یو پی: شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج کے دوران تشدد میں 5 مظاہرین جان بحق

شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) کے خلاف جمعہ کی نماز کے بعد اتر پردیش کے متعدد اضلاع میں شدید احتجاج کیا گیا۔ احتجاج کے دوران یو پی میں اب تک 6 افراد کی موت ہو چکی ہے۔

شہریت ترمیمی قانون کے خلاف آج جمعہ کے روز ایک مرتبہ پھراتر پردیش کے کئی شہروں میں ہنگامہ آرائی جاری ہے۔ جمعہ کے روز مغربی اتر پردیش کے مظفرنگر اور فیروز آباد میں مظاہروں کے دوران تشدد کی آگ بھڑک اٹھی۔ میڈیا رپورٹوں کے مطابق فیروز آباد میں مظاہرین نے کچھ گاڑیوں کو نذر آتش کر دیا ہے۔

فیروز آباد میں مظاہرین نے پولیس پر پتھراؤ کیا اور حکومت کے خلاف نعرے بازی کی۔ پولیس نے مظاہرین کو روکنے کے لیے آنسو گیس کے گولے داغے اور مظاہرین کو منتشر کر دیا۔ مغربی یوپی کے غازی آباد میں بھی احتجاج کیا گیا اور نعرے بازی کی گئی۔ اس کے علاوہ ہاپوڑ میں آنسو گیس کے گولے بھی داغے گئے۔ فیروز آباد کے علاوہ مغربی اتر پردیش کے مظفر نگر میں بھی جمعہ کے روز احتجاج ہوا۔ مظفر نگر میں لوگوں نے پولیس پر پتھراؤ کیا، جس کے بعد پولیس کی جانب سے لاٹھی چارج کیا گیا۔

واضح رہے کہ جمعہ کے مد نظر اتر پردیش میں احتیاط کے طور پر 15 اضلاع میں انٹرنیٹ بند کر دیا گیا تھا۔ مغربی یوپی میں میرٹھ سمیت دیگر علاقوں میں انٹرنیٹ کو بند رکھا گیا۔ جبکہ گورکھپور اور لکھنؤ میں دفعہ 144 نافذ کر دی گئی۔

واضح رہےکہ جمعرات کے روز ہی راجدھانی لکھنؤ میں شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج پرتشدد ہو گیا تھا۔ ہزاروں مظاہرین نے پتھراؤ کیا، گاڑیوں کو نذر آتش کیا اور توڑ پھوڑ بھی کی۔ پولس کی فائرنگ کے دوران لکھنؤ میں مظاہرہ کر رہے ایک شخص محمد وکیل کی موت واقع ہوگئی تھی۔ لکھنؤ کے علاوہ یوپی کے سنبھل میں سرکاری بسوں کو بھی نذر آتش کیا گیا تھا۔

(ایجنسیاں)