گروگرام میں مسجد کے امام کے قاتلوں کی حمایت میں مہاپنچا یت

 دفعہ 144 کے باوجود ملزمین کی حمایت میں جمع ہوئے لوگ،ملزمین کی گرفتاری کے خلاف احتجاج کیا

نئی دہلی ،07اگست :

نوح اور میوات میں  ہندو شدت پسندوں کے ذریعہ نکالی گئی شوبھا یاترا کے دوران ہوئے فرقہ وارانہ فسادات  کے بعد ایک طرف انتظامیہ مسلمانوں کے خلاف یکطرفہ کارروائی میں مصروف ہے اور ان کے دکانوں اور مکانوں کو نشانزد کر کے منہدم کیا جا رہا ہے توہیں دوسری طرف گرو گرام کی مسجد کے نائب امام محمد سعد کے قاتلوں کی حمایت میں ہندوؤں کی جانب سے مہا پنچایت کا اہتمام کیا گیا ۔جہاں بڑی تعداد میں لوگ پہنچے اور انہوں نے امام کے قتل میں ملوث ملزمین کی گرفتاری کے خلاف احتجاج کیا۔

خیال رہے کہ یہ مہا پنچایت علاقے میں اتوار کو دفعہ 144 کے نفاذ کےباوجود ٹیگرا گاؤں میں منعقد کیا گیا تھا۔جس میں بڑی تعداد میں ہندو تنظیموں کے عہدیداران اور کارکنان نے شرکت کی۔اس دوران مشترکین نے لوگوں سے خطاب کرتے ہوئے قاتلوں کی پر زو ر حمایت کی اور انتظامیہ کو انتباہ بھی دیا۔انہوں نے کہا کہ ہم اپنی بہن بیٹیوں کی حفاظت کے لئے آواز نہیں اٹھا سکتے ۔انتظامیہ کو چاہئے کہ بڑی کسی تفتیش کے کسی کے خلاف کوئی ایف آئی آر درج نہیں کی جانی چاہئے اور نہ ہی کسی کو گرفتار کیا جانا چاہئے ۔

این ڈی ٹی وی نے ایک اعلیٰ پولیس اہلکار کے حوالے سے بتایا کہ ٹیگرا گاؤں میں  ہندو تنظیم کی طرف سے ایک مہاپنچایت کا اہتمام کیا گیا تھا۔ اس اجتماع کو پولیس کی اجازت نہیں تھی۔ علاقے میں دفعہ 144 نافذ ہونے کے باوجود اس مہا پنچایت کا اہتمام کیا گیا۔ پولس نے باہر کے لوگوں کو ٹیگرا گاؤں میں داخل ہونے سے روک دیا تھا اور سیکورٹی بڑھا دی تھی۔

اسسٹنٹ کمشنر آف پولیس (اے سی پی) ڈی ایل ایف گروگرام وکاس کوشک نے  اس بات کی تصدیق کی کہ شہر پرامن ہے اور پچھلے 2-3 دنوں میں تشدد کا کوئی واقعہ رپورٹ نہیں ہوا ہے۔سینئر پولیس افسر نے کہا کہ”ہم نے تمام فریقوں سے بات چیت کی ہے۔ انہوں نے ہمیں یقین دلایا ہے کہ پنچایت پرامن طریقے سے ہوگی۔ اس مہا پنچایت کا اہتمام ہندو مہا سبھا کی جانب سے کیا گیا تھا۔