ہم جنس شادی کے معاملے میں سپریم کورٹ کے فیصلے کا جمعیۃ علماء ہند نے خیر مقدم کیا
صدر جمعیۃ علماءہند مولانا محمود اسعد مدنی نے فیصلے کا استقبال کیااور کہاعدالت کے فیصلے سے شادی کے مقدس اور پاکیزہ نظام کی حفاظت ہوئی ہے
نئی دہلی ،17 اکتوبر:
سپریم کورٹ نے اپنے اہم تاریخی فیصلے میں ہم جنس پرستوں کی شادی کو قانونی حیثیت دینے کی اپیل مسترد کر دی ہے۔پانچ ججوں پر مشتمل بنچ نے اپریل اور مئی کے درمیان فریقین کے دلائل سننے کے بعد آج اس بارے میں فیصلہ سنایا ہے۔
اس معاملے میں جمعیۃ علماءہند، نیشنل چائلڈ رائٹس سمیت متعدد سماجی ، سرکاری اورمذہبی تنظیمیں فریق تھیں۔ جمعیۃ علماءہند کے صدر مولانا محمود اسعد مدنی کی طرف سے معروف وکیل کپل نے سماجی اور مذہبی نقطہ نظر سے ٹھوس دلائل پیش کیے تھے اور اول مرحلے میں عدالت کو قائل کیا تھا کہ ایسی شادی کی کسی بھی مذہب میں اجازت نہیں ہے، اس لیے پرسنل لاء کے تحت اس پر غور نہ کیا جائے ، چنانچہ عدالت نے طے کیاتھا کہ اس شادی کے سلسلے میں بحث صرف اسپیشل میرج ایکٹ کے تحت ہو گی۔ سبل نے کہا تھاکہ ایسی شادیوں کے برے اثرات مرتب ہوں گے، یہ مسئلہ دیگر عائلی قوانین مثلاً وراثت، جانشینی، گود لینے اور مختلف کمیونٹیز کی پرسنل لا زکو بھی متاثر کرے گا۔ اس مقدمے میں جمعیۃ کے وکیل کپل سبل کو ایڈوکیٹ ایم آر شمشاد اور ایڈوکیٹ نیازاحمد فاروقی اسسٹ کررہے تھے۔
اس فیصلے کا استقبال کرتے ہوئے اس معاملے کے ایک فریق اور جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا محمود اسعد مدنی نے کہا کہ ہندستان ایک قدیم تہذیب اور ثقافت کا ملک ہے ، جو مختلف مذاہب اور افکار کی نمائندگی کرتا ہے۔ اسے مغربی دنیا کے آزادل خیال اشرافیہ طبقے کی منمانی سے نہیں روندا جاسکتا۔عدالت نے اس فیصلے کے ذریعہ شادی کے مقدس اور پاکیزہ نظام کی حفاظت کی ہے جیسا کہ ہمارے ملک میں صدیوں سے سمجھا اور اس پر عمل کیا جا رہا ہے۔ ہم انفرادی حقوق کے تحفظ اور اپنی ثقافتی اقدار کے تحفظ کے درمیان توازن قائم کرنے میں عدالت کے بالغانہ فیصلے کی ستائش کرتے ہیں۔