دہلی تشدد: سپریم کورٹ نے دہلی ہائی کورٹ سے کہا کہ زیادہ دیری نامناسب، جمعہ کو کریں سماعت
نئی دہلی، مارچ 04: سپریم کورٹ نے دہلی ہائی کورٹ کے چیف جسٹس سے کہا کہ 6 مارچ کو فسادات سے متاثرہ شخص کی رہنماؤں کے خلاف مبینہ نفرت انگیز تقاریر کے لیے ایف آئی آر درج کرنے کی درخواست پر سماعت کریں۔
اس کے ساتھ ہی سپریم کورٹ نے کہا کہ دہلی ہائی کورٹ کو فوری طور پر اس معاملے کی سماعت کرنی چاہیے۔ اور قومی دارالحکومت میں ہونے والے فسادات سے متعلق مقدمات کی سماعت اپریل سے پہلے کرنے کو کہا۔
چیف جسٹس آف انڈیا ایس اے بوبڈے کی سربراہی میں بنچ نے کہا کہ دہلی ہائی کورٹ کی جانب سے اس معاملے میں دی گئی طویل تاریخ مناسب نہیں ہے۔ انھوں نے کہا ’’ہمارے خیال میں اتنے عرصے تک کیس کو گھسیٹنا مناسب نہیں ہے۔ ہمارا ماننا ہے کہ کیس کی سماعت جمعہ کے دن کی جائے۔ جب ہائی کورٹ اس کیس کی سماعت کر رہی ہے تو ہم اس کے حقوق نہیں لینا چاہتے ہیں، لیکن اس طرح کے معاملات طولانی نہیں ہونے چاہئیں۔‘‘
سپریم کورٹ نے اپنے حکم میں یہ بھی کہا ہے کہ ہائی کورٹ کو اس معاملے کے پرامن حل کے امکان کو تلاش کرنا چاہیے۔
واضح رہے کہ 27 فروری کو دہلی ہائی کورٹ کے چیف جسٹس ڈی این پٹیل اور جسٹس سی ہری شنکر کی بنچ نے نفرت انگیز تقاریر پر ایف آئی آر کے اندراج کے مطالبہ کرتے ہوئے سماجی کارکن ہرش مندر کی درخواست پر سماعت 13 اپریل تک ملتوی کردی تھی۔
جمعرات کو چیف جسٹس ایس اے بوبڈے، جسٹس سوریہ کانت اور جسٹس بی آر گوئی کی بنچ نے دو درخواستوں کی سماعت کی۔ پہلی پٹیشن مظلوم متاثرین کے ایک گروپ کے ذریعہ دائر کی گئی ہے، جس کی سربراہی شیخ مجتبیٰ فاروق کررہے ہیں، جبکہ دوسری درخواست ہرش مندر کی ہے۔
دونوں درخواستوں میں ان سیاسی رہنماؤں کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے جن کی نفرت انگیز تقاریر نے گزشتہ ہفتے شمال مشرقی دہلی میں تشدد کو ہوا دی تھی۔
اس کے ساتھ ہی سپریم کورٹ نے 10 ہنگامہ آرائی سے متاثرہ افراد کی درخواست ہائی کورٹ کو بھجوا دی جس میں رہنماؤں کے خلاف نفرت انگیز تقاریر کے الزامات کے تحت ایف آئی آر درج کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ ہرش مندر کے ذریعہ دائر کی گئی پرانی درخواست کے ساتھ ان تمام معاملات کی سماعت جمعہ کو ہائی کورٹ میں ہونی چاہیے۔