کشمیر سے متعلق پوسٹ شیئر کرنے پاداش میں اے ایم یو کی پروفیسر سمیت 2 پر کیس درج

ہندو مہا سبھا کے رہنما کے ذریعے درج کرائی گئی شکایت کی بنیاد پر علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی اسسٹنٹ پروفیسر اور ان کے شوہر کے خلاف ایف آئی آر درج

نئی دہلی: کشمیر کی صورت حال  پر مبینہ  طور پرقابل اعتراض فیس بک پوسٹ شیئر کرنے کے لیے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کی اسسٹنٹ پروفیسر اور ان کے شوہر پر مقدمہ درج کیا گیاہے۔ ٹائمس آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق ہندو مہاسبھا کے اشوک پانڈے کے ذریعے درج کرائی گئی شکایت کی بنیاد پر ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔ ہندو مہاسبھا کے رہنما کا کہنا ہے کہ ان کی پوسٹ نا مناسب تھی۔

وہیں علی گڑھ پولیس کا کہنا ہے کہ وہ معاملے کی جانچ کر رہے ہیں اور الزامات میں دم ہونے پر ہی وہ چارج شیٹ داخل کریں گے۔ اسسٹنٹ پروفیسر ہما پروین (34) اور ان کے شوہر نعیم شوکت کے خلاف آئی پی سی کی دفعہ  153اے اور 505 کے تحت معاملہ درج کیا گیا ہے۔ شکایت گزار اشوک پانڈے نے 14 نومبر کو درج کرائی گئی اپنی شکایت میں ہما پروین اور شوکت کی پوسٹ کا ذکر کیا۔

شکایت میں ہما پروین کی فیس بک پوسٹ کا ذکر کیا گیا۔ پوسٹ میں کہا گیا تھا ’’سچ میں رابطہ ٹوٹ جانا کتنا خطرناک اور غمگین  ہوتا ہے؟ چاہے چندریان ہو یا کشمیر۔‘‘ وہیں شوکت کی فیس بک پوسٹ میں کہا گیا ’’آپ کے دماغ میں ٹوائلٹ ہے اور کشمیر انکاؤنٹر کی جگہ  ہے۔‘‘ ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ یہ پوسٹ کشمیر میں دہشت گردی  کو بڑھاوا دے رہی ہے اور وہاں تعینات سکیورٹی فورسز کا حوصلہ  توڑ رہی ہے۔

شکایت میں کہا گیا کہ یہ پوسٹ ملک کے اتحاد  کے لیے خطرناک ہے۔ ہما پروین نے بتایا کہ وہ ایف آئی آر درج ہونے کو لے کر حیرت زدہ ہیں۔انہوں نے کہا ’’میرا دل پسیج گیا تھا کیونکہ میں وادی  میں بندی کے دوران اپنے شوہر سے رابطہ نہیں کر پائی تھی۔ میں نے کچھ نا مناسب  نہیں لکھا۔ میں نے صرف دوسروں کے ذریعے لکھی پوسٹ ہی شیئر کی تھی۔ میری ایک چھوٹی بیٹی ہے اور اپنی فیملی  سے رابطہ نہیں ہو پانے کے احساسات  کو لفظوں  میں بیان نہیں کیا جا سکتا۔‘‘

علی گڑھ  کے ایس ایس پی آکاش کلہاڑی نے کہا ’’ایک مقامی باشندے کی شکایت کی بنیاد  پر ایف آئی آر درج کی گئی اور تفصیلی  جانچ کے بعد ہی چارج شیٹ داخل کی جائے گی۔‘‘