گجرات: مویشی لے جا رہے چالیس سالہ مسلم شخص کو گئو رکشکوں نے پیٹ-پیٹ کر مار ڈالا

نئی دہلی،24 مئی :۔

گؤ رکشکوں کو کی غنڈہ گردی جاری ہے۔ متعدد ریاستوں میں موشی پروری سے وابستہ مسلمانوں کے خلاف حملے ہو رہے ہیں ۔ تازہ معاملہ  گجرات کے بناس کانٹھا  کا ہے جہاں گزشتہ روز  جمعرات   کو گئو رکشکوں نے ایک چالیس سالہ شخص کو مبینہ طور پر پیٹ-پیٹ کر ہلاک کر دیا۔

دی وائر کی رپورٹ کے مطابق مقامی پولیس کے حوالے سے رپورٹ کیا ہے کہ پانچ لوگوں کے ایک گروپ نے جمعرات کی صبح 40 سالہ مشری خان بلوچ کو مبینہ طور پر اس وقت پیٹ-پیٹ کر ہلاک کر دیا، جب وہ دو بھینسوں کو ایک پک اپ وین میں مویشی بازار لے جار ہے تھے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مشری خان کے ساتھ حسین خان بلوچ نامی شخص بھی تھا جو حملہ آوروں سے بچ کر نکل گیا اور وہی اس کیس میں شکایت کنندہ ہے۔اس میں کہا گیا ہے کہ پولیس نے ملزمان کے خلاف قتل، غلط طریقے سے روکنے، فساد اور مہلک ہتھیاروں کے ساتھ دنگا کرنے کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا ہے۔

انڈین ایکسپریس نے حکام کے حوالے سے بتایا کہ اس معاملے کے ملزمین میں اکھراج سنگھ پربت سنگھ واگھیلا نام کا ایک شخص ہے، جو گزشتہ سال جولائی میں گئو رکشکوں سے متعلق تشدد کے ایک اور واقعے میں ملزم تھا اور وہ جیل میں بھی رہا ہے۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ گجرات ہائی کورٹ نے پہلے معاملے میں واگھیلا کی حراست کےفیصلے کو رد کر دیا تھا۔

رپورٹ کے مطابق  پولیس نے پانچ میں سے دو ملزمین کو گرفتار کر لیا ہے اور باقی تین کی تلاش جاری ہے۔

واضح رہے کہ سال 2018 کے ایک فیصلے میں سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ یہ ریاست کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائے کہ اس طرح کے واقعات رونما نہ ہوں اور اس نے ریاستی حکومتوں کو ہجومی تشدد کے معاملات میں احتیاطی اور تدارک کے اقدامات پر عمل کرنے کی ہدایت کی تھی۔کچھ لوگوں کا الزام ہے کہ کچھ ریاستوں میں پولیس عدالت عظمیٰ کے 2018 کے فیصلے کے تحت اپنی ذمہ داریوں سے بچنے کے لیے ہجومی تشدد کے مقدمات کو تنازعات یا حادثات کے طور پر درج کرتی ہے ۔