
کیا فلسفہ مر چکا ہے؟ سی ایس آر کے علمی مباحثے میں نئے زاویے پیش
اسلامی فلسفہ آج بھی زندہ ہے! پروفیسر مرازی کا اظہار خیال
نئی دلی:( دعوت نیوز ڈیسک)
سنٹر فار اسٹڈی اینڈ ریسرچ (سی ایس آر) انڈیا کی علمی و تحقیقی سرگرمیوں میں فکری مباحثے (Intellectual Deliberation) کو خاص اہمیت حاصل ہے۔ اسی سلسلے کا دوسرا سیشن جماعت اسلامی ہند کے کانفرنس ہال میں منعقد ہوا، جس کا موضوع تھا:
Is Philosophy Dead? Perspectives and Recent Advancements in Islamic Philosophy
یہ اہم اور دلچسپ موضوع عصرِ حاضر کے علمی و فکری مباحث سے جڑا ہوا ہے، جس کا اندازہ شرکاء کی بھرپور دلچسپی سے لگایا جا سکتا ہے۔
اس سیشن کی صدارت بین الاقوامی شہرت یافتہ اسکالر، پروفیسر حمید اللہ مرازی (وزٹنگ ریسرچر، انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی ملائیشیا) نے کی، جنہوں نے اسٹیفن ہاکنگ کے اس مشہور دعوے پر تنقید کی کہ:
"فلسفہ مر چکا ہے۔ اب سائنس نے اس کی جگہ لے لی ہے اور حقیقت میں ترقی صرف سائنس کر رہی ہے۔”
پروفیسر مرازی نے وضاحت کی کہ یہ نظریہ حقیقت سے بعید ہے، کیونکہ فلسفہ محض زندہ نہیں بلکہ آج بھی سائنسی ترقی میں بنیادی کردار ادا کر رہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ سائنسی تحقیق کے لیے فلسفہ ہمیشہ سے بنیاد فراہم کرتا رہا ہے، اور نیوٹن، آئنسٹائن، گیلیلیو جیسے سائنس داں بھی فلسفیانہ فکر رکھتے تھے۔
انہوں نے مزید کہا کہ سائنسی ترقی کے ساتھ ساتھ کئی نئے اخلاقی و مابعد الطبیعاتی سوالات پیدا ہو رہے ہیں، جن کے جوابات سائنس کے پاس نہیں ہیں بلکہ فلسفہ ہی ان کی وضاحت کر سکتا ہے۔ مثال کے طور پر:
مصنوعی ذہانت (AI) جینیاتی انجینئرنگ، ماحولیاتی بحران جیسے مسائل کے حل میں فلسفیانہ بصیرت کی ضرورت ہے۔
سائنس یہ تو بتا سکتی ہے کہ ہم کیا کر سکتے ہیں، لیکن یہ نہیں بتا سکتی کہ ہمیں کیا کرنا چاہیے۔ یہ سوالات فلسفے کے دائرے میں آتے ہیں۔
فلسفہ سائنس کو اخلاقی حدود فراہم کرتا ہے اور اسے بے لگام ہونے سے روکتا ہے۔
پروفیسر مرازی نے اسلامی فلسفے کی روایت پر بھی روشنی ڈالی اور بتایا کہ مسلم مفکرین نے سائنسی علوم کو فلسفیانہ اور دینی فکر کے ساتھ ہم آہنگ کیا ہے۔ انہوں نے الفارابی، ابن سینا، الغزالی، ابن تیمیہ، شاہ ولی اللہ، ملا صدرا، علامہ اقبال اور سید حسین نصر جیسے مفکرین کا تذکرہ کیا، جنہوں نے فلسفے میں نئی جہتیں متعارف کروائیں اور جدید علمی مسائل پر اس کی افادیت کو اجاگر کیا۔
انہوں نے اسلامی فلسفے کے ذریعے جدید مسائل کے حل پر بھی گفتگو کی، مثلاً:
ٹیکنالوجی اور روحانیت کے درمیان تعلق
سائنس میں اخلاقیات کا مسئلہ
سائنس اور فلسفے کے درمیان ہم آہنگی کی ضرورت
پروگرام کے آغاز میں جابر کے (ریسرچ ایسوسی ایٹ، سی ایس آر) نے سی ایس آر اور فاضل مقرر کا تعارف پیش کیا، جبکہ ڈاکٹر مجتبیٰ فاروق (پوسٹ ڈاکٹورل کنڈیڈیٹ، سی ایس آر) نے نظامت کے فرائض انجام دیے۔ جامعہ ملیہ اسلامیہ، جواہر لال نہرو یونیورسٹی، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی اور اسلامی اکیڈمی نئی دہلی کے ریسرچ اسکالرز اور طلبہ نے بڑی تعداد میں شرکت کی اور فاضل مقرر سے سوالات کر کے بھرپور استفادہ کیا۔ یہ نشست اسلامی فلسفے کی موجودہ اہمیت اور اس کے مستقبل پر ایک بامعنی مکالمے کا ذریعہ بنی، جسے شرکاء نے بے حد مفید اور فکر انگیز قرار دیا۔
***
ہفت روزہ دعوت – شمارہ 23 مارچ تا 29 مارچ 2025