کسی بھی شخص کے لیے بھی یو پی ایس سی میں دراندازی ناممکن ہے: سابق نائب صدر جمہوریہ حامد انصاری
نئی دہلی، ستمبر 26: سابق نائب صدر جمہوریہ اور راجیہ سبھا کے سابق چیئرمین حامد انصاری نے اس دعوے کو بالکل مسترد کردیا کہ مسلمان یا کوئی بھی اور شخص یو پی ایس پی میں دراندازی کر رہا ہے۔
دی وائر کو دیے گئے ایک انٹرویو میں حامد انصاری نے کہا کہ ’’کسی کے لیے بھی UPSC میں دراندازی کرنا ناممکن ہے۔‘‘
واضح رہے کہ حامد انصاری خود ایک سابق بیوروکریٹ اور سفارت کار ہیں جنھوں نے ہندوستانی خارجہ خدمات (IFS) کے افسر کی حیثیت سے طویل مدت تک خدمات انجام دی ہیں۔
انھوں نے کہا ’’پری سے مینز اور پھر انٹرویو تک، یو پی ایس سی کا امتحان مختلف مراحل سے گزرتا ہے۔ مینس تک امیدوار کی شناخت پوشیدہ رہتی ہے۔‘‘
انھوں نے کہا کہ لاکھوں افراد پری ایگزامس کے لیے حاضر ہوتے ہیں۔ ان میں سے 10،000 کے قریب ہی UPSC مینز کے لیے کوالیفائی کرتے ہیں اور انٹرویو کے لیے بلائے جاتے ہیں۔
انھوں نے کہا ’’انٹرویو کے بعد 800 سے 1000 کو بالآخر منتخب کیا جاتا ہے اور مختلف سرکاری عہدوں کے لیے تجویز کیا جاتا ہے۔‘‘
انصاری نے مزید کہا کہ ’’ذات پات اور مذہب تو دور کی بات، یہاں تک کہ امیدواروں کی جنس بھی اس وقت تک پوشیدہ رہتی ہے جب تک وہ ذاتی انٹرویو کے لیے حاضر نہیں ہوتا ہے۔ اس پس منظر میں کوئی بھی UPSC میں کس طرح دخل اندازی کر سکتا ہے؟‘‘
حامد انصاری نے دی وائر کی عارفہ خانم شیروانی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ’’ایسی بات کا دعوی کرنا UPSC پر براہ راست حملہ ہے۔‘‘
واضح رہے کہ سدرشن نیز کے سریش چوہانکے نے اپنے ایک پروگرام میں الزام لگایا تھا کہ مسلمان یو پی ایس سی ’’دراندازی‘‘ کر رہے ہیں۔