ کو نہ بدلا جا سکتا ہے اور نہ ہی تباہ کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تاج محل کو کیسے  ختم کریں گے کہ یہ شاہجہاں کی دین ہے۔ کیسے ختم کریں گے  لال قلعہ مغلوں نے بنوایا تھا اور اگر مغلوں کی تاریخ ختم کریں گے تو بہادر شاہ ظفر کی لڑی گئی لڑائیوں اور آزادی کی قربانیوں کو کیسے مٹا دیں گے۔ اس کے علاوہ اورنگزیب اور دارا شکوہ  کا فرق معاشرے کو کیسے بتائیں گے۔