”گولی ماروں سا***ں کو” کا نعرہ بلند کرتے ہوئے 50 سے زائد زعفرانی کارکنان نے جامعہ کی طرف کیا مارچ، پولیس نے پیچھے ڈھکیلا
نئی دہلی، فروری 04- بھگوا پرچم، ترنگا اور سی اے اے کے حامی بینر اٹھائے 50 سے زائد افراد منگل کی سہ پہر جامعہ ملیہ اسلامیہ میں سی اے اے مخالف مظاہرے کی طرف مارچ کرنے کی کوشش کی۔ جامعہ احتجاجی مقام کے قریب پہلے ہی تعینات دہلی پولیس کے اہلکاروں نے انھیں یونیورسٹی کی طرف مزید مارچ کرنے سے روک دیا۔ وہ سکھ دیو وہار کی طرف سے آئے تھے۔
سوشل میڈیا ویڈیوز میں سی اے اے کے حامی گروپ کے ممبروں کو پولیس اہلکاروں کی موجودگی میں اشتعال انگیز نعرہ ”دیش کے غداروں کو… گولی مارو۔۔۔‘” بلند کرتے دیکھا جا سکتا ہے۔ وہ ”جے شری رام” کا نعرہ بھی لگا رہے تھے۔ وہ پی ایم مودی کی حمایت میں بھی نعرے لگارہے تھے۔
گذشتہ پانچ دنوں میں جامعہ اور شاہین باغ کے سی اے اے مخالف مظاہروں کو نشانہ بنانے کی سی اے اے کے حامی کیمپ کی یہ چوتھی کوشش ہے۔
30 جنوری کو ایک مسلح ہندو دائیں نوجوان نے احتجاجی جگہ کے قریب جامعہ کے طلبا پر فائرنگ کی تھی جس میں ایک طالب علم زخمی ہوگیا تھا۔ اسے پولیس اہلکاروں نے گرفتار کر لیا۔
پھر 2 فروری کو آدھی رات سے تھوڑا پہلے مبینہ طور پر دو نامعلوم افراد نے جامعہ احتجاجی مقام کے قریب فائرنگ کی تھی اور وہ موقع سے فرار ہوگئے تھے۔ یکم فروری کو شاہین باغ احتجاجی مقام کے قریب ایک اور مسلح شخص نے فائرنگ کی تھی۔ اسے بھی موقع پر موجود پولیس اہلکاروں نے گرفتار کرلیا۔
پچھلے دو ہفتوں میں بی جے پی کے متعدد رہنماؤں نے شاہین باغ اور جامعہ کے سی اے اے مخالف مظاہروں پر اشتعال انگیز بیانات دیے ہیں۔ مرکزی وزیر انوراگ ٹھاکر نے گذشتہ ہفتے اشتعال انگیز نعرہ ”دیش کے غداروں کو…گولی مارو۔۔” اٹھایا تھا جس کے بعد انھیں ایک خاص مدت کے لیے دہلی کی انتخابی مہم میں حصہ لینے سے روک دیا گیا ہے۔