گؤ کشی کے ملزم نظام الدین کو الہ آباد ہائی کورٹ سے ملی ضمانت

جج نے جانچ افسر کی سرزنش کرتے ہوئے کہا  ملزم کے پاس سےنہ تو جانور ملا تھا اور نہ ہی اس کا گوشت بر آمد کیا گیا تھا،پولیس کو صرف  رسی اور گوبر ملا تھا

نئی دہلی ،04اپریل:۔

بی جے پی کی اقتدار والی ریاستوں میں خاص طور پر مسلمانوں کو گؤ کشی کے نام پر نشانہ بنایا جانا عام بات ہو چکی ہے ۔اس سلسلے میں پولیس کے پاس پختہ شواہد نہیں ملتے بلکہ صرف چند نام نہاد گؤ رکشکوں کی شکایت پر ہی کارروائی شروع کر دیتی ہے اور بعد میں کورٹ سے شرمندگی کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔ایسے ہی ایک معاملے میں  الہ آباد ہائی کورٹ نے حال ہی میں گؤکشی کے ملزم جگاڑی عرف  نظام الدین نام کے ایک شخص کو ضمانت دے دی ۔ جگاڑی کو اتر پردیش گؤ کشی انسداد ایکٹ کے تحت گرفتار کیا گیا تھا۔ ہائی کورٹ نے ضمانت دیتے ہوئے معاملے کے جانچ افسر (آئی او) پر سوال اٹھائے اور کہا کہ جانچ درست طریقے سے نہیں کی گئی۔

جسٹس محمد فیض عالم خان نے معاملے کی سماعت کرتے ہوئے کہا کہ نہ تو ملزم کے پاس سے اور نہ ہی موقع واردات سے جانور یا اس کا گوشت بر آمد کیا گیا تھا ۔ پولیس کو صرف گوبر اور رسی ملی تھی۔ہائی کورٹ نے کہا کہ کچھ لوگوں کا بیان ہے کہ انہوں نے ملزم کو ایک بچھڑے کے ساتھ گنے کے کھیت کی طرف جاتے دیکھا تھا۔گاؤں میں گائے اور بچھڑا رکھنا بہت عام بات ہے چاہے کسی ذات ،مذہب اور طبقے سے تعلق رکھتا ہو ،تمام گائے پالتے ہیں۔ کورٹ نے آگے کہا کہ ریاستی کی ذمہ داری ہے کہ وہ معاملے کی شفاف طریقے سے جانچ کرے ،جو اس معاملے میں نہیں ہوئی ہے۔اس کے بعد کورٹ نے ملزم کو ضمانت دے  دی۔

ساتھ ہی اتر پردیش کے ڈی جی پی کو جانچ افسروں کو مجرمانہ اور گؤ کشی سے جڑے معاملوں کی جانچ میں ان کی ذمہ داری کو یاد دلانے کے لئے ضروری قدم اٹھانے کا حکم بھی دیا ہے ۔