کیرالہ: ہندوتو اور اسلاموفوبیا کے خلاف ہزاروں کی تعداد میں مسلمانوں کا احتجاج
نئی دہلی ،15مئی :۔
ان دنوں فلم’دی کیرالہ اسٹوری‘ کے تناظر میں ملک کی ایک خوبصورت ریاست کیرالہ سرخیوں میں ہے ۔دائیں بازو کی شدت پسند تنظیموں بشمول بی جے پی کی نظر میں کیرالہ میں امن و سکون اور مذہبی ہم آہنگی ہمیشہ کھٹکتی رہی ہے اور وہ کسی نہ کسی بہانے اس فرقہ وارانہ ہم آہنگی کوتوڑنے کی کوشش کرتے رہتے ہیں۔ دی کیرالہ اسٹوری بھی ان کی انہیں کوششوں کی ایک مثال ہے ۔جس کے ذریعہ نہ صرف کیرالہ کے مسلمانوں اور اسلام کی منفی تصویر پیش کرنے کی کوشش کی گئی ہے بلکہ کیرالہ ریاست کو بھی بد نام کرنے کی کوشش کی گئی ہے ۔ریاست میں مسلمانوں اور اسلام کے خلاف نفرت کے اس بڑھتے ماحول کو دیکھتے ہوئے کیرالہ کے مسلمانوں نے ہندوتو ایجنڈے کے خلاف احتجاج کیا۔
کیرالہ مسلمانوں کی ایک با وقار تنظیم مسلم جماعت فیڈریشن (کے ایم جی ایف) نے گزشتہ روز ہفتہ کو کولم میں ایک عوامی ریلی اور عوامی کانفرنس کا انعقاد کیا۔ اس تقریب کا اہتمام کیرالہ مسلم جماعت فیڈریشن کی 40 ویں سالگرہ کی تقریبات کے ایک حصے کے طور پر کیا گیا تھا۔ اس احتجاج میں جنوبی کیرالہ کے ہزاروں مسلمان ان متعدد مسائل کے خلاف اپنی تشویش کا اظہار کرنے کے لیے اکٹھا ہو ئے جو اس وقت ہندوستان میں مسلمانوں کو در پیش ہے۔
کے ایم جی ایف کے رہنماؤں نے اپنے ہزاروں کیڈر سے خطاب کے دوران، مجوزہ نیشنل رجسٹریشن آف سٹیزنز (این آر سی) اور یکساں سول کوڈ، ہندوستان بھر میں مدارس اور مساجد کے خلاف تشدد اور ہندوتو فاشزم اور اسلاموفوبیا کے خلاف بات کی۔انہوں نے اس موقع پر ان مسائل سے نمٹنے کے لیے مسلمانوں اور دیگر پسماندہ برادریوں کے درمیان اتحاد کی ضرورت پر زور دیا۔
واضح رہے کہ کیرالہ مسلم جماعت فیڈریشن جنوبی کیرالہ جمعیۃ العلماء کی ایک باڈی ہے، جو وسطی اور جنوبی کیرالہ کا سب سے بڑا مسلم ادارہ ہے۔
اس عظیم الشان پروگرام میں کیرالہ کے وزیر اعلیٰ پنارئی وجین، انڈین یونین مسلم لیگ کے رہنما پی کے کنجلیکوٹی، این کے پریما چندرن ایم پی، جنوبی کیرالہ جمعیۃ العلماء کے صدر کے پی ابوبکر ، جنرل سکریٹری تودیور محمد کنج مولوی، کیرالہ مسلم جماعت فیڈریشن کے ریاستی صدر کدائیکل عبدالعزیز مولوی اور دیگر نے خطاب کیا۔
کیرالہ کے وزیر اعلیٰ پنارئی وجین نے اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے سنگھ پریوار پر الزام لگایا ہے کہ وہ کیرالہ کی غلط تصویر بنانے کی کوشش کر رہا ہے اور جھوٹ کو دہرانے کے لیے فاشسٹ حکمت عملی کا استعمال کر رہا ہے۔ انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ سنگھ پریوار مذہبی تقریبات کو بھی خون میں ڈبونے کی کوشش کر رہا ہے۔وجین نے مزید کہا ہے کہ کیرالہ نے ہمیشہ مذہبی انتہا پسندوں کو اپنے شہریوں کی زندگیوں سے دور رکھا ہے۔
وجین نے نصابی کتب سے گاندھی جی، نہرو اور مولانا عبدالکلام آزاد کو خارج کرنے پر بھی تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ ریاست نصابی کتابوں سے تاریخ کو خارج کرنے کا ارادہ نہیں رکھتی ہے بلکہ اسے سنگھ پریوار کے نظریہ کے خلاف پڑھانا چاہتی ہے۔