ہاتھرس کیس:1000ہزار دن جیل میں گزارنے کے بعد رہا ہوئے طلبہ لیڈر عتیق الرحمان
ہاتھرس کیس کے بعد صدیق کپن کے ساتھ ہوئے تھے گرفتار ، عدالت نے 25 جون کو ہی ضمانت دے دی تھی
نئی دہلی ،15جون:۔
اتر پردیش کے ہاتھرس واقعہ کے بعد یو اے پی اے کے تحت گرفتا ر معروف طالب علم رہنما عتیق الرحمان ایک ہزار دن کی قید کے بعد ہاتھرس جیل سے رہا ہو گئے ہیں۔عتیق الرحمان کوکیرالہ کے معروف صحافی صدیق کپن کے ساتھ گرفتار کیا گیا تھا۔یاد رہے کہ 2020 میں ہاتھرس میں ایک دلت بچی کی اعلیٰ ذات ہندوؤں کے ذریعہ عصمت دری اور جلا کر مار دینے کے واقعہ کے بعد رپورٹنگ اور دلت خاندان سے ملنے کے لئے ہاتھرس جا رہے تھے ۔عتیق الرحمان ،صدیق کپن اور ان کے دیگر ساتھیوں کو گرفتار کر لیا گیا تھا جس میں سے تین ساتھیوں کی ضمانت ہو گئی ہے باقی دیگر ساتھی ابھی بھی لکھنؤ جیل میں بند ہیں۔ عتیق الرحمان طلبہ تنظیم سی ایف آئی سے جڑے ہوئے ہیں۔
واضح رہے کہ عتیق الرحمن کو لکھنؤ کی ایک عدالت نے گزشتہ ماہ 25 مئی کو ضمانت دے دی تھی ۔ انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کی طرف سے درج ایک کیس کے سلسلے میں انہیں ضمانت دی گئی تھی۔ اس وقت امید کی جا رہی تھی کہ ضمانت کی ضروری کارروائی مکمل ہونے کے بعد 5 جون کو جیل سے باہر آ جائیں گے لیکن تقریباً دس دنوں کی تاخیر کے بعد جیل سے رہا کئے گئے ۔
واضح رہے کہ جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طالب علم مسعود احمد اور ٹیکسی ڈرائیور محمد عالم کے ساتھ عتیق الرحمن اور صدیق کپن کی گرفتاری 5 اکتوبر 2020 کو متھرا، اتر پردیش میں ہوئی تھی۔ یہ گروپ ایک دلت خاتون کے خاندان سے ملنے جا رہا تھا جسے ہاتھرس میں اعلیٰ ذات کے ہندوؤں نے عصمت دری کے بعد قتل کر دیا تھا۔
اتر پردیش کی پولیس نے ان پر تعزیرات ہند کے تحت ‘غداری’، ‘گروپوں کے درمیان دشمنی کو فروغ دینے’، ‘مذہبی جذبات کو مشتعل کرنے’ اور ‘مجرمانہ سازش’ سمیت کئی جرائم کا الزام عائد کیا تھا۔ مزید برآں، ان پر یو اے پی اے کے تحت ‘دہشت گردانہ کارروائیوں کے لیے فنڈز اکٹھا کرنے’ اور ‘دہشت گردانہ کارروائی کرنے کی سازش’ کابھی الزام عائد کیا گیا تھا۔
گزشتہ پانچ جون کو انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کیس میں ضمانت ملنے کے ساتھ عتیق الرحمان کی رہائی کا ان کے اہل خانہ، دوستوں اور حامیوں کو بے صبری سے انتظار تھا۔ انہوں نے جیل میں تقریباً 1000 سے زیادہ دن گزارے ۔ اس دوران ان کی طبیعت بھی زیادہ خراب ہو گئی تھی۔