گزشتہ دو برسوں میں 7 لاکھ سے زیادہ افراد ہوئے بے گھر

ہاؤسنگ اینڈ لینڈ رائٹس نیٹ ورک کی رپورٹ میں انکشاف ،مرکزی ،ریاستی اور مقامی سطح پر حکام کے ذریعہ 1.5 لاکھ سے زیادہ مکانات مسمار کئے گئے

نئی دہلی ،06مارچ :۔

ملک میں بی جے پی کی حکومت والی ریاستوں میں جس طرح بلڈوزر کا راج قائم ہوا ہے اس سے عوام بڑ ے پیمانے پر متاثر ہوئے ہیں ۔لوگوں کی گاڑھی اور برسوں کی محنت کی کمائی سے بنائے گئے مکانات کو متعدد وجوہات کا حوالہ دے کر مسمار کیا گیا ،اور لوگ بڑے پیمانے پر بے گھر ہوئے ہی ۔ہاؤسنگ اینڈ لینڈر رائٹس نیٹ ورک کی رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ گزشتہ دو سالوں میں (یکم جنوری 2022 سے 31 دسمبر 2023)   ریاستی حکام کے ذریعے 1.5 لاکھ سے زیادہ مکانات کو مسمار کیا گیا۔جس کے نتیجے میں 7.4 لاکھ سے زیادہ لوگوں کو زبردستی بے دخل کیا گیا۔ ان کے گھروں کو مسمار کر دیا گیا۔

"ہندوستان  میں جبری بے دخلی: 2022 اور 2023” کے عنوان سے جاری رپورٹ کے مطابق  سال 2022 اور 2023 میں جس بڑے پیمانے پر مکانات منہدم کئے گئے ہیں اس اوسط کے مطابق روزانہ کم از کم 294 مکانات تباہ کیے گئے۔رپورٹ کے مطابق 2022 کے مقابلے 2023 میں اس کارروائی میں تیزی آئی ہے اور 2023 میں ہر گھنٹے میں 58 افراد کو بے دخل کیا گیا۔

2023 میں، اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ انہدام ایک غیر معمولی رفتار اور شدت سے ہوا، جس کے نتیجے میں ملک بھر میں کم از کم 515,752 (5 لاکھ) لوگوں کو جبری بے دخل کیا گیا اور 107,449 (1 لاکھ) سے زیادہ مکانات تباہ ہوئے۔  ایچ ایل آر این  نے گزشتہ سات برسوں سے اپنی رپورٹ شائع کر رہا ہے ۔سات برسوں میں 2023 میں  سالانہ اعتبار سے سب سے زیادہ انہدامی کارروائی ریکارڈ ہوئی ہے۔

2022 اور 2023 میں، لوگوں کا سب سے زیادہ فیصد (58.7 فیصد) – ‘کچی آبادی’ کلیئرنس/’تجاوزات’ ہٹانے/’شہر کی خوبصورتی’ اقدام کی آڑ میں بے دخل کیا گیا۔دہلی کے قومی دارالحکومت کے علاقے میں 2022 اور 2023 میں بے دخلی کے سب سے زیادہ واقعات (78) ریکارڈ کیے گئے۔ 2023 میں، تقریباً 2.8 لاکھ لوگوں کو دہلی میں مختلف ریاستی حکام نے بے دخل کیا، جو کہ سال میں ہندوستان میں کسی بھی مقام پر سب سے زیادہ ہے۔

ان دو برسوں میں جن کے آشیانوں پر بلڈوزر چلا ہے  ان میں  کم از کم 31 فیصد متاثرہ افراد  پسماندہ گروہوں سے تعلق رکھتے ہیں، جن میں درج فہرست ذات، درج فہرست قبائل، دیگر پسماندہ طبقات، خانہ بدوش کمیونٹی، مہاجر مزدور، اور مذہبی اقلیتیں شامل ہیں۔ایچ آر ایل این  کا یہ بھی تخمینہ ہے کہ تقریباً 17 ملین لوگ مختلف وجوہات کی بناء پر پورے ہندوستان میں بے دخلی اور بے گھر ہونے کے خطرے  کے سائےمیں زندگی گزار رہے ہیں۔