کیا منموہن سنگھ نے کہا تھا : ملک کے وسائل پر پہلا حق مسلمانوں کا ہے؟
وزیر اعظم نریندر مودی کے بیان کے بعد ایک بار پھر تنازعہ ، کانگریس نےبوکھلاہٹ میں دیا گیا چھوٹا بیان قرار دیا
نئی دہلی ،22 اپریل:۔
راجستھان میں ایک عوامی جلسے میں مسلمانوں کے تعلق سے دیئے گئے وزیر اعظم نریندر مودی کا بیان پھر سرخیوں میں ہے۔سوشل میڈیا سے لے کر عوامی حلقوں میں بحث جاری ہے۔سوشل میڈیا پر سابق وزیر عظم منموہن سنگھ کے بیان کا 2006 کا ویڈیو بھی وائرل ہو رہا ہے ۔جسے کانگریس سوشل میڈیا پر شیئر کرتے ہوئے وزیر اعظم نریندر مودی کو جھوٹا قرار دے رہی ہے۔
رپورٹ کے مطابق وزیر اعظم نریندر مودی نے راجستھان کے بانسواڑہ میں مسلمانوں پر انتہائی قابل اعتراض تبصرہ کرتے ہوئے یہ الزام عائد کیا کہ کانگریس پارٹی ملک کے وسائل زیادہ بچے پیدا کرنے والوں میں تقسیم کرنا چاہتی ہے۔ انہوں نے سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ کے اس بیان کا بھی توڑ مروڑ کر غلط نظریئے کے ساتھ ذکر کیا کہ 2006 میں منموہن سنگھ نے کہا تھا کہ ملک کے وسائل پر پہلا حق مسلمانوں کا ہے۔
وزیر اعظم نریندر مودی کے بیان اور الزام پر تبصرہ کرتے ہوئے کانگریس نے منمو ہن سنگھ کا وہ ویڈیو سوشل میڈیا پر شیئر کیا ہے اور جواب دیا ہے۔ خیال رہے کہ دسمبر 2006 میں قومی ترقیاتی کونسل کی ایک میٹنگ کو خطاب کرتے ہوئے منموہن سنگھ نے وسائل کے دانشمندی کے ساتھ استعمال کی ضرورت پر زور دیا تھا۔ انہوں نے کہا تھا کہ میرا مانننا ہے کہ ہماری مجموعی ترجیحات واضح ہیں ۔کاشتکاری،آبپاشی،اور آبی وسائل،صحت،تعلیم،دیہی بنیادی ڈھانچے میں اہم سرمایہ کاری اور عام بنیادی ڈھانچے کی ضرورت عوامی سرمایہ کاری ضرورتوں کےساتھ ساتھ ایس سی ،ایس ٹی دیگر پسماندہ طبقات،اقلیتوں اور خواتین اور بچوں کے فلاح و بہبود کے لئے پروگرام۔در ج فہرست ذات ،درج فہرست قبائل کے لئے منصوبوں کی ضرورت ہوگی۔ہمیں یہ یقینی کرنے کے لئے منصوبے بنانے ہوں گے کہ اقلیتوں،خاص طور پر مسلم اقلیتوں کی ترقی کا مساوی طور سے کرنے کا حق ملے۔ وسائل پر پہلادعویٰ ان کا ہونا چاہئے۔
خیال رہے کہ اس وقت بھی منموہن سنگھ ک بیان پر تنازعہ کھڑا ہوا تھا جس کے بعد پی ایم او نے ایک وضاحت جاری کی تھی جسے انہوں نے وزیر اعظم کے بیان کی جان بوجھ کر غلط تشریح کہا تھا۔ اس وقت کے وزیر اعظم دفتر کے مطابق منموہن سنگھ نے کہا تھا کہ میرا ماننا ہے کہ ہماری مجموعی ترجیحات واضح ہیں ۔۔ انہوں نے کہا تھا کہ میرا مانننا ہے کہ ہماری مجموعی ترجیحات واضح ہیں ۔کاشتکاری،آبپاشی،اور آبی وسائل،صحت،تعلیم،دیہی بنیادی ڈھانچے میں اہم سرمایہ کاری اور عام بنیادی ڈھانچے کی ضرورت عوامی سرمایہ کاری ضرورتوں کےساتھ ساتھ ایس سی ،ایس ٹی دیگر پسماندہ طبقات،اقلیتوں اور خواتین اور بچوں کے فلاح و بہبود کے لئے پروگرام۔در ج فہرست ذات ،درج فہرست قبائل کے لئے منصوبوں کی ضرورت ہوگی۔
دوسری جانب کانگریس نے منموہن سگھ کے تعلق سے دیئے گئے بیان کو چھوٹ پر مبنی قرار دیتے ہوئے مودی پر تنقید کی ہے۔راہل گاندھی نے اپنے ایکس پر لکھا کہ ووٹنگ کے پہلے مرحلے میں مایوسی کے بعد نریندر مودی کے جھوٹ کی سطح اتنی گر گئی ہے کہ خوف کے مارے اب وہ عوام کو مسائل سے ہٹانا چاہتے ہیں۔کانگریس کے ‘انقلابی منشور’ کے لیے زبردست حمایت کے رجحانات ابھرنے لگے ہیں۔ملک اب اپنے مسائل پر ووٹ دے گا، اپنے روزگار، اپنے خاندان اور اپنے مستقبل کو ووٹ دے گا۔بھارت گمراہ نہیں ہو گا!
کانگریس رہنما پون کھیڑا نے لکھا کہ وزیر اعظم کو چیلنج ہے کہ ہمارے منشور میں کہیں بھی ہندو مسلم لکھا ہے تو دکھائیں۔اس قسم کا ہلکا پن آپ کی ذہنیت میں ہے، آپ کی سیاسی اقدار میں ہے۔ہم نے نوجوانوں، خواتین، کسانوں، قبائلیوں، متوسط طبقے اور مزدوروں کے لیے انصاف کی بات کی ہے۔کیا آپ کو اس پر بھی کوئی اعتراض ہے؟
اس کے علاوہ دیگر پارٹیوں کے رہنماؤں نے بھی وزیر اعظم کے ہندو مسلم کے اس بیان کو سطحی اور وزیر اعظم کے عہدے کے وقار کے بر خلاف قرار دیا ہے۔