بابری مسجد فیصلے سے قبل آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کا اہم بیان

بابری مسجد سے دست برداری کی بات اصولی طور پر کیوں غلط ہے؟

بابری مسجد پر فیصلہ سے قبل آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کی جانب سے بیان جاری کر کے بتایا گیا ہے کہ کیوں مسلمان بابری سے دست بردار کیوں نہیں ہو سکتے اور اگر انھوں نے ایسا کیا تو اس کے بعد کیا مسائل پیدا ہوں گے۔

آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے فیس بک پیج پر ایک اور بیان جاری کر کے کہا گیا ہے کہ مسلمان بابری مسجد سے کسی بھی صورت میں دست بردار نہیں ہو سکتے اور اگر ایسا ہو گیا تو پھر اس ملک کی دیگر مساجد اور قبرستانوں تک کو اپنے قبضے میں لینے کی کوششیں ہوں گی۔

بیان میں کہا گیا، ’’کچھ لوگ ملک میں امن و سلامتی کے نام پر مسلمانوں کو بابری مسجد سے دست بردار ہونے کو کہہ رہے ہیں۔ صوبائی عدالت کے فیصلہ میں جس اصول کو بنیاد بنایا گیا ہے وہ اصول اگر عدالت کا تسلیم شدہ اصول قرار دیا گیا تو بابری مسجد جس کشمکش اور خطرہ میں مبتلا ہے، اس خطرہ میں ملک کی سینکڑوں مساجد آجائیں گی، کیونکہ اکثریت کے فرقہ پرور ملک کی درجنوں مسجدوں پر اپنا مطالبہ پہلے سے کرتے آرہے ہیں‘‘

بیان میں مزید کہا گیا، ’’بابری مسجد سے دستبرداری کی صورت میں فرقہ وارانہ ذہن کے قائدین کو قانونی حق حاصل ہوجائیگا اور پھر بابری مسجد ہی نہیں بلکہ بعض مکانات اور بعض قبرستانوں تک کو اپنے قبضہ میں لینے کا ان کو حق مل جائیگا۔ اور ان کو اپنی کامیابی کے جھنڈے گاڑنے کے لئے مزید میدان مل جائیں گے۔‘‘