گاؤں میں مسلمانوں کے داخلہ پر پابندی لگانے والے گرام پنچایتوں اور سر پنچوں کو ہریانہ حکومت نے بھیجا نوٹس

ہریانہ کے نوح اور میوات میں ہوئے تشدد کے بعد گاؤں والوں نے مسلمانوں کے بائیکاٹ کی اپیل کی تھی،اور گاؤں میں داخلہ پر پابندی لگانے کا نوٹس جاری کیا تھا

نئی دہلی،13 اگست :

ہریانہ میں میوات میں ہوئے فرقہ وارانہ تشدد کے واقعات کے بعد متعدد علاقوں میں مسلمانوں کے بائیکاٹ کی اپیل کی جا رہی ہے اور ان کے داخلہ پر پابندی کا نوٹس جاری کیا ہے ۔اس سلسلے سپریم کورٹ نے بھی از خود نوٹس لیتے ہوئے ایسے اقدامات کو نا قابل قبول قرار دیا ہے ۔ دریں اثنا ہریانہ سرکار نے ان گرام پنچایتوں اور سر پنچوں کو وجہ بتاؤ نوٹس جاری کرنا شروع کر دیا ہے ۔ان گاؤں کے سر پنچوں نے اپنے گاؤں میں مسلمانوں کے داخلہ پر روک لگانے کے لئے تجاویز منظور کی ہے یا خط لکھا ہے ۔

حکومتی افسران کا کہنا ہے کہ متعدد گرام پنچایتوں اور سر پنچوں کو ان کے متعلقہ ضلع افسران کے ذریعہ ہریانہ گرام پنچایتی راج  نوٹیفکیشن کی دفعہ 51 کے تحت وجہ بتاؤ نوٹس جاری کیا گیا ہے جس کے تحت سر پنچ یا پنچ کو ہٹایا بھی جا سکتا ہے ۔

دی انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق ریوڑی کے ڈپٹی کمشنر عمران رضا نے بتایا کہ ہم نے گرام پنچایتوں ان کے سر پنچوں وغیرہ کے خلاف انتظامی کارروائی کی ہے اور انہیں وجہ بتاؤ نوٹس جار کیا ہے ۔ وہ گرام پنچایتیں اور سر پنچ اپنے جواب بھیجیں گے جس کی جانچ کی جاے گی ۔ ان کے  ذریعہ بھیجے گئے جواب کی جانچ کے بعد آگے کی کارروائی  کی جائے گی۔