ہندو مندروں کی بھی جانچ ہونی چاہیے، کیونکہ زیادہ تر مندر بودھ خانقاہوں کو گرا کر بنائے گئے  ہیں  

گیانواپی مسجد کے سروے  کی خبروں کے درمیان  ایس پی لیڈر سوامی پرساد موریہ کا بیان

نئی دہلی ،29جولائی :۔

گیان واپی مسجد کے اے ایس آئی کے ذریعہ سروے کرائے جانے کی خبروں کے درمیان سماج وادی پارٹی کے لیڈر سوامی پرساد موریہ نے ایک سوال اٹھاتے ہوئے بڑا بیان دیا ہے ۔سوامی پرساد موریہ نے ہندو مندروں کی تاریخ پر سنگین سوال اٹھائے ہیں۔

سوامی پرساد موریہ کا کہنا ہے کہ اگر سروے کرنا ہے تو صرف گیانواپی کا ہی کیوں، ملک کے تمام ہندو مندروں کی بھی جانچ ہونی چاہیے۔ کیونکہ ملک میں زیادہ تر ہندو مندر بودھ خانقاہوں کو گرا کر بنائے گئے ہیں۔

بدری ناتھ دھام بھی آٹھویں صدی تک ایک بودھ  خانقاہ تھا، آدی شنکراچاریہ نے اسے ہندو مندر بنا دیا۔ ایسے میں بات ہو گی تو سب کی ہو گی۔ ہم گرے مردوں کو اکھاڑنا نہیں چاہتے۔ میں بھائی چارے پر یقین رکھتا ہوں۔

سوامی پرساد موریہ نے اپنے آفیشل ٹویٹر اکاؤنٹ سے ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ مرچی لگی نا، اب آستھا یاد آرہی ہے۔ کیا دوسروں کی آستھا آستھا نہیں ہے ؟ اسی لیے ہم نے کہا تھا کہ کسی کی آستھا کو ٹھیس نہ پہنچے ، اس لیے 15 اگست 1947 کے دن  جس  بھی مذہبی مقام کی حیثیت  جو تھی اسے بر قرار مان کر کسی بھی تنازعہ سے بچا جا سکتا ہے ۔

ورنہ تاریخی سچائی کو ماننے کے لیے تیار رہنا چاہیے۔ بدری ناتھ آٹھویں صدی تک بودھ خانقاہ تھا، اس کے بعد اس بدری ناتھ دھام کو ہندوؤں کی زیارت گاہ بنا دیا گیا، یہ سچ ہے۔

سوامی پرساد موریہ کے بیان پر ظاہر ہے ہندو طبقہ میں ناراضگی ہے ۔تمام پروہت مندر کے پجاریوں میں ناراضگی واضح طور پر دیکھی جا رہی ہے ۔سیاسی رہنماؤں نے بھی اس پر الگ الگ طریقے سے تبصرہ کیا ہے ۔شنکراچاریہ اویمکتیشور انند نے کہا کہ سوامی پرساد موریہ ایک سیاسی شخصیت ہے کوئی گیانی اور ودوان نہیں ہیں ۔وہ نہ تو دھرم شاستر ہیں اور نہ ہی شاستر کے ودوان ہیں وہ اپنی سیاست چمکانے کے لئے ایسے بیانات دیتے رہتے ہیں۔