کیمپس سے 3 طلبا کو حراست میں لیے جانے کے بعد سینکڑوں طلبا نے اے ایم یو میں کیا احتجاج

علی گڑھ، جنوری 26— علی گڑھ مسلم یونی ورسٹی کے سیکڑوں طلبا یونی ورسٹی انتظامیہ کے اقدام پر پولیس کے ذریعہ حراست میں لیے گئے تین طلبا کی رہائی کے لیے گذشتہ کئی گھنٹوں سے احتجاج کر رہے ہیں۔

3 طلبا کی حراست کے طلبا نے پرانی چنگی روڈ بلاک کردیا ہے۔ ان تینوں طلبا کو آج یوم جمہوریہ کی تقریب کے دوران وائس چانسلر طارق منصور کے خلاف لگائے ”واپس جاؤ” کے نعروں کے بعد گرفتار کیا گیا۔

اے ایم یو کے طلبا مجتبیٰ فراز، طاہر اعظمی اور سدھارتھ گلٹی کو یونی ورسٹی کے پراکٹر نے حراست میں لیا اور بعد میں پولیس کے حوالے کردیا۔

جس کے بعد مشتعل طلبا نے پراکٹر آفس بلاک کردیا اور شام 5 بجے تک تینوں طلبا کی رہائی کا مطالبہ کیا۔ انھوں نے یہ انتباہ بھی دیا کہ اگر انھیں رہا نہ کیا گیا تو وہ ضلع مجسٹریٹ کے دفتر کا گھیراؤ کریں گے۔ شام 5 بجے تک جب حراست میں لیے گیا طلبا کو رہا نہیں کیا گیا تو سینکڑوں طلبا یونی ورسٹی روڈ کے ساتھ مارچ کرتے ہوئے علی گڑھ شہر اور جمال پور کو ملانے والی چنگی روڈ کو روکنے کے لیے چلے گئے۔ طلبا کے احتجاج کے سبب پولیس نے دو طلبا کو رہا کردیا۔ لیکن طلبا نے زور دیا کہ جب تک پولیس زیر حراست باقی طالب علم کو رہا نہیں کرتی ہے تب تک وہ ناکہ بندی نہیں ختم کریں گے۔ دریں اثنا پولیس نے بڑی تعداد میں آر اے ایف کے جوان جائے وقوع پر تعینات کردیے ہیں۔

اس معاملے پر تبصرہ کرتے ہوئے اے ایم یو اسٹوڈنٹس یونین کے سابق صدر مسکور احمد عثمانی نے اے ایم یو کے سابق طلبا سے "اے ایم یو انتظامیہ کی اس تاناشاہی کا نوٹس لینے کی اپیل کی ہے۔”

عثمانی نے ٹویٹ کیا "میں ممتاز @اے ایم یونیٹ ورک طلبا سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ براہ کرم کیمپس میں اے ایم یو انتظامیہ کی تانا شاہی کو نوٹ کریں۔ 3 طلبا کو اے ایم یو پراکٹر نے حراست میں لیا ہے اور بعد میں انھیں یوپی پولیس کے حوالے کردیا گیا۔ پورا کیمپس بند ہے اور طلبا راستے پر ہیں۔”