یونفارم سول کوڈ کے خلاف سکھوں نے کھولا مورچہ ،حکومت کو کیا خبردار
سکھ رہنماؤں نے کہا کہ اگر مودی حکومت نے یو سی سی مسلط کرنے کی کوشش کی تو ملک کے اتحاد اور سالمیت کے لئے خوفناک نتائج بر آمد ہوں گے
نئی دہلی ،06جولائی:۔
مرکزی حکومت کی جانب سے یونیفارم سول کوڈ کے نفاذ کے اعلان کے ساتھ مسلمانوں کے علاوہ ملک کے دیگر مذاہب کے پیروکاروں میں بھی تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے ۔قبائلی سماج کے بعد اب سکھوں نے بھی یو سی سی کے نفاذ کی مخالفت کرتے ہوئے اسے ملک کی سالمیت اور اتحاد کے لئے خوفناک قرار دیا ہے ۔سکھوں کی نمائندہ سیاسی پارٹی شرومنی اکالی دل (ایس اے ڈی) کے رہنماؤں سمیت متعدد سکھ نمائندوں نے مجوزہ یکساں سول کوڈ(یو سی سی) کو یکسر طور پر مسترد کر دیا ہے اور انہوں نے مودی حکومت کو خبر دار کیا ہے کہ اگر ایسا کیا گیا تو اس کے سنگین نتائج بر آمد ہوں گے۔
انڈیا ٹو مارو کی رپورٹ کے مطابق دہلی میں واقع رکاب گنج گرودوارہ کے احاطے میں واقع شرو منی اکالی دل کے دہلی ریاستی دفتر میں میڈیا کے نمائندوں سے خطاب کرتے ہوئے، سکھ رہنماؤں نے اعلان کیا کہ ان کی برادری اس کا مقابلہ کرے گی اور اسے کسی بھی حالت میں سکھوں پر مسلط کرنے کی اجازت نہیں دے گی۔
انہوں نے اس موقع پر سابق پنجاب کے سابق وزیر اعلیٰ کیپٹن امریندر سنگھ، بی جے پی لیڈر ہردیپ پوری اور دیگر سکھ لیڈروں سے بھی کہا کہ وہ یو سی سی پر اپنا موقف واضح کریں۔ یاد رہے کہ ایس اے ڈی بی جے پی کا سابق حلیف رہی ہے مگر کسانوں کے تعلق سے تین قوانین کے نفاذ کے بعد دونوں پارٹیوں کی راہیں جدا ہو گئی تھیں ۔
اس موقع پر دہلی شرو منی اکالی دل کے سربراہ پرمجیت سنگھ سرنا اور دہلی سکھ گرودوارہ مینجمنٹ کمیٹی(ڈی ایس جی ایم سی) کے سابق صدور منجیت سنگھ جی کے اور ہرویندر سنگھ سرنا نے صحافیوں سے خطاب کیا۔انہوں نے متفقہ طور پر اعلان کیا کہ سکھ برادری اسے قبول نہیں کریں گے کیونکہ یہ سکھ قوم (کمیونٹی) کے خلاف ہے۔
انہوں نے مجوزہ یو سی سی کے خلاف بڑے پیمانے پر اتحاد قائم کرنے کے لیے دیگر اقلیتی برادریوں کے رہنماؤں کے ساتھ ایک مشترکہ اجلاس منعقد کرنے کا بھی اعلان کیا۔
پرمجیت سنگھ سرنا نے کہاکہ یو سی سی اقلیتوں کو ہندو اکثریت میں ضم کرنے کی ایک کوشش ہے۔ انہوں نے مودی حکومت کو خبردار کیا کہ اگر اس نے یو سی سی کو مسلط کرنے کی کوشش کی تو ملک کی "سالمیت اور اتحاد” پر سنگین اثرات مرتب ہوں گے۔سرنا کے خیالات کی حمایت کرتے ہوئے جی کے نے کہا کہ یو سی سی "قوم کو ٹکڑے ٹکڑے کرنے کی کوشش ہے۔
سرنا نے اس موقع پر کہا کہ اگر حکومت یو سی سی کو لاگو کرنے میں اتنی ہی دلچسپی رکھتی ہے، تو اسے پہلے ہندوؤں پر لاگو کرنا چاہیے، کیونکہ ہندو مذہب میں کسی بھی لحاظ سے یکسانیت نہیں ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ یہاں میٹنگ میں موجود ہر ممبر یو سی سی کا سخت مخالف ہے۔ سکھ یونیفارم سول کوڈ کو مسترد کرتے ہیں۔عام آدمی پارٹی کے سر براہ اروند کیجریوال کے ذریعہ یو سی سی کی حمایت کے اعلان پر سرنا نے مذمت کی اور عام آدمی پارٹی کو بی جے پی کی بی ٹیم قرار دیا۔
اس سے قبل ایک بیان میں چیمہ نے کہا تھا شرو منی اکالی دل کا خیال ہے کہ UCC کا نفاذ ملک میں اقلیتوں کے مفاد میں نہیں ہے۔ 21 ویں لاء کمیشن نے پہلے ہی اپنی مشاورتی رپورٹ میں رائے دی ہے کہ یو سی سی نہ تو مطلوب ہے اور نہ ہی قابل عمل ہے۔ یو سی سی کے نفاذ سے اقلیتوں کے شہری حقوق متاثر ہوں گے اور ملک میں بدامنی اور تناؤ شروع ہو جائے گا۔
واضح رہے کہ مرکزی حکومت کے مجوزہ یو سی سی کے خلاف مسلم پرسنل لاء بورڈ نے ہر سطح پر مخالفت کرنے کا اعلان کیا ہے وہیں چھتیس گڑ کے معروف قبائلی رہنما اور سابق مرکزی وزیر اروند نیتام نے بھی یو سی سی کو ناقابل عمل قرار دیتے ہوئے قبائلی سماج کی جانب سے اس کی مخالفت کا اعلان کیا ہے ۔