ہماچل پردیش میں مسلمانوں کے خلاف ہند وتو تنظیموں کی اشتعال انگیزی جاری
مقامی ہندوؤں کومسلمانوں کی آئی ڈی چیک کر کے انہیں سبق سکھانے کا انتباہ،سکھو سرکار پر لوگوں نے اٹھائے سوال
نئی دہلی ،04جولائی:۔
ہماچل پردیش ملک کی سب سے پر امن اور شانت ریاست کے طور پر جانی جاتی رہی ہے لیکن گزشتہ کچھ ایام سے ہماچل پردیش کی سرد اور پر من وادیوں کو شدت پسند ہندو تنظیموں نے فرقہ ورانہ ماحول سے بد امن ریاست میں تبدیل کرنے کی کوششیں شروع کر دی ہیں۔آئے دن کہیں نہ کہیں ریلی نکال کر بجرنگ دل ،وشو ہندو پریشد اور دیگر شدت پسند ہندو تنظیمیں مسلمانوں کے خلاف بیان بازی کرتی ہیں اور مقامی ہندو اکثریت کو مسلمانوں کے خلاف مشتعل کرتی ہیں۔
ایسی ہی ایک تازہ ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہے جس میں کھلے عام مسلمانوں کو سبق سکھانے کی بات کہی جا رہی ہے ،ہزاروں کی تعداد میں موجود ہندو نوجوان بجرنگ دل کے جھنڈوں کے ساتھ نظر آ رہے ہیں ۔جہاں ہندو لیڈر انہیں خطاب کرتے ہوئے کہتا ہے کہ جو بھی مسلمان آپ کے علاقے میں آئے اس کی آئی ڈی چیک کیجئے اور پھر اس کو سبق سکھائے اسے ٹھوکئے۔وہ ہماچل کے مسلمانوں کو انتباہ دیتے ہوئے کہتا ہے کہ 30 دن کے اندر ہماچل خالی کر دو ورنہ اس کے ذمہ دار تم خود ہو گے۔
یاد رہے کہ گزشتہ دنوں ہماچل پردیش میں منوہر نامی نوجوان کی مبینہ طور پر بے دردی سے قتل کر دیا گیا تھا جس کے بعد ہندو تنظیموں نے اس معاملے پر ریاست میں خوب ہنگامہ آرائی کی ۔لو جہاد کا الزام لگا کر مسلمانوں کے خلاف مورچہ کھول دیا ہے ۔آئے دن ریلی نکال کر مسلمانوں کے خلاف اشتعال انگیزی کر رہی ہیں۔
واضح رہے کہ ہماچل میں کانگریس کی سکھویندر سنگھ سکھو کی حکومت ہے اس کے باوجود اس طرح کے پروگرام پولیس اور انتظامیہ کی نگرانی میں ہوتے ہیں اور پولیس انہیں تحفظ فراہم کرتی ہوئی نظر آتی ہے ۔لوگوں نے سوشل میڈیا پر سوال کھڑے کئے ہیں کہ ان نفرت کے سوداگروں کے خلاف ہماچل کی کانگریس حکومت کب کارروائی کرے گی،راہل گاندھی کے ذریعہ منی پور میں دورے کو کارنگریس کے ذریعہ اسے محبت کی دکان کھولنے سے تعبیر کرنے پر صارفین کا کہنا ہے کہ کانگریس کی سرکار ہماچل میں کب محبت کی دکان کھولے گی جہاں مسلمانوں کے خلاف دن رات اور کھلے عام نفرت پھیلائی جا رہی ہے ۔