یوپی: پولیس حراست میں مسلم نوجوان کی موت، اہل خانہ کا تشدد کا الزام
نئی دہلی ،03جولائی :۔
اتر پردیش میں پولیس اور انتظامیہ مسلمانوں کے خلاف کس قدر ظلم پر آمادہ ہے اس کی ایک تازہ مثال مغربی یو پی کے باغپت سے آئی ہے۔جہاں معمولی جرم کے شک کی بنیاد پر ایک مسلم نوجوان کو پولیس نے اتنا مارا کی اس کی موت ہو گئی ۔واقعہ ہے مغربی اتر پردیش کے باغپت کے گاؤں رتول کا جہاں مقامی پولیس کے ذریعہ حراست میں لیا گیا اتوار کی شام ایک مزدور اسپتال میں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسا۔ 26 سالہ ساجد عباسی کی پولیس کی حراست میں تشدد سے موت کے بعد علاقے میں کشیدگی کا ماحول ہے ۔
متوفی کے اہل خانہ نے الزام لگایا کہ نوجوان کو بری طرح مارا پیٹا گیا اور اسے بے ہوشی کی حالت میں چھوڑا گیا ۔ رشتہ داروں اور گاؤں والوں نے لاش کو رتول بس اسٹینڈ پر رکھ کر انصاف کے لئے مظاہرہ کیا۔
مکتوب میڈیا کی رپورٹ کے مطابق عباسی کے بڑے بھائی شہاب الدین نے بتایا کہ اس کے بھائی کو پولیس نے جوا کھیلنے کے شک میں حراست میں لیا تھا ۔انہوں نے بتایا کہ ان کے گھر کے قریب آم کا باغ جوئے کے لیے مشہور ہے۔
رپورٹ کے مطابق پولیس کچھ جواریوں کا پیچھا کر رہی تھی اور انہوں نے میرے بھائی کو اٹھا لیا جو گھر واپس آ رہا تھا۔ اس نے ان سے بہت التجا کی وہ جواری نہیں ہے۔ لیکن چاروں پولیس والوں نے اسے مارنا شروع کردیا۔ اسے گرفتار کر کے چوکی لے گئے اور وہاں مزید اس پر تشدد کیا گیا ۔ شہاب الدین نے بتایا کہ جب میرے والد اس معاملے کے بارے میں پوچھنے کے لیے چوکی پہنچے توساجد بے ہوش تھا۔26 سالہ نوجوان کھیکڑا کے ایک اسپتال میں دم توڑ گیا۔ ساجد عباسی اور ان کے تین بھائی مزدوری کرتے تھے۔ اس کے تین بچے ہیں اور اس کی بیوی اس وقت امید سے ہے۔
احتجاج کر رہے متوفی کے اہل خانہ نے بتایا کہ ہم یہاں کوئی ہنگامہ نہیں کر رہے ہیں۔ ہم لاش لے کر سڑک پر بیٹھ گئے تاکہ حکام ہماری تکلیف کو دیکھیں،اور ہمارے ساتھ جو نا انصافی ہوئی ہے اس کا احساس کریں کہ کس طرح ہمارا خاندان تباہ و برباد ہو گیا۔رپورٹ کے مطابق مقامی پولیس نے موت کی اصل وجہ جاننے کے لیے ساجد کی لاش کو پوسٹ مارٹم کے لیے بھیج دیا ہے۔
ساجد کے بھائی شہاب الدین نے اپنے بھائی کی المناک موت کے بعد خاندان کی جانب سے انصاف کا مطالبہ کیا ہے۔ شہاب الدین نے کہا کہ خاندان احتساب کا مطالبہ کر رہا ہے اور ساجد کی موت کے ذمہ داروں کوقصور وار قرار دیا جائے۔انہوں نے کہا کہ ہم حکام سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ فوری ایکشن لیں اور بے دردی سے مار کر ہلاک کرنے والے پولیس افسر کو معطل کریں۔