سپریم کورٹ نے پیغمبر اسلام کی توہین کے معاملے میں جمعیت علماے ہند کی درخواست پر ریاستوں کو ہدایات جاری کیں
نئی دہلی، جولائی 23: سپریم کورٹ نے جمعرات کو جمعیت علماے ہند کے صدر مولانا محمود اسعد مدنی کی عرضی پر سماعت کرتے ہوئے پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کی توہین کے معاملے میں تمام ریاستی حکومتوں کو ہدایت جاری کی ہے کہ وہ اس معاملے (تحسین پونا والا کیس) میں سپریم کورٹ کی طرف سے دی گئی ہدایات کے مطابق تین ہفتوں کے اندر اپنی کارروائی کی رپورٹ داخل کریں۔
دی رپورٹ نیوز کے مطابق سپریم کورٹ نے جمعیت علماے ہند اور دیگر درخواست گزاروں کو بھی یہ حکم دیا کہ وہ ایک مکمل چارٹ تیار کریں جس میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی اور نفرت پھیلانے کے واقعات کی تفصیل ہواور وہ چارٹ ایک ہفتے کے اندر ریاستی حکام کو فراہم کریں جس کے جواب میں ریاستی حکام یہ بتائیں گے کہ ان واقعات کے سلسلے میں کیا کارروائی کی گئی ہے۔ اس کے بعد ایک ہفتے کے اندر جواب داخل کیا جائے۔ سپریم کورٹ نے چھ ہفتے بعد اگلی سماعت کی تاریخ مقرر کی ہے۔
یہ معاملہ جسٹس اے ایم کھانولکر اور جسٹس اے ایس اوکا کی ڈویژن بنچ کے سامنے زیر سماعت تھا جہاں جمعیت علماے ہند کے صدر مولانا محمود اسد مدنی کی طرف سے سینئر ایڈوکیٹ میناکشی اروڑہ اور ایڈوکیٹ ایم آر شمشاد پیش ہوئے۔ وکلا نے پرزور انداز میں عدالت کے سامنے جمعیت علماے ہند کی اس تشویش کو پیش کیا کہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی توہین سے مسلمان شدید تکلیف میں ہیں۔
جمعیت علماے ہند نے ستمبر 2021 میں تریپورہ میں اجتماعی طور پر پیغمبر اسلام کی توہین کے واقعے کے بعد سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا اور اپیل کی تھی کہ اگر سپریم کورٹ نے اس سے خلاف ہدایت جاری نہیں کی تو ملک میں ایسے واقعات دہرائے جائیں گے، جو بہت تکلیف دہ اور مشکل حالات کا باعث بنیں گے۔